مسلم سیاسی قیادت جنت البقیع کی تعمیر نو کے لیے آل سعود پر دباؤ ڈالیں۔ سید کرار ہاشمی

ایران // شہر مدینہ منورہ میں مقدس مقامات کے انہدام کی 101ویں سالگرہ کے موقع پر حوزہ علمیہ قم میں مقیم طالب علم سید کرار ہاشمی نے مسلم سیاسی قیادت پر زور دیا کہ وہ اس مسئلے کو آگے بڑھائیں اور اپنی طاقت اور دباؤ کا استعمال کرتے ہوئے سعودی حکومت کو قبرستان بقیع کی تعمیر نو پر آمادہ کریں۔

انہوں نے ایک پریس بیان میں کہا کہ قبرستان بقیع مسلمانوں کا قدیم ترین قبرستان ہے اور چار شیعہ اماموں اور دیگر عزیز و اقارب اور پیارے پیغمبر مکرم اسلام حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کے اصحاب کی تدفین کی جگہ ہے ۔ یہ قبرستان بارہ شیعہ اماموں میں سے چار کی آخری آرام گاہ ہے: امام حسن مجتبیٰ علیہ السلام، امام زین العابدین علیہ السلام ، امام محمد الباقر علیہ السلام ، اور امام جعفر الصادق علیہ السلام و۔

انہوں نے مزید کہا کہ سعودی عرب میں وہابیوں کے عروج کے بعد، قبروں کی زیارت کرنا, امامان معصوم کے حرم مطھر کو شرک کا فتویٰ دیا ۔ پہر 8 شوال بروز بدھ سنہ 1345 ہجری (21 اپریل 1925) کو شاہ ابن سعود نے جنت البقیع (مدینہ) میں مقبروں کو مسمار کر دیا۔

انہوں نے مشاہدہ کیا کہ اسی سال (1925) میں شاہ ابن سعود نے جنت المعلیٰ (مکہ) میں مقدس ہستیوں کے مقبروں کو بھی گرا دیا جہاں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی والدہ، زوجہ، دادا اور دیگر آباء و اجداد مدفون ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آل سعود حکومت کی جانب سے البقیع کی تعمیر نو کا اقدام ریاض کی نرم طاقت کو دنیا بھر میں مضبوط کر سکتا ہے۔ اور اس کی تعمیر نو سے دنیا بھر سے لاکھوں شیعہ مسلمانوں جنت البقیع زیارات کے لئے آے گے اور یہ سعودی سیاحت کی صنعت کو ایک بڑا فروغ مل سکتا ہے اور ایم بی ایس کے نظریاتی 2030 کے مطابق ملکی معیشت کو متنوع بنانے میں مدد ملے گی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں