110

جشن میلاد النبی (ص) کو اتحاد و یکجہتی کی طرف ایک قدم ہونا چاہیے

جشن میلاد النبی (ص) کو اتحاد و یکجہتی کی طرف ایک قدم ہونا چاہیے

حجت الاسلام و المسلمین سید مرتضی کشمیری نے کہا: جب کسی کی پرورش اتحاد کے خیال سے ہوتی ہے تو اسے چاہیے کہ دوسروں کی اس حد تک حوصلہ افزائی کرے کہ مسلمانوں میں اتحاد کا جذبہ پھیلے۔

یورپ میں آیت اللہ سیستانی کے نمائندہ حجت الاسلام و المسلمین سید مرتضیٰ کشمیری نے برطانیہ کے شہر ناٹنگھم میں واقع الزہرا (س) انسٹیٹیوٹ میں پیغمبر اکرم (ص) اور امام جعفر صادق (ع) کی ولادت باسعادت کے موقع پر خطاب میں ہفتہ وحدت کی اہمیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: یہ ایام ہفتہ وحدت اسلامی ہیں اور ان ایام میں اتحاد و وحدت اسلامی کے نمایاں ترین مظہروں میں سے ایک ہے جسے ہمیں مسلمان ہونے کے نقطہ نظر سے استفادہ کرنا چاہئے، آپسی اختلاف اور مسائل کو خدا اور رسول کی طرف لوٹا دینا ہے۔

انہوں نے مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا:ہمارا محور خدا، پیغمبر اکرم (ص) اور امام جعفر صادق (ع) کا کلام ہونا چاہئے یعنی ہم یہ دیکھیں کہ انہوں نے کیا کہا ہے۔

حجت الاسلام کشمیری نے کہا: اللہ تعالیٰ قرآن میں فرماتا ہے: “فَلَا وَرَبِّکَ لَا یُؤْمِنُونَ حَتَّیٰ یُحَکِّمُوکَ فِیمَا شَجَرَ بَیْنَهُمْ ثُمَّ لَا یَجِدُوا فِی أَنْفُسِهِمْ حَرَجًا مِمَّا قَضَیْتَ وَیُسَلِّمُوا تَسْلِیمًا” یعنی ” نہیں، آپ کے پروردگار کی قسم! یہ لوگ اس وقت تک مؤمن نہیں ہو سکتے۔ جب تک اپنے تمام باہمی جھگڑوں میں آپ کو حَکَم نہ مانیں اور پھر آپ جو فیصلہ کریں (زبان سے اعتراض کرنا تو کجا) اپنے دلوں میں بھی تنگی محسوس نہ کریں اور اس طرح تسلیم کریں جس طرح تسلیم کرنے کا حق ہے”۔ (نساء:65)

انہوں نے اتحاد و وحدت کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے مزید کہا: جشن میلاد النبی (ص) میں گلیوں کو سجانے، کھانا کھلانے اور تقریروں وغیرہ کو اتحاد و یکجہتی کی طرف ایک قدم ہونا چاہیے، جس طرح اسلام کے آغاز میں جب ایک شخص مسلمان ہوتا تو اس کی اچھائی سے متاثر ہو کر دوسرے دن ایک اور فرد کو مسلمان کر کے اپنے ساتھ لاتا۔ اسی طرح جب ایک شخص کی پرورش اتحاد و وحدت کی فکر پر پروان چڑھی ہو تو وہ کل اپنے جیسا کوئی دوسرا شخص بھی اپنے ساتھ لائے تاکہ مسلمانوں میں اتحاد و وحدت کا جذبہ پھلے پھولے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں