غزہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اک زخم تازہ

غزہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اک زخم تازہ

سجاد مضطر

” اے نبی ! کافروں اور منافقوں سے جہاد کریں۔ اور ان پر سختی کریں۔ان کا ٹھکانا جہنم ہے اور وہ بری جائے بازگشت ہے۔”
سورہ التوبہ آیت ۷۳

اسلام کو جتنا نقصان منافقت نے پہنچایا اتنا شاید کفر نے بھی نہیں پہنچایا۔منافقین ہر دور میں اسلام کا لبادہ اوڑھ کر آستین کے سانپ بن کر سازشیں کرتے رہے اور اسلام کی بڑھتی عظمت و شان و رفعت سے جلتے رہے، اس کی تبلیغ و ترویج میں روڑے اٹکاتے رہے اور دشمنان دین کے ساتھ مل کر اس دین حق مبین کے پیروکاروں کے در پہ آزار ہوتے رہے۔

آجکل کے اس معرکہ حق و باطل میں جو نام نہاد مسلمان حکمران ٹولہ مظلوموں و مستضعفوں کا ساتھ دینے کے بجائے صیہونیوں و صلیبیوں کے آلہ کار بن کر ان کا ساتھ دے رہے ہیں اور ان جنایت کاروں و خونخوار درندوں کو طفلان فلسطین کا خون بہانے کے لیے سرمایہ و دوسری سہولیات فراہم کر رہے ہیں ، دراصل یہ اپنے آبا و اسلاف کی روش کو اپنا رہے ہیں جو صدر اسلام ہی میں اسلام و مسلمانوں کے خلاف منصوبے و پلان بناتے تھے اور اس کے آفاقی پیغام حیات و نجات کی راہ میں روڑے اٹکاتے تھے۔

منافقت کے یہی گندے جرثومے نسل در نسل ان کے ناپاک وجود میں منتقل ہوتے آئے ہیں اور موجودہ حالات میں بھی یہ حق و حریت پسندوں کا ساتھ دینے کے بجائے طاغوت اور باطل پرستوں کا ساتھ دے رہے ہیں اور انکے اطاعت گزار و فرماں بردار بن کر ملت مخالف مکروہ و منحوس منصوبوں کو عملی جامہ پہنا رہے ہیں-

مسئلہ فلسطین جو اس وقت نہ صرف عالم اسلام بلکہ پوری عالم انسانیت کا سلگتا ہوا مسئلہ ہے، صیہونی درندوں کی سفاکیت اور حیوانیت سے مظلوم فلسطینیوں کی زندگیاں اجیرن بن گئی ہیں،یہاں پر ظلم و بربریت کی ایسی داستانیں رقم ہو رہی ہیں جو شاید چشم فلک نے کھبی دیکھی ہوں- معصوم و شیر خوار بچے بھوک و پیاس سے تڑپ تڑپ کر مررہے ہیں، مخدرات اسلام کی عصمتیں تار تار ہورہی ہیں اور سر چھپانے کے لئے ان کے پاس کوئی ٹھکانہ بھی موجود نہیں ہے۔ یہاں پر رونگٹے کهڑی کرنے والے ایسے واقعات پیش آرہے ہیں جن کو دیکھ کر انسانیت بھی کانپ اٹھتی ہے۔

غزہ میں جاری نسل کشی پر دنیا کا ہر زندہ ضمیر اور انسانیت کا درد رکھنے والا سراپا احتجاج ہے۔ یہ بات لائق سراہنا اور قابل تعریف ہے کہ جہاں ایک طرف غیر مسلم بھی صیہونیوں کے ان جرائم اور ظلم بربریت کے خلاف اپنا احتجاج بلند کر رہے ہیں وہیں دوسری طرف یہ بات لائق مذمت اور قابل افسوس ہے کہ فلسطین کے چہار جانب نام نہاد مسلم حکومتوں نے ان مظالم پر چپ سادھ لی ہے۔ ان مظلوموں کی لاچاری اور بےبسی دیکھنےکے باوجود بھی مجرمانہ خاموشی اختیار کی ہوئی ہے ۔ امداد تو دور کی بات اپنی اپنی مملکتوں کی سرحدیں تک بند کی ہوئی ہیں۔یہ عیاش و مغرور حکمران اپنے تخت و تاج کو دوام دینے کی خاطر یہود و نصری کی خدمت میں لگے ہوئے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ یہ امریکی و اسرائیلی کٹھ پتلی فلسطینی مظلوموں کی داد رسی کرنے کے بجائے ان ہی کے خلاف سازشیں کرتے آئے ہیں ۔

مظلوم فلسطینیوں پر مظالم ڈھانے پر جہاں مٹھی بھر صیہونیوں کی پشت پناہی امریکہ سمیت دوسری شیطانی قوتیں کر رہی ہیں، وہیں بد قسمتی سے ڈیڑھ ارب مسلمانوں کے درمیان غزہ کے شیر خوار بچے بھوکے پیاسے مر رہے ہیں اور یہ محض ان کے قتل عام پر خاموش تماشائی کا کردار ادا کر رہے ہیں۔انسانیت سے عاری بے غیرت عرب حکمرانوں کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگی۔انہوں نے اپنے تمام تر وسائل اپنی موج مستی ،عیاشی و بدمعاشی اور غاصبوں کی حمایت کے لئے بہم رکھے ہیں۔

اس سے بڑھ کر منافقت کی بدترین مثال کیا ہوسکتی ہے کہ جب اسلامیہ جمہوریہ ایران نے غاصب اسرائیل پر کاری ضرب لگائی تو ان بے غیرت نام نہاد مسلم حکمرانوں نے ایران کا ساتھ دینے کے بجائے اسرائیل کو انٹیلیجنس معلومات فراہم کیں اور اپنے فضائی حدود میں ہی ان حملوں کو روکا اوراس طرح اس غاصبوں کے دفاع میں پیش پیش رہے۔

وہ دن دور نہیں جب ان مظلوم فلسطینیوں کا خون ناحق رنگ لائے گا اور قدس پر حق و حریت کا پرچم لہرائے گا۔ ارض فلسطین امن و آزادی کی بہاروں سے دوبارہ مہک اٹھے گی۔ مگر غاصب صیہونی خونخواروں کے ساتھ ساتھ ان منافق حکمرانوں کے محلات زمین بوس ہو کر نسل انسانی کے لیے نشان عبرت بن جائیں گے اور اور ان کی خیانتوں و خباستوں کو تاریخ عالم میں سیاہ حروف سے لکھا جائے گا۔

سجاد مضطر
Rezaali786786@gmail.com

اپنا تبصرہ بھیجیں