روکنے کیلئے عالمی ادارہ صحت سرگرم، بھارت کی کئی ریاستوں میں ایڈوائزری جاری
سرینگر// کووڈ کے بعدسب سے زیادہ تیزی سے پھیلنے والی وائرس بیماری منکی پوکس کو روکنے کیلئے عالمی صحت اداررہ نے سرگرمیاں شروع کردی ہیں جبکہ بھارت میں کئی ریاستوں میں یہ بیماری پائی گئی ہے اور سرکاری نے ایڈوائزری بھی جاری کی ہے ۔ سائنسی ثبوت کے مطابق اس وائرس کا انفیکشن ہم جنس پرست مردوں میں زیادہ ہوتا ہے۔ کانگو میں اس بیماری کے بیشتر معاملے ہم جنس پرستوں میں سامنے آئے ہیں۔ وائس آف انڈیا کے مطابق دنیا بھر میں لوگوں کے درمیان یہ فکرمندی دیکھی جا رہی ہے کہ افریقی ممالک میں تیزی سے پھیل رہے ‘ایم پاکس’ بیماری سے کیا ایک بار پھر کورونا کے دور جیسی صورتحال پیدا ہو جائے گی اور لاک ڈاوٓن کا سامنا کرنا پڑے گا۔ لوگوں کے اس خوف کا عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے ماہر ڈاکٹر ہانس کلوجے نے واضح جواب دیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ ‘ایم پاکس’ نیا کووڈ نہیں ہے کیونکہ افسران یہ جانتے ہیں کہ اس بیماری کو پھیلنے سے کیسے روکا جائے۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ ‘ایم پاکس’ ویرینٹ کی وجہ سے ایک بار پھر سے لاک ڈاون لگ سکتا ہے؟ تو اس پر انہوں نے کہا کہ ایسا کوئی اندیشہ نہیں ہے۔افریقی ممالک کے بعد یورپ اور پھر ایشیا میں بھی اس وائرس کے کچھ معاملے سامنے آنے کے بعد لوگوں میں خوف دیکھا جا رہا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ ‘ایم پاکس’ کا جو نیا ویرینٹ ‘Clade ib’ آیا ہے وہ بہت ہی خطرناک ہے اس مرض میں موت کا جوکھم 10 سے 11 فیصد تک ہے۔ یورپ کے لوگوں میں خوف ہونے پر ڈائریکٹر ہانس کلوجے نے کہا کہ وائرس کے نئے ویرینٹ کو لے کر بیشک فکرمندی ہے لیکن ہم سب مل کر اس بیماری کو پھیلنے سے روک سکتے ہیں۔ غور طلب رہے کہ کچھ مہینوں کے اندر ڈیموکریٹک ریپبلک ا?ف کانگو میں ایم پاکس کی وجہ سے 450 لوگوں کی موت ہو چکی ہے اور اس کا ایک معاملہ سویڈن میں بھی سامنے آیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ نئے ویرینٹ کے بارے میں ہمیں بہت کچھ جاننے کی ضرورت ہے لیکن صورت حال یہ ہے کہ یہ بیماری آسانی سے پھیل سکتی اور سنگین بن سکتی ہے۔مایو کلینک نے بتایا ہے کہ اس وائرس کا اثر 3 سے 17 دنوں کے بعد ظاہر ہونے لگتا ہے۔ انفیکشن کا اثر دکھنے کے بعد مریض میں بخار، جلد میں ریشیز، نسوں کا پھولنا، سر درد، بدن میں اینٹھن، پیٹھ میں درد، سردی اور تھکان جیسی علامت مریض میں ظاہر ہونے لگتی ہے۔ منکی پاکس میں جلد پر ریشیز خاص طور سے منھ، ہاتھ اور پیروں میں ہوتے ہیں۔ ابھی تک کے سائنسی ثبوت کے مطابق اس وائرس کا انفیکشن ہم جنس پرست مردوں میں زیادہ ہوتا ہے اس لیے کانگو میں ہم جنس پرستوں میں اس بیماری کے زیادہ معاملے سامنے آئے ہیں۔ حالانکہ صرف ہم جنس پرستوں میں ہی یہ بیماری ہو سکتی ہے ایسا نہیں ہے بلکہ متاثر کے قریب رابطہ میں آنے والے شخص کو بھی ‘ایم پاکس’ کا خطرہ رہتا ہے۔