ایران اور روس کے درمیان دفاعی اتحاد تک پہنچنے کے لیے تعاون جاری ہے

بین الاقوامی امور کے ماہر “روح اللہ مدبر” نے آپریشن “وعدہ صادق” کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: اسلامی جمہوریہ ایران کا دفاعی آپریشن اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 51 کے مطابق، سفارتی حقوق کے کنونشن اور ویانا کنونشن کی بنیاد پر ایران کے قونصلیٹ ہیڈ کوارٹر کے خلاف صیہونی حکومت کی مسلح جارحیت کا مکمل طور پر جائز دفاع تھا۔

انہوں نے کہا: ایک بہت اہم نکتہ یہ ہے کہ بدقسمتی سے اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل نے صیہونی حکومت کے جرم کی فیصلہ کن مذمت کرنے کے لیے اپنا فریضہ منصبی ادا نہیں کیا، اسی لیے اسلامی جمہوریہ ایران نے بین الاقوامی قوانین کو اپناتے ہوئے جوابی کاروائی کی۔

بین الاقوامی امور کے اس مبصر نے مزید کہا: یہ بہت اہم ہے کہ سلامتی کونسل کے اجلاس میں جو ایران کے جائز دفاع کے بعد غیر معمولی انداز میں منعقد ہوا، روس کے نمائندے نے کہا کہ ایران کی جوابی کاروائی ایک قانونی اقدام ہے۔

آج عالمی سطح پر مغرب اور اسرائیلی حکومت کا نفاق اور دوغلاپن واضح ہوچکا ہے۔ یورپی ممالک غزہ کے دسیوں نہتے اور مظلوم لوگوں کے قتل عام کے خلاف صیہونی حکومت کے ساتھ کھڑے ہیں جب کہ ایران کے جائز دفاعی اقدام کے خلاف سلامتی کونسل نے ایک غیر معمولی اجلاس بلایا، جسے روس کے ویٹو اور چین کے اعتراض کا سامنا کرنا پڑا

مدبر نے بیان کیا کہ روس کے صدر اور رئیسی کے درمیان ہونے والی بات چیت میں پوتن نے اس بات پر زور دیا کہ ایران کا ردعمل جارح کو سزا دینے کا بہترین طریقہ ہے اور پہلی بار روس نے سرکاری طور پر صیہونی حکومت کو جارح قرار دیا۔

اسرائیلی حکومت مغرب کی حمایت کے بغیر اپنا دفاع نہیں کر سکتی

انہوں نے کہا کہ اس کارروائی میں یہ بات واضح ہوگئی کہ صیہونی حکومت فرانس، امریکہ اور برطانیہ کی حمایت کے بغیر اپنے دفاع کی صلاحیت نہیں رکھتی اور اسرائیل کے ناقابل تسخیر ہونے کا افسانہ دم توڑ گیا۔ یہ بات آشکار ہوئی کہ اس غاصب رجیم کی کی حفاظت کرنے والے اردن جیسے ممالک اس آپریشن کے خلاف کوئی خاص مزاحمت نہیں کر سکے۔

روح اللہ مدبر نے کہا کہ اردن نے صیہونی حکومت کی حمایت اور اسلامی جمہوریہ ایران کے میزائلوں کو روکنے کے لیے اپنی فضائی حدود کھول کر یہ ثابت کیا کہ وہ بھی ایرانی قونصل خانے پر حملے کے صہیونی جرم میں ملوث اور اس رجیم کے ساتھ خصوصی شراکت دار ہے۔

انہوں نے کہا کہ اردن نے غزہ کے مظلوم عوام کی حمایت کے لیے کوئی اقدام نہیں کیا اور صرف ایک فضائی کرتب میں جہاز سے خوراک اور غذائی مواد گرایا، جبکہ یہ اقدام فلسطینی قوم کی کھلی توہین ہے، لہٰذا اردن کا یہ اقدام ظاہر کرتا ہے اس ملک کا اختیار صیہونی رجیم کے ہاتھ میں ہے۔

انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ اور یورپی ممالک نے بھی ثابت کیا کہ بین الاقوامی قراردادیں اور قوانین ان کے ہاتھ میں ایک طرح کا ہتھیار ہیں جسے وہ صہیونیوں کے جرائم کی حمایت میں آخر تک استعمال کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ آج بین الاقوامی نظام میں نئے اتحاد یہ ظاہر کرتے ہیں کہ مغربی محاذ موجودہ حالات میں شکست کھا چکا ہے اور وہ صیہونی حکومت کی حمایت کے ذریعے مشرق وسطیٰ کے بحران کو مزید پھیلانے کی کوشش کر رہا ہے۔

ایران اور روس کے درمیان تعاون دفاعی اتحاد تک پہنچنے کے لئے ایک اسٹریٹجک سمت میں آگے بڑھ رہا ہے۔

انہوں نے کہا: روسی فیڈریشن کی حکومت کے مؤقف نے ایک بار پھر ثابت کر دیا کہ ایران کی دوستی اور تعاون ایک اسٹریٹجک اور آپریشنل سمت میں آگے بڑھ رہا ہے اور دفاعی اتحاد تک پہنچنے کی طرف گامزن ہے۔ اور روسی صدر کی جانب سے ایران کی جوابی کارروائی کے بعد مغرب بالخصوص امریکہ اور برطانیہ ان دنوں ایران اور روس کے درمیان گہرے تعلقات کے بارے میں فکر مند ہیں۔

(مہر نیوز )

اپنا تبصرہ بھیجیں