فاروق عبد اللہ جموں و کشمیر میں چیزوں کو ’’اطالوی چشموں‘‘سے دیکھنا چھوڑ دیں

دفعہ 370 کو منسوخ کرکے کشمیر مواقع اور ترقی کی نئی سرزمین بن گیا ہے
نوجوان بندوق اور گولی سے آگے دیکھ سکتے ہیں اور کمپیوٹر اور کھیلوں کے بارے میں بات کر سکتے ہیں/ ترون چھگ

سرینگر // ڈاکٹر فاروق عبداللہ پر جموں کشمیر کے عوام کو’’گمراہ کرنے‘‘ کیلئے تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے بی جے پی کے قومی جنرل سیکرٹری اور جموں کشمیر انچارج ترون چھگ نے کہا کہ جب سے دفعہ 370 کو منسوخ کیا گیا ہے، کشمیر مواقع اور ترقی کی نئی سرزمین بن گیا ہے جہاں نوجوان بندوق اور گولی سے آگے دیکھ سکتے ہیں اور کمپیوٹر اور کھیلوں کے بارے میں بات کر سکتے ہیں۔سی این آئی کے مطابق بی جے پی کے قومی جنرل سیکرٹری اور جموں کشمیر انچارج ترون چھگ نے کہا کہ مودی حکومت نے جموں و کشمیر میں ترقی اور نمو کے ایک نئے دور کا آغاز کیا ہے جسے ہضم کرنا فاروق عبداللہ کیلئے بے حد تکلیف دہ ہوتا جا رہا ہے کیونکہ ان تمام سالوں سے وہ سیاست کے تفرقہ انگیز اور ملک دشمن محاورے پر زور دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ فاروق جموں و کشمیر میں چیزوں کو ’’اطالوی چشموں‘‘سے دیکھنا چھوڑ دیں۔انہوں نے مزید کہا’’پچھلی سات دہائیوں میں عبداللہ، مفتیوں اور کانگریس خاندان کے لیڈروں نے جموں و کشمیر کے لوگوں کے لیے کچھ بھی مثبت نہیں کیا۔ ان کے دور میں تشدد، قتل و غارت، پتھراؤ اور ہڑتالیں روز کا معمول تھا۔ اور جب بی جے پی لوگوں کی فلاح و بہبود کے لیے کوششیں کرتی ہے تو وہ جموں و کشمیر کے بے بس لوگوں پر اپنے دور حکومت میں کیے گئے جرائم کو قبول کرنے کے بجائے عوام کو حکمرانی کے خلاف بھڑکانے کی کوشش کرتی ہے‘‘ ۔چھگ نے کہا کہ جب سے دفعہ 370 کو منسوخ کیا گیا ہے، کشمیر مواقع اور ترقی کی نئی سرزمین بن گیا ہے جہاں نوجوان بندوق اور گولی سے آگے دیکھ سکتے ہیں اور کمپیوٹر اور کھیلوں کے بارے میں بات کر سکتے ہیں۔بی جے پی کے سینئر لیڈر نے این سی صدر کو مشورہ دیا کہ وہ اٹلی کے چشمے کے بغیر ادھر ادھر ہونے والی چیزوں کو دیکھیں۔ چھگ نے کہا کہ اس سے کشمیر کے دل میں نیشنل کانفرنس کی شکست کے اعتراف کو تقویت ملتی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں