*عاشورا، اربعین اور مہدویت*
محمد جواد حبیب
جب ہم تاریخ اسلام کا مطالعہ کرتے ہیں تو ہمیں یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ اسلام میں کچھ اہم واقعات جیسے غدیر، عاشورا، اربعین ،غیبت امام مہدی علیہ السلام وغیرہ ہیں جسکا ہمارے عقاید ، افکار اور اخلاق پر مستقیم اثر ہے.
اربعین حسینی ، ہمارے دینی موضوعات میں سے ایک مہم موضوع ہے جس کی اہمیت کو معصومین علیہم السلام اور علماء نے بیان فرمایا ہے یہ واقعہ سن ۶۱ ہجری میں کربلا میں رونما ہوا اس دن کربلا میں حضرت جابربن عبداللہ انصاری اور حضرت عطیہ عوفی ،امام حسین علیہ السلام کی زیارت کے لئے آئے تھے اور اسی دن اہل حرم بھی شام سے آزاد ہوکے واپس کربلا آگے تھے ۔
اربعین حسینی کے یہ تحریک خاص افراد سے شروع ہوئی لیکن ابھی ایک مکتب کی شکل اختیار کرچکی ہے جسمیں تمام مکاتب فکر کےلوگ ،سارے ادیان کے پیروکار ، ہر قوم وملت سے بلا تفریق رنگ و نسل مکتب حسینی کی جانب کربلا میں جوق در جوق آرہے ہیں اسی منظر کو دیکھتے ہوئے شاید جوش ملیح آبادی نے کہا ہو :
انسان کو بیدار تو ہو لینے دو
ہر قوم پکارےگی ہمارے حسین ؑ
اربعین حسینی کے بہت سے مقاصد ہیں لیکن ان میں دو مقصد کی جانب اشارہ کیا جاتا ہے۔
۱۔ احیاء اسلام : اربعین حسینی مظلوم اسیروں کی فتح کی یادگار دن ہے جس دن خون کوشمیر پر فتح ملی، حسینیت کی یزدیت پر کامیابی حاصل ہوئی اور جس دن فاتح کوفہ و شام حضرت زینب کی ۴۰ دن بعد دوبارہ کربلا میں فاتح کربلا امام حسین علیہ السلام سے زیارت ہوئی ۔علماء فرماتے ہیں ایک لاکھ جوبیس ہزار پیامبروں کی رسالت کو باقی رکھنے والی ذات امام حسین ؑ ہیں اور امام حسین ؑ کی عظیم الشان قربانی کوجس نے باقی رکھنے والی شریکۃ الحسین حضرت زینب کبری ؑ ہیں اس بناپر ہم زیارت وارث میں پڑھتے ہیں
السَّلامُ عَلَيْكَ يَا وَارِثَ آدَمَ صَفْوَةِ اللَّهِ السَّلامُ عَلَيْكَ يَا وَارِثَ نُوحٍ نَبِيِّ اللَّهِ السَّلامُ عَلَيْكَ يَا وَارِثَ إِبْرَاهِيمَ خَلِيلِ اللَّهِ السَّلامُ عَلَيْكَ يَا وَارِثَ مُوسَى كَلِيمِ اللَّهِ السَّلامُ عَلَيْكَ يَا وَارِثَ عِيسَى رُوحِ اللَّهِ السَّلامُ عَلَيْكَ يَا وَارِثَ مُحَمَّدٍ حَبِيبِ اللَّهِ ۔
امام حسین ؑ حضرت آدمؑ ،حضرت نوح ،حضرت موسی کلیم اللہ ، حضرت عیسی روح اللہ اورحضرت محمد حبیب اللہ کے وارث ہیں لہذا دور و سلام ہو ابنیاء علیہم السلام کے وارث امام حسین ؑ پر جنہوں نے اپنے پاک و پاکیزہ خون کو بہا کراسلام کی ابیاری کردی “و بذل مہجتہ فیک لیستنقذ عبادک می الجھالۃ حیرۃ الضلالۃ ” امام صادق زیارت اربعین میں فرماتے ہیں کہ آپ نے اپنا پاک خون بندگان خدا کو جہالت اور گمراہی سے نجات دینے لے ئے بہایا ہے آپ کی فداکاری نے اسلام کو زندہ کیا ہے اس لئے کسی عربی دانشمندنے کیا خوب کہا” الاسلام محمدی الوجود وحسینی البقاء ” اسلام حضرت محمدﷺ سے وجود میں آیا اور امام حسین ؑ سے باقی رہا ۔ جوش ملیح آبادی نے کہا:
کیا نماز شاہ تھی ارکان ایمانی کے ساتھ / دل بھی جھک جاتا تھا ہر سجدے میں پیشانی کے ساتھ
حشر تک زندہ ہے تیرا نام اے ابن رسول / کر چکا تو وہ احساں نوع انسانی کے ساتھ
صرف رو لینے سے قوموں کے نہیں پھرتے نصیب / خوں فشانی بھی ہے لازم اشک افشانی کے ساتھ
آنکھ میں آنسو ہوں سینوں میں شرار زندگی / موجہِ آتش بھی ہو بہتے ہوئے پانی کے ساتھ
جوش ہم ادنیٰ غلامانِ علیِ مرتضیٰ / تمکنت سے پیش آتے ہیں جہانبانی کے ساتھ
۲۔ اربعین ظہور امام مہدی ؑ کے لئے زمینہ فراہم کرتا ہے :جب ہم دنیا کےمختلف تحریکوں اور نہضتوں کا مطالعہ کرتے ہیں معلوم ہوتا ہے کہ وہ تحریکیں خاص زمانہ میں اپنا اثر رکھتی تھی لیکن اب وہ ختم ہوچکی ہے لیکن نہضت عاشوراوہ واحد نہضت ہے جسکا اثر ۱۴۰۰ سال گزار جانے بعد بھی باقی ہے اور مکتب امام حسین ؑ سے لوگ روزانہ درس دینداری ، فدکاری اور وفادرای حاصل کررہے ہیں یہ اس بات کی دلیل ہے کہ مکتب امام حسین ؑ مکتب انسانیت ہے اس لئے اربعین کے موقع پر کروٹوں عاشقان امام حسین ؑ کا کربلا میں جوق در جوق آتے ہیں رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای فرماتے ہیں” اربعین واک تمدن اسلامی اور ظہور امام مہدی ؑ کے لئے زمینہ فراہم کرتا ہے” بعص تحلیل گر شخصیت کی نظر میں اربعین واک کا اثر عاشورا سے بھی زیادہ ہے پوری دنیا میں اب ہر انسان کے ذہن میں یہ سوال ہے کہ کیوں لوگ کربلا جاتے ہیں ؟ اس دن کیا اتفاق پیش آیا تھا ؟اس بناپر بہت مسلمان محققین کے ساتھ غیر مسلمان محققین نے بھی اس موضوع پر قلم اٹھایا ہے اس لئے علماء لکھتے ہیں امام زمانہ کے ظہور سے پہلے پوری دنیا والے امام حسین ؑ کو پہچان لینگے اور امام حسین ؑ کے اس انسان ساز مکتب سے لوگ آشناہوچکے ہوینگے اور ایک طرف سے دنیوی حکومتوں کی کمزوری ،حقوق کی پائمالی اور ظلم و ستم سے لوگ پرشان ہوکے کسی منجی کے منتظر بھی ہوینگے اس وقت امام زمانہ ؑ ظہور کرینگے اور اپنا تعارف امام حسین ؑ کے ذریعہ کرینگے اور فرمائنگے :
الا یا اھل العالم انا الامام الثانی عشر، یا اھل العالم انا الصمصام المنتقم ، الا یا اھل العالم ان جدی الحسین ؑ الذی قتلوہ عطاشانا، الا یا اھل العالم ان جدی الحسین طرحوہ عریانا، الا یا اھل العالم ان جدی الحسین ؑ سحقوہ عدوانا۔
اے اہل عالم میں بارواں امام قایم ہوں ، اے اہل عالم میں انتقام کی تیز دھار تلوار ہوں ، اے اہل عالم میرے جد امام حسین کو پیاسا شھید کیا تھا اے اہل عالم میرے جد امام حسین کے لاشے اطہر کو عریان رکھا تھا، اے اہل عالم میرے جد اما م حسین کو گھڑوں کے سموں کے تلے پایمال کیا تھا۔
اس بنا ہمارا یہ نوحہ خوانی ، مرثیہ خوانی ، سینہ زنی ، ماتم داری اور مجلس عزاء کا ہدف ومقصد ہے ان سے قیام امام حسین ؑ زندہ ہتا ہے اور قیام امام حسین ؑ سے قیام امام مہدی ؑ زندہ رہتا ہے دوسرے لفظوں قیام امام حسین ؑ اور اربعین حسینی ؑ مقدمہ ہے حکومت جہانی امام مہدی عج کے لئے ہے حکومت جہانی امام مہدی ؑ وہ حکومت عدل و انصاف ہے جسکی تلاش ہر ایک منصف انسان ہے اسلئے جب وہ ظہور فرمائنگے تو ہر صاحب شعور انسان ان پر ایمان لائنگے اسی جانب اشارہ کرتے ہوئے علامہ اقبال نے فرمایا :
دُنیا کو ہے اُس مہدیِ برحق کی ضرورت
ہو جس کی نِگہ زلزلۂ عالمِ افکار
دینِ اسلام اللہ کا آخری دین ہے، یہی دین انسانوں کی سعادت و خوشبختی کا بھی ضامن ہے، اس دین میں فقط انسانوں کے لئے اخلاق و طہارت اور عبادات کے احکام نہیں بیان کئے گئے بلکہ انسانوں کی خوش بختی کے لئے ایک مکمل نظام حکومت کے بارے میں بھی بتایا ہے۔ مسلمانوں کو چاہیئے کہ قرآن و سنت کی تعلیمات کے مطابق اس دینی حکومت کے قیام کے لئے جدوجہد کریں جس کا کتاب و سنت میں ان سے وعدہ کیا گیا ہے۔ جب تک مسلمان ایک الٰہی اور عالمی حکومت کے لئے اپنے آپ کو تیار نہیں کریں گے تب تک خود بخود مسلمانوں کی عالمی حکومت قائم نہیں ہو جائے گی۔اس عالمی اور عادل حکومت کا نام مہدویت ہے مسلمانوں کو چاہیئے کہ وہ جس فرقے سے بھی تعلق رکھتے ہوں، مہدویت کے حوالے سے تحقیق کریں اور مہدوی حکومت کے قیام کے لئے ممکنہ راہ حل سوچیں اور دنیا کو اس کی طرف دعوت دیں۔
147