ممبئی// ڑوم کے ذریعے ملک و بیرون ملک کے بزرگ اور معتبر شعرائے کرام کی شرکت سے اربعین حسینی کی مناسبت سے مولانا اسلم رضوی کی صدارت میں ایک عظیم الشان انٹرنیشنل مسالمہ منعقد ہوا یہ پروگرام ایس این این چینل کی انتھک کوششوں سے بر گزار ہوا ۔
مولانا علی عباس وفا اور ان کی ٹیم نے اس مسالمے کو کامیاب بنانے میں زبردست محنت کی ۔
جن شعرائے کرام نے حضرت امام حسین علیہ السلام اور ان کے اعزہ و اصحاب با وفا کی شان میں خراج عقیدت پیش فرمایا ان کے چند اشعار پیش کیے جا رہے ہیں ۔
جناب ظفر عباس صاحب ظفر ۔ کینیڈا
١: اس لیے جاتے ہیں ہم اہلِ تولا آج بھی:- کربلا تو ہے عزاداروں کا کعبہ آج بھی :- ٢: کل سر محشر اگر بچنا ہے تپتی دھوپ سے:- پرچم عباس کے سایے میں آجا آج بھی :- ٣: یہ یزید وقت تیرے خون کی تاثیر ہے:- کفر کے فتوے سر دیوار لکھنا آج بھی
جناب اشہر مہدی – شکاگو امریکہ ۔ ١: کیا عجب بحر شہادت کے شناور نکلے:- ڈوب کر خون میں پیاسے لب کوثر نکلے ٢: کربلا جاتے ہویے در سے علی کے ہو کر:- خلد جانے کے لیے خلد سے ہو کر نکلے ٣: میں یہ سمجھوں گا ہوئی فرش پہ معراج مجھے:- دم جو میرا در شبیر پہ جا کر نکلے ۔
جناب جاوید رضوی – ممبئی
١: غیظ کی بس اک نظر کافی تھی ان کے واسطے -: جنگ کیا کرتے عدو شہ کے علمبردار سے ٢: حق سر دربار گونجا فق ہوا باطل کا رنگ:- بنت حیدر ہے مخاطب شام کے دربار سے ٣: باندھ کے سر سے کفن ٹکرا گئی آل نبی:- ظلم سے نفرت سے نخوت سے رسن سے دار سے۔
جناب چاند فیضی کربلائی ساکھنی۔
١: پہنچا در مولا پہ تو اے چاند یہ دیکھا:- خیرات شہنشاہ زمن بانٹ رہا ہے -: ٢: محروم کفن سے جو رہا کرب و بلا میں -: وہ آج زمانے کو کفن بانٹ رہا ہے
١: سیلاب آ رہا ہے گناہوں کا ہر طرف:- اے دوستوں حسین کا دامن نہ چھوڑنا:- دور ستم ہے جیسے بھی گزرے گزار لو:-لیکن کسی یزید سے رشتہ نہ جوڑنا ۔
جناب آصف جلال صاحب ۔ بجنور
١: کہہ نہیں سکتا کوئی تیر و تبر سے ڈر گئے:- کربلا کے تپتے صحرا کو لہو سے بھر گئے:- ٢: کتنے دل والے تھے انصار حسین ابنِ علی:- جانثاری میں بھی اپنا نام روشن کر گئے -: ٣: ٹکڑے ٹکڑے ہو کے بھی چھوڑا نہیں سرور کا ساتھ -: ٹکڑے ٹکڑوں میں رہے اور ساتھ سر کے سر گئے ۔
جناب اخلاق صاحب شکارپوری پونا ۔
١: وعدہ وفا کیا ہے بچایا ہے دین کو:- شبیر کیوں نا خالق اکبر سے داد لے :- ٢: آئی بوقت عصر یہ آواز کردگار:- مجھ سے حسین ختم ہوئے تیرے فاصلے:- ٣: گرتے ہوئے جوان کی میت پہ آئے ہیں :- کوئی نہیں حسین کو جو آکے تھام لے ۔
مولانا مسعود صاحب ۔ جارچہ ۔
١: ہیں سخی حیدر کرار کریم ابن کریم -: اپنے قاتل کو شہ دیں نے پلایا پانی :- ٢: آ کے ساحل پہ یہ عباس دلاور نے کہا:- لشکر ظلم ذرا دیکھ ہے کس کا پانی:- ٣: کون کہتا ہے کہ دریا نہیں پیتا ہے کبھی:- میرے عباس نے دریا کو پلایا پانی ۔
جناب مولانا اطہر کاظمی ۔ میرٹھ
١: فضیلت ناز کرتی ہے وہ عظمت ناز کرتی ہے:- ان ہی پانچوں پہ خالق کی عنایت ناز کرتی ہے:- ٢: شجاعت علم و حکمت جیسے کتنے ہی دلائل ہیں:- علی ہیں نفس پیغمبر وزارت ناز کرتی ہے:- ٣: ہر اک عہدہ ہر اک کی شان کے لائق نہیں ہوتا:- علی ہیں ساقی کوثر تو جنت ناز کرتی ہے ۔
مولانا سید ظفر صاحب جارچہ۔
١: میرے مولا میری قسمت کے نگہبان ہو گئے:- دیکھ کر یہ دشمنوں کے پست ارماں ہو گئے:- ٢: ان کی فرقت میں تو مر جاتا میں لیکن اے ظفر:- وہ نظر سے بچ کے نزدیک رگ جاں ہو گئے ١: یعقوب رو رہے ہیں جو یوسف کی چاہ میں:- ٢: کہہ دو نبی سے زندوں پہ رونا حرام ہے:- روتے ہیں ہم تو سنت یعقوب پر ظفر:- زندہ خدا کی راہ میں اپنا أمام ہے ۔
جناب مولانا سید حیدر عباس عامر مالیگاؤں نے علما ، شعرا ، ناظرین اور تمام مومنین کے لیے دعا کی اور اس مسالمے کی کامیابی پر پوری ٹیم کی حوصلہ افزائی کی ۔
جناب مولانا علی عباس وفا نے اس جاذب و دلکش مسالمے کی نظامت کی اور پروگرام کے میزبان اور مہتمم کی حیثیت سے اپنی اور اپنی پوری ٹیم کی جانب سے صدر مسالمہ مولانا اسلم رضوی و تمام شعراۓ ذوی الاحترام کا شکریہ ادا کیا اور اس کامیاب پروگرام پر خداوند متعال کا شکریہ ادا کیا ۔
یہ پروگرام مختلف چینلوں پر براہ راست ٹیلی کاسٹ کیا گیا ۔