حماس اور اسلامی جہاد کے رہنماؤں نے قطر میں ایک مشترکہ بیان میں ایک بار پھر کہا ہے کہ غزہ سے قابض رجیم کا مکمل انخلا اس پٹی میں جنگ بندی کے کسی بھی معاہدے کو قبول کرنے کی پیشگی شرط ہے۔
یہ ملاقات بدھ کے روز دوحہ میں حماس کے ہیڈکوارٹر میں اس تنظیم کے ایک وفد اور اسلامی جہاد کے سیکرٹری جنرل زیاد النخالہ اور ان کے نائب محمد الہندی کے درمیان ہوئی۔
حماس نے ایک بیان میں فلسطین عوام کے خلاف جارحیت اور جنگ کو روکنے اور قابض حکام کو ان کے جرائم پر جوابدہ ٹھہرانے کی ضرورت پر زور دیا۔
مزاحمتی رہنماؤں نے “مزاحمت کی ثابت قدمی، اور اس کی تمام مقبوضہ فلسطین میں حملہ کرنے کی صلاحیت” پر بھی بات کی۔ اس دوران ان متعدد کارروائیوں کا جائزہ لیا گیا جو لبنان، عراق اور یمن کے مزاحمتی گروہ مقبوضہ فلسطینی علاقوں کے خلاف غزہ کے لوگوں کی حمایت میں کر رہے ہیں۔
مزاحمتی عہدیداروں نے دوحہ مذاکرات پر تبادلہ خیال کیا جس کا مقصد جنگ بندی کے معاہدے کے ممکنہ نتیجے پر پہنچنا تھا۔
انہوں نے اسرائیلی حکومت کو جارحیت جاری رکھنے اور سابقہ معاہدوں کے سلسلے میں ثالثوں کی کوششوں کو ناکام بنانے کا ذمہ دار ٹھہرایا۔
واضح رہے کہ صیہونی رجیم کے گذشتہ سال اکتوبر سے غزہ کے خلاف جاری وحشیانہ فوجی حملوں کے دوران اب تک کم از کم 40,223 فلسطینی شہید جب کہ92,981 دیگر زخمی ہو چکے ہیں۔
(مہر نیوز)