0

5اگست2019کو جو ہوا، وہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے کوئی فرمان نہیں تھا،دلی نے ہمارے خلاف سازش رچائی

بھاجپا کی 10سالہ براہ راست حکمرانی میں جموں وکشمیر کے عوام کو کیا فائدہ پہنچا/عمر عبداللہ

سرینگر// 10سال کے عرصے کے بعد جموںوکشمیر میں اسمبلی انتخابات کا انعقاد ہورہاہے اور پہلے مرحلہ کی ووٹنگ بھی اختتام پذیر ہوئی اور اس مرحلے سے جو رپورٹیں موصول ہورہی ہیں اس میں بیشتر نشستوں پر نیشنل کانفرنس کے اُمیدوار جیت درج کرکے آئیں گے ، رہی بات دوسرے اور تیسرے مرحلے کی تو نیشنل کانفرنس ان میں بھی بہترین کارگردی کا مظاہرہ کرکے یہاں ایک دہائی سے جاری بھاجپا کی سربراہی والی بدانتظامی کا خاتمہ کرکے ہی دم لیں گے۔سی این آئی کے مطابق ان باتوں کا اظہار نیشنل کانفرنس نائب صدر عمر عبداللہ نے آج چنائوی مہم جاری رکھتے ہوئے خطہ پیرپنچال کے مینڈھر اور کوٹرنکہ میں ایک بھاری اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا، اُن کے ہمراہ رکن پارلیمان میاں الطاف احمد بھی تھے۔پروگرام کا انعقاد پیرپنچال زون صدر اور اُمیدوار برائے مینڈھر جاوید رانا نے کیا تھا ۔عمر عبداللہ نے کہا کہ گذشتہ10سال میں یہاں بہت کچھ بدلا، جب پچھلی بار میں مینڈھر میں اسمبلی انتخابات کیلئے مہم چلانے کیلئے آیا تھا، تب جموںوکشمیر کو خصوصی پوزیشن حاصل تھی، یہ ایک مکمل ریاست تھی، لداخ ہمارے ساتھ تھا، ہمارا پنا پرچم اور اپنا آئین تھا لیکن اس عرصے کے دوران ہم سے تمام حقوق غیر جمہوری اور غیر آئینی طور پر چھینے گئے، سب کچھ ختم ہوگیا، ریاست کے ٹکڑے ہوگئے، لداخ الگ ہوگیا، آئین رہا نہ پرچم ، وقار رہی نہ پہچان، زمین اور نوکریوں پر حقوق سے چھینے گئے۔ انہوں نے کہا کہ ہم مشکل دور سے گزرتے ہوئے الیکشن لڑنے کا کام کررہے ہیں لیکن کوئی ایسی چیز نہیں ہے جو تبدیل نہیں ہوسکتی، کوئی ایسا اقدام نہیں ہے جسے بدلا نہیں جاسکتا ہے،جو ہمارے ساتھ 5اگست2019کو ہوا، وہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے کوئی فرمان نہیں تھا، وہ دلی نے ہمارے خلاف سازش رچائی۔ انشاء اللہ ایک دن ضرور آئے گاجس دن ہم ضرور یہ سب کچھ واپس لائیںگے۔عمر عبداللہ نے کہا کہ کل یہاں وزیر داخلہ امیت شاہ جی آنے والے ہیں، وہ یہاں آکر تین خاندانوں کیخلاف زہر افشائی کرکے نکل جائیں گے ، وہ کہیں گے کہ نیشنل کانفرنس والے ریزرویشن کو ختم کرناچاہتے ہیں کیونکہ جھوٹ کے سوا ان بی جے پی والوں کے پاس کچھ نہیں ہے،لیکن ہم اُن سے سوال کرتے ہیں کہ اگر آپ نے دفعہ370کو ختم کیا تو اس کا یہاں کے عوام کو کیا فائدہ پہنچا؟ گذشتہ10سال سے تو جموں وکشمیر پر براہ راست بھاجپاکی حکومت جاری ہے، ہمیں اس ڈبل انجن سرکاری کا کیا فائدہ پہنچا؟2014میں پہلے بی جے پی نے مفتی محمد سعید کیساتھ حکومت بنائی پھر جب وہ وفات پاگئے تو محبوبہ مفتی کیساتھ حکمرانی کی اور جب 2018میں اُن کی حکومت کو چلتا کیا پہلے ستیہ پال ملک، پھر مرمو صاحب ہوں اور اب منوج سنہا صاحب یہاں بھاجپا کے کہنے پر حکمرانی کررہے ہیں، مطلب 10سال سے جموں وکشمیر کا مکمل کنٹرول بھاجپا کے ہاتھ میں ہے لیکن خدارا وزیر داخلہ بتائے کہ یہاں کے لوگوں کو کیا فائدہ پہنچا؟ کتنے نوجوانوں کو روزگار ملا؟بے روزگاری کتنی کم ہوئی؟ کتنے پاور پروجیکٹ تعمیر کئے گئے؟ کتنے نئے ہسپتال بنائے گئے؟ مغل روڑ پر کون سا کام ہوا؟ الٹا جو کام ہم نے 2014سے پہلے شروع کئے تھے اُن کو بھی مکمل نہیں کیا گیا ہے۔ عمر عبداللہ نے کہا کہ بھاجپا اور اس کے پراکسیوں ووٹ ڈالنے سے پہلے اپنے ذہنوں میں ملک کی باقی ریاستوں میں مسلمانوں کے ساتھ ہورہے سلوک کو مدنظر رکھنا ضروری ہے۔ ’’کیا ہم بھول جائیں گے کہ مسلمانوں کیساتھ کیا ہورہاہے، کس طرح سے یو پی میں مسجدوں اور درسگاہوں پر تالے چڑھائے جارہے ہیں اور بلڈوزر چلائے جارہے ہیں، کس طرح سے نمازِ جمعہ ادا کررہے نمازی کو کس طرح سے لاتیں ماریں گئیں ، کس طرح سے کرناٹک میں ہماری بچیوں سے کہا گیا کہ پہلے حجاب اُتارو پھر کالجوں اور سلوکوں میں تعلیم حاصل کرو اور کس طرح سے دکانداروں سے کہا جاتا ہے کہ اپنی دکانوں پر مالک کا نام لکھو تاکہ یہاں کے گزرتے ہوئے یاتری غلطی سے کسی مسلمان کی دکان سے سامان نہ خریدیں۔‘‘عمر عبداللہ نے عوام سے اپیل کی کہ وہ نیشنل کانفرنس کے اُمیدواروں کو کامیاب بنائیں اور اپنی اس آبائی جماعت کو اپنی خدمت کرنے کا موقع فراہم کریں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں