نئی دہلی// حکومت نے آج ہندوستان اور چین کے درمیان سرحدی علاقوں میں لائن آف ایکچول کنٹرول پر اپریل 2020 سے پہلے کی صورتحال کی بحالی کو ‘بہتری کی سمت’ قدم قرار دیا اور واضح کیا کہ ترقی کے لیے دونوں ممالک کے درمیان سرحدی علاقوں میں امن اور ہم آہنگی کو برقرار رکھنا پہلی شرط ہے اور ہم اپنے قومی سلامتی کے مفادات کو مقدم رکھ کر ہی آگے بڑھیں گے۔
وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے آج راجیہ سبھا میں چین کے ساتھ 21 اکتوبر کو ہوئے معاہدے اور اس کے نتیجے میں ہندوستان اور چین کے درمیان دو طرفہ تعلقات میں ہونے والی پیش رفت کے بارے میں ایک بیان دیا۔ انہوں نے کہا “میں ایوان کو کچھ حالیہ واقعات سے آگاہ کرنا چاہتا ہوں جو ہندوستان-چین سرحدی علاقوں میں پیش آئے ہیں اور ہمارے مجموعی دو طرفہ تعلقات پر ان کے اثرات ہیں۔ ایوان اس بات سے آگاہ ہے کہ ہمارے تعلقات 2020 سے غیر معمولی ہیں، جب چینی اقدامات کے نتیجے میں سرحدی علاقوں میں امن اور ہم آہنگی متاثر ہوئی تھی۔ “حالیہ واقعات، جو اس وقت سے ہماری مسلسل سفارتی مصروفیات کی عکاسی کرتے ہیں، نے ہمارے تعلقات کو کچھ بہتری کی راہ پر گامزن کیا ہے۔”
وزیر خارجہ نے مستقبل قریب میں چین کے ساتھ تعلقات کی سمت کے بارے میں اپنی توقعات کا اظہار کرتے ہوئے کہا “ہمارے تعلقات بہت سے شعبوں میں آگے بڑھے ہیں، لیکن حالیہ واقعات سے واضح طور پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ ہمارا یہ واضح موقف ہے کہ سرحدی علاقوں میں امن اور ہم آہنگی کو برقرار رکھنا ہمارے تعلقات کی ترقی کے لیے پہلی شرط ہے۔ آنے والے دنوں میں، ہم اپنی سرگرمیوں کے موثر انتظام کے ساتھ ساتھ سرحدی علاقوں میں کشیدگی کم کرنے پر بھی بات کریں گے۔ سرحدوں پر موجودہ صورتحال نے اب ہمیں اپنے قومی سلامتی کے مفادات کو مقدم رکھتے ہوئے اپنے دوطرفہ تعلقات کے دیگر پہلوؤں پر غور کرنے کا موقع فراہم کیا ہے۔
مسٹر جے شنکنر نے کہا کہ وزیر خارجہ وانگ یی کے ساتھ میری حالیہ ملاقات میں ہم نے اس بات پر اتفاق کیا کہ خصوصی نمائندے اور خارجہ سکریٹری کی سطح کے انتظامی اجلاس جلد ہی منعقد کیے جائیں گے۔ مجھے یقین ہے کہ حکومت کو اس اہم تعلقات کی پیچیدگیوں کو دور کرنے میں ایوان کی مکمل حمایت حاصل ہوگی۔