2028463 89

امریکہ اور یورپ میں عیسائیت کے نام پر جو کچھ موجود ہے وہ سیکولر عیسائیت ہے

ایران / میرا ایران اور خاص طور پر ادیان و مذاہب یونیورسٹی کے سفر کا مقصد بین المذاہب روابط کو مزید فروغ دینا ہے۔

شیعہ کے متعلق تحقیق کرنے والے روسی آرتھوڈوکس چرچ میں ارتباطات کے مسئول گریگوری میٹروسف نے ادیان و مذاہب یونیورسٹی قم (یونیورسٹی آف ریلیجنز اینڈ فیتھ) کے سربراہ حجت الاسلام والمسلمین سید ابوالحسن نواب سے ملاقات اور گفتگو کی ہے۔

رپورٹ کے مطابق اس ملاقات میں حجت الاسلام والمسلمین سید ابوالحسن نواب نے ادیان و مذاہب یونیورسٹی میں ریورنڈ گریگوری میٹروسف کا استقبال کرتے ہوئے کہا: میں یونان میں آرتھوڈوکس کے مقدس ماؤنٹ ایتھوس پر گیا تھا اور تین دن تک وہاں معتکف رہا۔ میں نے آرتھوڈوکس چرچ کی خانقاہ (The monastery) کا بھی دورہ کیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا: ہم نے وہاں بہت اچھا وقت گزارا۔ وہاں کے راہب ہمارے ساتھ بہت اچھا سلوک کرتے تھے۔ میں وہاں دوبارہ سفر کرنے کا ارادہ رکھتا ہوں۔

حجت الاسلام نواب نے کہا: ماؤنٹ ایتھوس پر انسان کو احساس ہوتا ہے کہ مذہب کو ابھی تک فراموش نہیں کیا گیا۔ نوجوان اور بوڑھے اس پہاڑ میں بنے کلیسا میں عبادت میں مشغول ہیں۔

انہوں نے کہا: ماؤنٹ ایتھوس میں ہمارے جو میزبان تھے انہوں نے دنیا کی بہترین یونیورسٹیز سے بین الاقوامی تعلقات میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کر رکھی تھی اور وہ وہاں رات 10 بجے سے صبح تک عبادت کیا کرتے تھے۔ آرتھوڈوکس عیسائیوں کو ایسی جگہ نصیب ہونے پر تبریک پیش کرتا ہوں۔ ایسی جگہ ہمارے لیے بھی نمونہ ہو سکتی ہے۔

ادیان و مذاہب یونیورسٹی کے سربراہ نے آخر میں کہا: قرآن مجید میں عیسائیوں کی تعریف کی گئی ہے۔ خاص طور پر پادریوں اور راہبوں کی۔ جو عاجزی سے زندگی بسر کرتے ہیں اور تکبر نہیں کرتے۔ ان وجوہات کی بنا پر باہمی تعاون کے لیے ہر چیز آمادہ ہے اور اس دوران اگر کوئی کوتاہی ہے تو وہ ہماری طرف سے ہے۔ آرتھوڈوکس کا اصل امتیاز یہ ہے کہ وہ اپنے مذہب پر یقین رکھتے ہیں اور لائیک اور سیکولر نہیں ہیں اور یہ امتیاز انتہائی اہم ہے۔

انہوں نے کہا: امریکہ اور یورپ میں عیسائیت کے نام پر جو کچھ موجود ہے وہ سیکولر عیسائیت ہے۔ میری آخری ملاقات یونانی آرتھوڈوکس رہنما سے ہوئی تھی۔ ان شاء اللہ ہم امید کرتے ہیں کہ ہم ایک دوسرے کے باہمی تعاون سے آپسی روابط میں مزید بہتری لا سکتے ہیں۔

قابل ذکر ہے کہ اس ملاقات کے تسلسل میں شیعہ کے متعلق تحقیق کرنے والے روسی آرتھوڈوکس چرچ میں ارتباطات کے مسئول گریگوری میٹروسف نے دنیا کے مختلف مذاہب کے رہنماؤں بالخصوص اسلام اور ایران کے رہنماؤں کے ساتھ روابط کو بہت ضروری اور مفید قرار دیتے ہوئے کہا: روسی آرتھوڈوکس چرچ کے لئے ایران کے مذہبی رہنماؤں کے ساتھ تعلقات انتہائی اہمیت رکھتے ہیں۔

انہوں نے کہا: ہم نے بھی باہمی ارتباطات میں مزید بہتری کے لئے کئی مفید نشستیں منعقد کی ہیں اور اسی سلسلہ کو بڑھاتے ہوئے مزید ملاقاتوں کا بھی اہتمام کیا جائے گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں