اسرائیل کے ایٹمی اسلحے کے خطرات کی بابت انتباہ / امیر سعید ایروانی
ایران / / اقوام متحدہ میں اسلامی جمہوریہ ایران کے سفیر اور مستقل نمائندے امیر سعید ایروانی نے اسرائیلی حکومت کے ایٹمی ہتھیاروں کے خطرات کے بارے میں ایک بار پھر خبردار کیا ہے۔
امیر سعید ایروانی نے مشرق وسطی کو ایٹمی اور عام تباہی پھیلانے والے دیگر تمام ہتھیاروں سے پاک علاقہ بنائے جانے کے موضوع پر منعقدہ کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ اسرائیلی حکومت کے اعلیٰ عہدے داروں کی طرف سے ایران اور فلسطین کے خلاف ایٹمی اسلحے کے استعمال کی حالیہ دھمکیاں اس بات کا ثبوت ہیں کہ ایسی ناجائزہ اور غیر ذمہ دار حکومت کے پاس ایٹمی اسلحے کا ہونا کتنا خطرناک ہے۔
اقوام متحدہ میں اسلامی جہوریہ ایران کے مستقل مندوب نے کہا کہ سبھی علاقوں بالخصوص مشرق وسطی کو ایٹمی اسلحے سے پاک علاقہ بنانے کا موضوع اس وقت واقعی بہت زیادہ اہمیت رکھتا ہے۔
انھوں نے کہا کہ علاقائی سطح پر اسرائیلی حکومت کے قبضے میں موجود ایٹمی ہتھیاروں کے ذخیرے کے پھیلاؤ نے حقیقی اور وسیع تر خدشات کو جنم دیا ہے۔
اقوام متحدہ میں اسلامی جمہوریہ ایران کے مستقل مندوب نے کہا کہ علاقائی یا عالمی سطح پر اس طرح کے ہتھیاروں کا وجود انسانیت کے لیے خطرہ سمجھا جاتا ہے اور اکثر بلیک میلنگ کے وسیلے کے طور پر اس سے کام لیا جاتا ہے۔
امیر سعید ایروانی نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ صیہونی حکومت کے خفیہ ایٹمی پروگرام اور اس کے جوہری اسلحے کا ذخیرہ خطے کی سلامتی اور استحکام کے لیے ایک اہم خطرہ ہے، مزید کہا کہ مشرق وسطیٰ میں اس حکومت کے حالیہ جرائم کو دیکھتے ہوئے، ہم اسرائیلی حکومت کے ایٹمی اسلحے اور غزہ کی جنگ میں یا دیگر مقامات پر ان مہلک ہتھیاروں کے ممکنہ استعمال کے بارے میں گہری تشویش اظہار کرتے ہیں۔
اقوام متحدہ میں ایران کے سفیر اور مستقل نمائندے نے کہا کہ اب مشرق وسطی کو وسیع پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں سے پاک علاقہ بنانے کی ضرورت پہلے سے زیادہ محسوس کی جارہی ہے ۔
انھوں نے کہا کہ ہم غاصب صیہونی حکومت کے ایٹمی اسلحے کے خطرات کے بارے میں او آئی سی کے رکن ملکوں کے مشترکہ بیان کی مکمل حمایت اور مطالبہ کرتے ہیں کہ ناجائز اسرائیلی حکومت کے ایٹمی خطرات کے تعلق سے ایک بیان اس کانفرنس میں بھی جاری کیا جائے۔
اقوام متحدہ میں اسلامی جمہوریہ ایران کے مستقل مندوب نے کہا کہ عالمی برادری کو اسرائیلی حکومت کی ایٹمی دھمکیوں کا سنجیدگی سے نوٹس لینا چاہئے ۔
ان کا کہنا تھا کہ علاقے میں غیر فوجی اور پر امن ایٹمی پروگراموں کے خلاف اسرائیلی حکومت کے تخریبی اقدامات اور ایٹمی سائنسدانوں کا قتل کھلی دہشت گردی ہے جو سلامتی کونسل اور ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی آئي اے ای اے جیسے بین الاقوامی اداروں کے فوری اقدامات کی متقاضی ہے