0

سخت ترین سیکورٹی انتظامات کے بیچ دس سال بعد جموں کشمیر میں اسمبلی انتخابات کی شروعات

سخت ترین سیکورٹی انتظامات کے بیچ دس سال بعد جموں کشمیر میں اسمبلی انتخابات کی شروعات آج سے
پہلے مرحلے کے 24اسمبلی حلقوں میں 219امیدواروں کے حق میں 23لاکھ ووٹر ان حق رائے دہی استعمال کریں گے
اعجاز میر ، خلل بندھ ، وحید پرہ ، التجا مفتی ، غلا م احمد میر سمیت دیگر امید واروں کا قسمت ووٹنگ مشینوں میں بند ہوگا

سرینگر // سخت ترین سیکورٹی انتظامات کے بیچ دس سال بعد جموں کشمیر میں اسمبلی انتخابات کے پہلے مرحلے کے تحت آج ووٹ ڈالیں جائیں گے جس کیلئے تمام تر تیاریوں کو حمتی شکل دی جا چکی ہے ۔ اس ابتدائی مرحلے میں24اسمبلی حلقوں میں 219امیدواروں کے حق میں 23لاکھ ووٹر اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے۔ پہلے مرحلے میںہونی والی ووٹنگ کے ساتھ ہی آج 219امید واروں کا قسمت الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں میں بند ہوگا ۔سی این آئی کے مطابق سخت ترین سیکورٹی انتظامات اور تمام تیاریوں کے بیچ جموں کشمیر میں اسمبلی انتخابات کے پہلے مرحلے کیلئے ووٹنگ آج ہوگی ۔ جیسے ہی 18ستمبر کی صبح طلوع ہوتی ہے، جموں کشمیر اپنی سب سے اہم جمہوری مشقوں میں سے ایک یعنی اسمبلی انتخابات کے دہانے پر کھڑا ہے۔ پولنگ کا پہلا مرحلہ شروع ہونے کے ساتھ ہی شہری فرض اور جمہوری شرکت کے ایک اہم سفر کی تیاری میں ہے ۔ انتخابات کا پہلا مرحلہ جمہوری عمل کا آغاز ہے۔ اس ابتدائی مرحلے میں24اسمبلی حلقوں میں 219امیدواروں کے حق میں 23لاکھ ووٹر اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے۔ پہلے مرحلے میںہونی والی ووٹنگ کے ساتھ ہی آج 219امید واروں کا قسمت الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں میں بند ہوگا ۔ طویل عرصہ کے بعد اسمبلی انتخابات کے پُر امن انعقاد کیلئے کئی تیاریاں زور و شور سے جاری ہیں۔خیال رہے کہ 5 اگست 2019 کو دفعہ 370 کی منسوخی اور سابقہ ریاست کو جموں و کشمیر اور لداخ کے دو مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کرنے کے بعد یہ جموں و کشمیر میں پہلی بڑی انتخابی لڑائی ہوگی۔ اس بیچ حفاظت کے سخت انتظامات کئے جاچکے ہیں اور پولنگ مراکز کے ارد گرد سی سی ٹی وی کیمروں کے ذریعے بھی نگرانی کی گئی ہے پولنگ کا پہلا مرحلہ 18 ستمبر کو مقرر ہے اور اس میں 24 اسمبلی حلقے شامل ہیں جن میں کشمیر صوبے کی 16 نشستیں اور جموں کی آٹھ نشستیں ہیں۔مجموعی طور پر 280 نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے جن میں سے 36 امیدواروں کے کاغذات نامزدگی مسترد ہوئے جبکہ 25 نے اپنے کاغذات واپس لے لیے، پولنگ کے پہلے مرحلے میں 219 امیدوار میدان میں ہیں۔ الیکشن کمیشن آف انڈیا کی جانب سے فراہم کردہ تفصیلات کے مطابق پہلے مرحلہ میں 23 لاکھ سے زیادہ رائے دہندگان 219 امیدواروں کی قسمت کا فیصلہ کریں گے، جن میں 90 آزاد امیدوار بھی شامل ہیں، جو 24 اسمبلی حلقوں کے لیے انتخاب لڑ رہے ہیں ۔ جموں خطے کے تین اضلاع میں آٹھ اور وادی کشمیر کے چار اضلاع میں 16 حلقے ہیں جہاں ووٹنگ ہونی ہے ۔ پہلے مرحلہ میں کل 23,27,580 ووٹرز ووٹ ڈالنے کے اہل ہیں، جن میں 11,76,462 مرد، 11,51,058 خواتین اور 60 تیسری جنس کے ووٹران شامل ہیں۔اس کے علاوہ 18سے 19سال کی عمر کے 1.23 لاکھ نوجوانوں کے ساتھ ساتھ 28,309 معذور افراد اور 85 سال سے زیادہ عمر کے 15,774 بزرگ ووٹر بھی پہلے مرحلے میں اپنا حق رائے دہی استعمال کرنے کے اہل ہیں۔ کمیشن کے مطابق مجموعی طور پر 14,000 پولنگ عملہ 3,276 پولنگ اسٹیشنوں پر عمل کی نگرانی کرے گا، جو انتخابات کے پرامن انعقاد کو یقینی بنائے گا۔پہلے مرحلہ میں کئی اہم سیاسی لیڈران جن میں کانگریس کے غلام احمد میر ، پی ڈی پی کی التجا مفتی ، وحیدالرحمان پرہ، جماعت اسلامی کے کچھ لیڈران ، سی پی آئی ایم کے محمد یوسف تاریگامی ، آزاد امید وار کے بطور میدان میں اعجاز احمد میر ، نیشنل کانفرنس کے محمد خلیل بندھ ، ڈاکٹر بشیر ویری ، غلام محی الدین میر ، عام آدمی پارٹی کے مدثر حسین ، بی جے پی کے ارشید احمد بٹ اور جموں سے بھی کچھ اہم سیاسی لیڈران اس مرحلے کے میدان میں اپنی قسمت آزمائی کر رہے ہیں ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں