جموں وکشمیر انتظامیہ کی جانب سے سرکاری ملازمین کے بارے میں احکامات جارے رکھنے کاسلسلہ جاری
ایک برطرف دو معطل ایک کو نئی ذمہ داری سونپ دی گئی
سرینگر// جموں وکشمیر انتظامیہ نے سرکاری ملازمین کے حوالے سے چار احکامات جاری کئے ایک کو نوکری سے برطرف کیاگیا ایک کوڈویژنل کمشنر کے دفتر کے ساتھ منسلک کردیاگیا ۔ جنرل ایڈمنسٹریشن ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے کئی سینئر افسروں کے بارے میں احکامات صادر کئے گئے۔ ہوم ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے پراسوکیشن افسر اعجازالحق کو دولاکھ روپے رشوت لینے کے الزام میں نوکری سے برطرف کردیاگیا ۔مزکوہ سرکاری وکیل پرالزام ہے کہ انہوںنے درہال راجوری کے مولوی مشتاق احمد ولد محمداقبال سے اے ایس آئی شبیراحمد کے زریعے دولاکھ روپے رشوت حاصل کی تھی جن میں سے ایک لاکھ روپے کانسٹیبل کے زریعے واپس کیاگیا ۔ایس ایچ او درہال نے اس وقت ضمنی میں اس بات کانکشاف کیاتھاکہ سرکاری وکیل نے اپنے اختیارات کاناجائز استعمال کرتے ہوء دولاکھ روپے رشوت حاصل کئے تھے او رمزکورہ سرکاری وکیل کے خلاف 2014میں باضابطہ طور پر کیس درج کیاگیاتھااور نو سال گزرنے کے بعد مزکورہ افسر کونوکری سے برطرف کردیاگیا ۔ایک اور حکم نامے کے تحت ریجنل ڈائریکٹر لینڈریکارڈ محمدحفیظ شاہ کے اے ایس کو سروس رول31کے تحت تا بہ تحقیقات ڈویژنل کمشنرکشمیرکے دفترکے ساتھ منسلک کردیاگیا اور اگلے احکامات تک وہ ڈویژنل کمشنر کے دفتر میں اپنی خدمات انجام دینگے ۔ ایک اور حکم نامے کے تحت پروجیکٹ افسر اے سی ڈی کپوارہ ہلال احمدمیرکونوکری سے معطل کرنے کے احکامات صادرکردیئے گئے اور انہیں بھی فی الحال ڈویژنل کمشنرکشمیرکے دفترکے ساتھ منسلک کردیاگیاہے ۔چیف سیکریٹری کے دفترمیں تعینات پرنسپل سیکریٹری سہیل نور شاہ کو تبدیل کرکے سیکریٹری میڈیکل ہیلتھ ایجوکیشن کے عہدے پرتعینات کردیاگیاہے جہاں وہ تیس نومبر سے اپنی خدمات انجام دینگے ۔