اجمیر شریف درگاہ کی جگہ مندر ہونے کا دعویٰ کرنا انتہائی افسوسناک
بڈگام// صدر انجمن شرعی شیعیان حجۃ الاسلام والمسلمین آغا سید حسن الموسوی الصفوی نے راجستھان کی عدالت میں ہندو سینا کی اس درخواست کی مذمت کی جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ اجمیر شریف درگاہ کو مہادیو مندر پر تعمیر کیا گیا تھا۔آج مرکزی امام باڑہ بڈگام میں اپنے جمعہ خطبے کے دوران آغا سید حسن نے نے راجستھان کے اجمیر میں عدالت کے حالیہ فیصلے کی شدید مذمت کی ہے جس میں اجمیر شریف درگاہ کے سروے کا حکم دیا گیا ہے۔آغا صاحب نے کہا کہ “یہ لوگ سستی مقبولیت کے لیے مقدس مذہبی مقامات پر انگلیاں اٹھا رہے ہیں، جو کہ بدقسمتی کی بات ہے! اگر ہم تاریخ پر نظر ڈالیں تو درگاہ خواجہ صاحب کے بارے میں کوئی اعتراض نہیں کیا گیا۔ مغلوں سے لے کر خلجی اور تغلق تک، ہندو بادشاہوں، راجپوت بادشاہوں اور یہاں تک کہ مرہٹوں تک۔ اس درگاہ کو بڑے احترام سے دیکھا گیا اور اس درگاہ کے تئیں اپنے عقیدت کا اظہار کیا جاتا ہے”۔آغا صاحب نے مزید کہا کہ “یہاں تک کہ سناتن دھرم کی کئی عظیم شخصیات نے بھی اس درگاہ خواجہ صاحب کے بارے میں بڑے احترام کے ساتھ اپنے خیالات کا اظہار کیا ہے۔ 1911 میں شائع ہونے والی صرف ایک کتاب کی بنیاد پر پوری تاریخ کو نہیں مٹایا جا سکتا۔ ہر مذہب کے لوگ اجمیر شریف درگاہ پر حاضری دیکر اپنی عقیدت کا اظہار کرتے ہیں جبکہ یہ درگاہ ہمیشہ گنگا جمنی تہذیب کا سب سے بڑا مرکز رہا ہے اور یہ دعویٰ کرنا انتہائی افسوسناک ہے کہ اس درگاہ میں ایک مندر ہے۔انہوں نے کہا ہے کہ “ہندو سینا کی جانب سے دائر مقدمہ سے پتہ چلتا ہے کہ ملک میں مذہبی جنون کس حد تک پہنچ چکا ہے۔ ایسی زہریلی سوچ رکھنے والے لوگوں اور اداروں چاہے ان کا تعلق سنبھل سے ہو یا راجستھان سے کو بند کر دینا چاہیے۔آغا صاحب نے متنبہ کیا کہ اس طرح کے تنازعات کو آگے بڑھنے دینے سے ملک کے سیکولر تانے بانے کو نقصان پہنچے گا اور فرقہ وارانہ کشیدگی کو دوام ملے گا۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت فرقہ وارانہ مقاصد کے لیے قانونی عمل کے غلط استعمال کو روکنے کے لیے فیصلہ کن کارروائی کرے۔
0