Download (12) 24

ہمیں یقین ہے سرحدوں کے قریب رہنے والے لوگ فوجیوں سے کم نہیں / راجناتھ سنگھ

حکومت چاہتی ہے کہ ملک کی ترقی کا سفر سمندر سے سرحدوں تک پہنچے،ہر سرحدی علاقے کو رابطہ فراہم کرنے کیلئے پرعزم

سرینگر // یہ جاننے کیلئے مطالعہ کی ضرورت ہے کہ کیا سرحدی ریاستوں میں قدرتی آفات کے بڑھنے میں دشمن ملوث ہیں کی بات کرتے ہوئے وزیر دفاع راجناتھ سنگھ نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی اب صرف موسم سے متعلق رجحان نہیں ہے بلکہ اس کا تعلق قومی سلامتی سے بھی ہے۔سٹار نیوز نیٹ ورک ( ایس این این ) مانیٹرنگ ڈیسک کے مطابق کچھ سرحدی ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں قدرتی آفات کی بڑھتی ہوئی تعداد پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے وزیر دفاع راجناتھ سنگھ نے کہا کہ یہ جاننے کیلئے ایک تفصیلی مطالعہ کی ضرورت ہے کہ آیا اس کے پیچھے ہندوستان کے مخالفین کا ہاتھ ہے۔انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی اب صرف موسم سے متعلق رجحان نہیں ہے بلکہ اس کا تعلق قومی سلامتی سے بھی ہے۔بارڈر روڈز آرگنائزیشن کی طرف سے مختلف ریاستوں کیلئے 670 کروڑ روپے سے لاگو کیے گئے 34 دیگر سرحدی علاقے کے بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں کا افتتاح کرنے کے بعد ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے وزیر دفاع راجناتھ سنگھ نے کہا ’’کچھ ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں جیسے اتراکھنڈ، ہماچل پردیش، سکم اور لداخ میں قدرتی آفات کی تعدد میں اضافہ ہوا ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ اس کا تعلق موسمیاتی تبدیلی سے ہے۔ لیکن میرے خیال میں یہ جاننے کیلئے ایک مطالعہ کرنے کی ضرورت ہے کہ آیا اس میں بھی کوئی کردار ہمارے مخالفین کی ہے ‘‘ ۔ انہوں نے کہا کہ ان ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں قدرتی آفات کی تعدد میں اضافے کو وزارت دفاع نے سنجیدگی سے لیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں لگتا ہے کہ یہ موضوع تفصیلی مطالعہ کا مستحق ہے جس کے لیے ضرورت پڑنے پر دوست ممالک کی مدد بھی لی جا سکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ سرحدی علاقے کے بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے لئے مودی حکومت کا نقطہ نظر پچھلی حکومتوں کے نقطہ نظر سے مختلف ہے۔انہوںنے کہا ’’ہم سرحدی علاقوں کو بفر زون نہیں سمجھتے۔ ہمارے لیے وہ ہمارے مرکزی دھارے کا حصہ ہیں۔ ہم اپنے ترقی کے سفر میں سمندروں سے سرحدوں تک جانا چاہتے ہیں۔ اسی لیے ہم اپنے سرحدی علاقوں میں بھی عالمی معیار کا انفراسٹرکچر بنا رہے ہیں۔ ‘‘ راجناتھ سنگھ نے کہا کہ حکومت چاہتی ہے کہ ملک کی ترقی کا سفر سمندر سے سرحدوں تک پہنچے۔ ’’ہم عوامی بنیادی ڈھانچے جیسے سڑکوں، پلوں اور سرنگوں کے ذریعے ہر سرحدی علاقے کو رابطہ فراہم کرنے کیلئے پرعزم ہیں‘‘۔ یہ منصوبے نہ صرف اسٹریٹجک اہمیت کے حامل ہیں بلکہ ان کا تعلق ہمارے سرحدی علاقوں میں رہنے والے لوگوں کی ترقی اور فلاح و بہبود سے بھی ہے۔ ہمیں یقین ہے سرحدوں کے قریب رہنے والے لوگ فوجیوں سے کم نہیں ہیں، اگر کوئی فوجی وردی پہن کر ملک کی حفاظت کرتا ہے تو ان علاقوں میں رہنے والے بھی اپنے مادر وطن کی بہت بڑی خدمت کر رہے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں