ماگام بڈگام میں جموں و کشمیر پیپلز جسٹس فرنٹ کی جانب سے جشن نوروز کے حوالے سے سمینار منعقد
بڈگام//فالکوں ایجوکیشنل انسٹی ٹیوٹ، ضلع بڈگام کے ماگام میں جموں و کشمیر پیپلز جسٹس فرنٹ کی طرف سےجشن نوروز کی مناسبت سےایک سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔ اس سمینار میں مذہبی ہم آہنگی ،مختلف نسلوں،مسالک اور خاندانوں کے درمیان امن اور یکجہتی کی اقدار کو فروغ دینے کے لیے امن اور محبت کا پیغام دیاگیا۔نیز یہ بھی کہاگیا کہ زمانہ قدیم سے آپسی محبت، ثقافتی تنوع اور لوگوں کے درمیان دوستی کو عام کرنا۔ سمینار میں آغا سید شوکت مدنی کے علاؤہ کئی سرکردہ مذہبی اسکالروں نے شرکت کی۔ پیپلز جسٹس فرنٹ کے چیئرمین آغا سید عباس رضوی کے علاوہ دیگر سیاسی و سماجی کارکنان نے بھی شرکت کی۔سیمینار اور کوئز مقابلے میں مختلف سکولوں اور کالجوں کے طلباء کی خاصی تعداد نے بھی شرکت کی۔سیمینار میں علماء نے جشن نوروز کے حوالے سے تفصیلی گفتگو کی۔ انہوں نے کہاکہ ہندوستان سمیت دنیا کی مختلف برادریوں میں اس کی ثقافتی اہمیت پر بھی زور دیاگیا۔آغاسید شوکت مدنی نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ نوروز کو نیک اعمال ادا کرنے،ہمسایوں اور گھر والوں کے ساتھ اچھے اخلاق کے ساتھ پیش آنے کا اہم دن سمجھا جاتا ہے۔ انہوں نے مزید کہاکہ نوروز کا جشن لوگوں کے درمیان باہمی تعلقات کو مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ساتھ ہی ایک دوسرے کا احترام، امن اور اچھی ہمسائیگی کے نظریات کو فروغ دیتاہے۔ایک اور مذہبی اسکالرنے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جشن نوروز امن اور بقائے باہمی کا پیغام ہے اور اسے بڑے جوش و خروش سے منایا جانا چاہیے۔ وہ
نوروز کو اعتدال کا تہوار اور ہماری مشترکہ تاریخ کی سب سے قدیم متحرک روایت قرار دیا اور اس کا پیغام امن اور ہمدردی ہے۔ایک سیاسی کارکن اعجاز مصطفیٰ ملک نےخطاب کرتے ہوئے کہا کہ نوروز موسم بہار کا پہلا دن ہے اور ہر سال 21 مارچ کو منایا جاتا ہے۔یہ نئی شروعات اور بہار کی واپسی جو بڑی روحانی اہمیت کی حامل ہے کیونکہ یہ برائی پر اچھائی کی فتح کی علامت ہے۔
ایک اور سیاسی کارکن نے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نوروز کا جشن تنوع میں اتحاد کی بہترین مثال ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ نوروز رکاوٹوں کو توڑتا ہے اور اعتماد کے بندھن بناتا ہے۔ ہم میں سے ہر کوئی اس خوشی کی چھٹی سے تحریک لے سکتا ہے۔
پیپلز جسٹس فرنٹ کے چیئرمین آغا سید عباس رضوی نے طلباء سمیت عوام کے بڑے اجتماع سے تہواروں خصوصاً نوروز کے تنوع میں اتحاد کے اثرات پر تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ تہوار برادری کے احساس اور قومی یکجہتی کو مضبوط کرنے میں ایک اہم کردار ادا کرتے ہیں اور یہ ہمیں اپنے ماخذ، اپنے معاشرے، اپنی اقدار، اپنی بنیاد سے جڑے رہنے اور اس کے تحفظ کی ترغیب دیتے ہیں۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ہندوستان میں جیسے تہوارنوروز مسلمانوں، ہندوؤں، عیسائیوں، سکھوں اور مسلمانوں کے درمیان بھائی چارے کے جذبے کے ساتھ منایا جاتا ہے۔ آغا سید عباس رضوی نے مزید کہاکہ بھارت میں مذہبی ہم آہنگی کو فروغ دینے اور فرقہ وارانہ تشدد کا مقابلہ کرنے کے لیے صوفی ازم کو لایا گیا اور اسی سے مذہبی ہم آہنگی زندہ رہتی ہے۔سمیانر میں ایک کوئز مقابلہ بھی منعقد کیا گیا جس میں انڈر گریجویٹ اور گریجویٹ طلباء کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ آخر میں پوزیشن حاصل کرنے والوں کو اعزازات سے نوازا گیا۔جس میں پہلے دس بہترین کارکردگی دکھانے والوں کو جے کے پی جے ایف کے چیئرمین آغا سید عباس رضوی اور دیگر مہمانوں کی موجودگی میں سرٹیفکیٹ اور نقدی انعامات سے نوازا گیا۔ کوئز مقابلے کو علماء نے سراہا اور فکر انگیز قرار دیا۔ لوگوں نے صوفی سنتوں کے بارے میں بہت سی نئی چیزیں سیکھیں اور اس بات سے آگاہ ہوئے کہ شیعہ مسلک جو کہ تصوف کے بڑے پیروکار ہیں، کو پڑوسی ملک میں فرقہ وارانہ تشدد کے ذریعے کس طرح نشانہ بنایا جاتا ہے۔ کوئز کے شرکاء کی حوصلہ افزائی کی گئی اور ساتھ ہی اس بات پر زور دیاگیاکہ فرقہ وارانہ تشدد کو کیسے روکا جا سکتا ہے۔