الیکشن کمیشن آف انڈیا کے دورہ جموں کشمیر کے ساتھ ہی

کمیشن ملک میں پارلیمانی انتخابات کی تاریخ کا اعلان کرے گا
یوٹی میں اسمبلی انتخابات کرانے کیلئے بھی سیاسی اور حفاظتی صورتحال جائزہ لیا جائے گا

سرینگر//الیکشن کمیشن آف انڈیا کے دورہ جموں کشمیر کے ساتھ ہی پارلیمانی انتخابات کا اعلان کرے گا ۔ اس بیچ الیکشن کمیشن جموں کشمیر میں اسمبلی انتخابات کے حوالے سے جائزہ لیں گے کہ انتخابات کب کرائے جاسکتے ہیں اور اس کیلئے کون سا وقت بہتر رہے گا۔ الیکشن کمیشن آف انڈیا پیر تا چہارشنبہ جموں وکشمیر کا دورہ کرے گا تاکہ یہ جائزہ لیا جاسکے کہ مرکزی زیرانتظام علاقہ میں انتخابات کب منعقد کئے جاسکتے ہیں اور توقع ہے کہ اس دورہ کے فوری بعد لوک سبھا انتخابات کی تورایخ کا اعلان کردیا جائے گا۔لوک سبھا انتخابات کی تواریخ کا جمعرات یا جمعہ کو اعلان ممکن سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو ہدایت دی تھی کہ وہ مرکزی زیرانتظام علاقہ میں ستمبر تک اسمبلی انتخابات منعقد کرے۔وائس آف انڈیا کے مطابق الیکشن کمیشن آف انڈیا پیر تا چہارشنبہ جموں وکشمیر کا دورہ کرے گا تاکہ یہ جائزہ لیا جاسکے کہ مرکزی زیرانتظام علاقہ میں انتخابات کب منعقد کئے جاسکتے ہیں اور توقع ہے کہ اس دورہ کے فوری بعد لوک سبھا انتخابات کی تورایخ کا اعلان کردیا جائے گا۔سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو ہدایت دی تھی کہ وہ مرکزی زیرانتظام علاقہ میں ستمبر تک اسمبلی انتخابات منعقد کرے۔ بعدازاں مرکز نے کمیشن سے کہا تھا کہ وہ اس بات کا جائزہ لے کہ آیا مرکزی زیرانتظام علاقہ میں اسمبلی انتخابات کا انعقاد لوک سبھا انتخابات کے ساتھ عمل میں لایا جاسکتا ہے۔ایک ذریعہ نے بتایا کہ جائزہ مکمل ہونے اور چہارشنبہ کے روز دورہ ختم ہونے کے بعد الیکشن کمیشن جمعرات یا جمعہ کو لوک سبھا انتخابات کی تواریخ کا اعلان کرسکتا ہے۔انتخابات کے اعلان کے ساتھ ہی مثالی ضابطہ اخلاق نافذ ہوجائے گا اور سیاسی جماعتیں اسی چیز کو مدِ نظر رکھتے ہوئے جنگی پیمانہ پر وعدے کررہی ہیں اور پراجکٹس کا اعلان کررہی ہیں۔جموں وکشمیر میں انتخابات کے انعقاد کے سلسلہ میں سیکوریٹی اداروں نے تمام تفصیلات سے کمیشن کو واقف کرادیا ہے۔جموں وکشمیر میں گزشتہ اسمبلی انتخابات 2014 میں منعقد کئے گئے تھے۔ 2019 میں دستور کی دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد جس کے تحت ریاست کو خصوصی موقف حاصل تھا، ریاست کی تقسیم عمل میں لائی گئی۔بعدازاں مرکزی زیرانتظام علاقے جموں وکشمیر اور لداخ وجود میں آئے تھے۔ دفعہ 370 کی تنسیخ کے خلاف کئی درخواستوں کی سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے گزشتہ سال دسمبر میں الیکشن کمیشن کو ہدایت دی تھی کہ وہ 30 ستمبر تک جموں وکشمیر میں انتخابات منعقد کرے۔دفعہ 370 کو منسوخ کرنے حکومت کے فیصلہ کو برقرار رکھتے ہوئے عدالت نے اسے ہدایت دی تھی کہ وہ جلداز جلد جموں وکشمیر کا ریاست کا درجہ بحال کرے۔واضح رہے کہ پارلیمانی انتخابات کے حوالے سے ملک کی دیگر ریاستوں کی طرح جموں کشمیر میں بھی سیاسی سرگرمیاں شروع ہوچکی ہے اور ایک طرف سیاسی جماعتیں عوامی جلسے منعقد کررہی ہے تو دوسری طرف سیاسی بیان بازی کا بازار بھی گرم ہے ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں