جموں کشمیر میں اسمبلی الیکشن صرف انتخاب نہیں بلکہ کانگریس اور نیشنل کانفرنس اتحاد کے خلاف ’’اندولن‘‘
لوگوں کو فیصلہ کرنا ہوگا کہ نوجوانوں کو پتھروں کے ساتھ سڑکوں پر لانا چاہتے ہیں یا ہاتھوں میں لیپ ٹاپ / ریڈی
سرینگر // جموں و کشمیر میں دہشت گردی اور علیحدگی پسندی کو فروغ دینے پر نیشنل کانفرنس، پی ڈی پی اور کانگریس پر تنقید کرتے ہوئے مرکزی وزیر اور بی جے پی کے جموں و کشمیر انتخابات کے انچارج جی کے ریڈی نے کہا کہ لوگوں کے پاس آئندہ انتخابات میں دو راستے ہیں یا وہ دہشت گردی ، علیحدگی پسندی کا ساتھ دیں یا امن اور ترقی کے ساتھ چلیں۔ انہوں نے کہا کہ دفعہ 370ہمیشہ کیلئے ختم ہو چکا ہے اور اس کی واپسی کا کوئی سوال ہی نہیں ہے ۔ سی این آئی کے مطابق جموں میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرنے کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے مرکزی وزیر اور بی جے پی کے جموں کشمیرانچارج جی کیشن ریڈی نے کہا کہ جموں کشمیر سے دفعہ 370ہمیشہ کیلئے ختم ہو گا ہے اور اس کی واپسی ممکن نہیں ہے۔ انہوں نے کہا ’’ہم اپنی سیاست میں ہمیشہ واضح رہے ہیں۔ جب سے بی جے پی کی تشکیل ہوئی ہے نے دفعہ 370 کو منسوخ کرنے کا وعدہ کیا تھا اور ہم نے وہ کیا جو ہم نے سیاست کھیلنے کا نہیں بلکہ جموں و کشمیر کے لوگوں کو حقوق فراہم کرنے کا کیا تھا جس کا وہ گزشتہ سات دہائیوں سے انتظار کر رہے تھے‘‘۔ ریڈی نے کہا کہ جموں کشمیر میں اسمبلی انتخاب صرف بی جے پی کیلئے انتخاب نہیں ہے بلکہ کانگریس اور نیشنل کانفرنس اتحاد کے خلاف ’’اندولن’‘‘ہے۔ انہوں نے کہا ’’ راہول عمر کے اتحاد کا مقصد جموں و کشمیر میں دہشت گردی اور علیحدگی پسندی کو زندہ کرنا ہے لیکن ہم اس کی اجازت نہیں دیں گے۔ لہٰذا یہ اندولن اس بات کو یقینی بنانے کیلئے ہے کہ پاکستان اور اس کے پراکسیوں کو روکا جائے اور جموں و کشمیر ترقی اور امن کی راہ پر گامزن رہے‘‘۔انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کے لوگوں کو آئندہ انتخابات میں خود فیصلہ کرنا ہے کہ آیا وہ دہشت گردی، علیحدگی پسندی یا ترقی اور امن کے احیاء کا انتخاب کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں کو فیصلہ کرنا ہے کہ وہ کشمیری نوجوانوں کو دوبارہ پتھروں کے ساتھ سڑکوں پر لانا چاہتے ہیں یا ہاتھوں میں لیپ ٹاپ اور بلے لیکر یہ ان کے ہاتھ میں ہے ۔ ریڈی نے کہا کہ بی جے پی جلد ہی اپنا منشور جاری کرے گی جس میں تمام شعبوں کا احاطہ کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا منشور امن اور خوشحالی کی بات کرے گا۔انہوں نے کہا کہ عبداللہ اور موتی جموں خطے کے خلاف متعصب تھے۔ انہوں نے کہا کہ جموں کو ہمیشہ نظر انداز کیا گیا۔ ریڈی نے کہا ‘‘ میں راہول، عمر اور محبوبہ سے پوچھنا چاہتا ہوں، کیا آپ قومی پرچم کے علاوہ ایک الگ پارٹی چاہتے ہیں؟ اور کیا آپ جموں و کشمیر میں دوبارہ الگ آئین چاہتے ہیں؟‘‘ ۔ انہوں نے کہا کہ انہیں اس بات کا جواب دینا چاہئے ۔