Download (5) 36

گزشتہ چار سے پانچ سال کے دوران جموں کشمیر کی جی ڈی پی 2.64لاکھ کروڑ تک پہنچ گئی

جموں کشمیر بینک 1300کروڑ روپے منافع والا ادارہ ،امسال امید ہے کہ یہ منافع 1800کروڑ تک پہنچے گا
جموں کشمیر اچھی حکمرانی، ترقی اور امن کی راہ پر گامزن ، یوٹی کی اقتصادی حالت پہلے کی نسبت بہت بہتر / منوج سنہا

سرینگر // گزشتہ چار سے پانچ سال کے دوران جموں کشمیر کی جی ڈی پی سال 2018-19کے 1.6لاکھ کروڑ سے بڑھ کر سال 2021-22تک 2.64لاکھ کروڑ تک پہنچ گئی ہے کا دعویٰ کرتے ہوئے لیفٹنٹ گورنر منو ج سنہا نے کہا کہ جموں کشمیر بینک 1300کروڑ روپے منافع والا ادارہ ابھر کر سامنے آیا ہے اور امسال ہمیں امید ہے کہ یہ منافع 1800کروڑ تک پہنچے گا ۔ انہوں نے مزید کہا کہ جموں کشمیر اچھی حکمرانی، ترقی اور امن کی راہ پر گامزن ہے۔ سی این آئی کے مطابق جموں میں میڈیا نمائندوں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے لیفٹنٹ گورنر منوج سنہا نے کہاکہ گزشتہ چار سے پانچ سالوں میں کی گئی اصلاحات کے نتیجے میں جموں و کشمیر کی جی ڈی پی سال 2018-19میں 1.6 لاکھ کروڑ روپے سے بڑھ کر 2.64 لاکھ کروڑ روپے تک پہنچ گئی ہے۔ انہوں نے کہا ’’گزشتہ چار سے پانچ سالوں میں کی گئی اصلاحات کے نتیجے میں موثر ترقی ہوئی ہے۔ جموں و کشمیر اچھی حکمرانی، ترقی اور امن کی راہ پر گامزن ہے‘‘۔ ایس سی کو ریزرویشن کے بارے میں ایک اور سوال کے جواب میںمنوج سنہا نے کہا ’’ کچھ لوگ اس معاملے پر سیاست کرتے رہیں گے جس طرح انہوں نے بے زمینوں کو زمین فراہم کرنے کے معاملے پر کی تھی‘‘۔ انہوں نے کہا ’’ انہیں اپنا کام جاری رکھنے دیں، ہم اپنا کام کریں گے‘‘ ۔ لیفٹنٹ گورنر منو ج سنہا نے کہا کہ جموں کشمیر بینک جو 1200 روپے کے خسارے کا ادارہ تھا اب 1300 کروڑ روپے کے منافع والے ادارے کے ساتھ پھل پھول رہا ہے اور اس سال، ہمیں امید ہے کہ جے اینڈ کے بینک کا منافع 1800 کروڑ روپے تک پہنچ جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ انتظامیہ کو 28000 کروڑ روپے کے بھاری بجلی کے قرضوں کی دوبارہ ادائیگی وراثت میں ملی ہے۔حال ہی میں جموں و کشمیر کیلئے پارلیمنٹ میں پیش کردہ اکاؤنٹ بجٹ پر حالیہ ووٹنگ کے بارے میں منوج سنہا نے کہا کہ یوٹی کی اقتصادی حالت پہلے کی نسبت بہت بہتر ہے۔ انہوں نے کہا’’ جموں و کشمیر انتظامیہ کی کوششیں سرمائے کے اخراجات میں اضافہ اور آمدنی کے اخراجات کو کم کرنے کی رہی ہیں‘‘ ۔ لیفٹنٹ گورنر نے کہا کہ جموں و کشمیر کے محصولات کے اخراجات 80,000 کروڑ روپے ہیں کیونکہ ایک بڑا حصہ ملازمین کی تنخواہوں میں جاتا ہے جبکہ سرمائے کے اخراجات میں 11000 کروڑ روپے سے 38000 کروڑ روپے کا کوانٹم جمپ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ سر نگر میں واقع یونائیٹڈ نیشنز ملٹری آبزرور گروپ آف انڈیا اینڈ پاکستان (UNMOGIP) کے دفتر کی منتقلی کے بارے میں ایک سوال پر انہوں نے کہا ’’ اس معاملے پر غور کیا جائے گا‘‘ ۔انہوں نے کہا کہ اب جب کہ جموں و کشمیر مکمل طور پر ہندوستانی یونین میں شامل ہو چکا ہے جبکہ دہشت گردی کے خلاف زیرو ٹالرنس ہے اور کشمیر بھر میں ہندوستانی پرچم بلند ہے لیکن سونہ وار علاقے میں اقوام متحدہ کا دفتر کام جاری رکھے ہوئے کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم اس معاملے کو دیکھیں گے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں