145

رمضان المبارک ایسا بابرکت مہینہ ہے کہ اگر اس کی قدر نہ کرو گے تو پچھتاؤ گے

رمضان المبارک ایسا بابرکت مہینہ ہے کہ اگر اس کی قدر نہ کرو گے تو پچھتاؤ گے

ایران // جس طرح موسم بہار میں فطرت بدلتی ہے، رمضان کے مقدس اور قرآن کی بہار مہینے میں اپنے دلوں سے زنگ اتارنے کی کوشش کریں اور خدا کی بندگی کی راہ پر گامزن ہوجائیں، ان دنوں کی قدر کریں، فطرت کی بہار کی قدر کریں، ماہِ مبارکِ رمضان کی نعمتوں کی قدر کریں۔

ماہ مبارک رمضان اور موسم بہار کی آمد کے موقع پر حضرت آیت اللہ وحید خراسانی نے پیغام جاری کیا ہے۔ ان کے پیغام کا متن حسبِ ذیل ہے:

بسم الله الرحمن الرحیم

بہار؛ رشد کا موسم ہے، جس میں بیج رشد پیدا کرتے ہیں، مردہ زمین زندہ ہو جاتی ہے….

موسمِ سرما اور خزاں کے بعد فطرت بہار کی تازگی میں زندگی پاتی ہے اور بہاری شگوفے اور کلیاں نمودار ہوتی ہیں…

مومنوں کو چاہئے کہ وہ ان دنوں جبکہ فطرتی بہار قرآن کی بہار کے ساتھ ہماہنگ ہو رہی ہے، خدا کی بندگی و اطاعت کی راہ میں حتی الامکان کوشش کریں۔

جس طرح موسم بہار میں فطرت بدلتی ہے، اسی طرح آپ کو بھی چاہیے کہ رمضان المبارک کے مقدس مہینے اور قرآن کی بہار میں اپنے دلوں سے زنگ اتارنے کی کوشش کریں اور اللہ تعالیٰ کی بندگی کی راہ پر گامزن ہو جائیں، ان دنوں کی قدر کریں، فطرت کی بہار کی قدر کریں، ماہِ مبارکِ رمضان کی نعمتوں کی قدر کریں۔

ہماری طرف ایک ایسا مہینہ آ رہا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ارشاد کے مطابق “قَدْ أَقْبَلَ‏ إِلَیْکُمْ‏ شَهْرُ اللَّهِ‏ بِالْبَرَکَةِ وَ الرَّحْمَةِ وَ الْمَغْفِرَةِ” یعنی خدا کا مہینہ تمہاری طرف رحمتوں، برکتوں اور بخششوں کے ساتھ آ رہا ہے۔

اللہ کے مہینہ کو برکتوں، رحمتوں اور بخششوں سے نوازا گیا ہے۔

رمضان المبارک ایسا مہینہ ہے کہ اگر اس کی قدر نہ کرو گے تو پچھتاؤ گے۔

اپنی زندگی کو ضائع نہ کرو، نعمتوں کی قدر کرو تاکہ قیامت کے دن پچھتانا نہ پڑے۔ «َأَنْذِرْهُمْ یَوْمَ الْحَسْرَةِ إِذْ قُضِی الْأَمْرُ»۔

اس بات کی طرف بھی متوجہ رہیں کہ ساری دنیا حضرت ولی عصر ارواحناه فداه کے دسترخوان پر ہے، وہ اس فیض و فضل کا واسطہ ہیں جو اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو عطا کرتا ہے «این السبب المتصل بین الارض والسماء»۔

آپ سب اس سال میں جو کہ قرآن کی بہار اور فطرت کی بہار کا نکتۂ اتصال واقع ہوا ہے، سال کے پہلے دن سے قرآن کی تلاوت شروع کریں اور جس قدر ہو سکے پڑھیں اور امام زمان عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف کو ہدیہ کریں۔ (یقین رکھیں) یہ کام “اکسیرِ اعظم” ہے۔

پس اگر انسان نجات پانا اور اپنی منزل تک پہنچنا چاہتا ہے تو یہ حضرت حجّہ بن الحسن العسکری علیہما السلام کے وجود کے علاوہ ناممکن ہے۔ لہذا ان دنوں میں ان (کے ظہور و سلامتی کے) کے لیے دعا کرنے میں غفلت نہ کریں۔

آیت اللہ العظمیٰ وحید خراسانی

شعبان المعظم 1444ھ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں