152

ہمیں اسلامی جمہوریہ ایران کے تجربات سے استفادہ کرنا چاہیئے: پروفیسر محمد اسحاق

ہمیں اسلامی جمہوریہ ایران کے تجربات سے استفادہ کرنا چاہیئے: پروفیسر محمد اسحاق

دہلی// جامعہ ملیہ اسلامیہ-دہلی کے شعبۂ اسلامیات کے سربراہ نے کہا کہ تاریخ اسلام کے تناظر میں ایرانیوں نے ہمیشہ علمی اور فکری لحاظ سے عالم اسلام کی قیادت کی ہے۔

حوزه ہائے علمیه ایران کے وفد کے دورۂ ہندوستان کے دوران، اس وفد نے ہجامعہ ملیہ اسلامیہ-دہلی کے شعبۂ اسلامیات کے سربراہ سے ملاقات اور گفتگو کی ہے۔

ملاقات میں حوزہ ہائے علمیه ایران کے شعبۂ تہذیب و تمدن کے نائب سربراہ حجۃ الاسلام والمسلمین عالم زادہ نوری نے، اس ملاقات پر شکریہ اور خوشی کا اظہار کرتے ہوئے ایران اور ہندوستان کے درمیان دینی اور ثقافتی مشترکات کا ذکر کیا اور کہا کہ انقلابِ اسلامی اور بانی انقلاب کا سب سے اہم پیغام یہ تھا کہ اسلام انفرادی قوانین اور خدا کے ساتھ ذاتی تعلق سے مخصوص نہیں ہے اور اسلام میں اسلامی معاشرے کی فلاح و بہبود اور سعادت کا منصوبہ بھی ہے۔ اسلام ایک نئی تہذیب کی تشکیل کیلئے ضروری صلاحیت رکھتا ہے اور اسلامی جمہوریہ ایران کا نہ شرقی نہ غربی کے نعرے کا مطلب، انسانی معاشروں کے انتظام اور سماجی نظام کے مشرقی اور مغربی طریقوں کی نفی ہے، اسی لئے انقلابِ اسلامی کے بعد حوزہ ہائے علمیه ایران نے اسلام کی معاشرتی تعلیمات کو مذہب کے ذرائع سے دریافت اور اخذ کرنے کی کوشش کی ہے اور معاشرے میں دین کو قائم کرنے کی کوشش کی ہے اور اسلامی علوم انسانی پیدا کرنے کیلئے اقدامات کئے ہیں اور اس سلسلے میں مکمل طور پر حقیقی کامیابیوں کو عالم اسلام کے سامنے پیش کیا ہے۔

ہندوستان کی جامعہ ملیہ اسلامیہ کے شعبۂ علوم اسلامیات کے ڈائریکٹر پروفیسر محمد اسحاق نے ہندوستان کی قدیم تاریخ اور ماضی میں شیعہ اور سنی اساتذہ کے تعاون کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ حوزه علمیه اسلامی اتحاد میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے اور ہمیں اسلامی جمہوریہ ایران کے تجربات سے استفادہ کرنا چاہیئے۔

جامعہ ملیہ اسلامیہ-دہلی کے شعبۂ اسلامیات کے سربراہ پروفیسر اقتدار محمد نے اس ملاقات کے بارے میں خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مجھے انقلابِ اسلامی سے لگاؤ ہے اور میں نے ایران کا سفر بھی کیا ہے۔ انقلابِ اسلامی مدینۃ العلم قم سے شروع ہوا اور ایران کو بدلنے کے ساتھ پوری دنیا پر اپنا مثبت اثر چھوڑا اور آج حوزه علمیه ایران کا نمائندہ ہمارے درمیان ہے جو کہ خوش آئند ہے۔

انہوں نے مکہ اور مدینہ کی مرکزیت اور حجاز میں اسلام کے ظہور کا ذکر کرتے ہوئے ایران اور سعودی عرب کے درمیان سفارتی تعلقات کی توسیع پر اظہارِ خوشی کیا اور کہا کہ مجھے امید ہے کہ یہ تعلقات مسلمانوں کیلئے ایک مثالی نمونہ ثابت ہوں گے۔

پروفیسر اقتدار محمد نے اپنے والد ڈاکٹر وصی اقبال کی انقلابِ اسلامی سے بے پناہ محبت اور متعدد کتابوں کی تصنیف کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ جن میں “وقت کی آواز”، “شیعہ اور سنی ایک ہی سکے کے دو رخ” اور ” انقلابِ اسلامی یا انقلابِ شیعہ ” جیسی کتابیں شامل ہیں، کہا کہ پوری تاریخ اسلام اور خاص طور پر صفوی دور کے بعد، جب تشیع کا نظریہ حاکم ہوا، ایرانی ہمیشہ فکری اور علمی لحاظ سے عالم اسلام کی قیادت کرتے رہے ہیں۔ ایرانی اہل فکر و شعور ہیں اور ان کے دلوں میں اسلام کا درد ہے اور انہیں چاہیئے کہ وہ مسلمانوں کے درمیان تعلقات کو اپنی بزرگواری کے ساتھ مضبوط رکھیں۔

جامعہ ملیہ اسلامیہ-دہلی کے شعبۂ اسلامیات کے سربراہ نے کہا کہ ہم اس یونیورسٹی میں تمام مذاہب خاص طور پر فقہ جعفریہ کی رسمی طور پر تدریس کرتے ہیں اور ہمیں امید ہے کہ ہم اسلام کیلئے ایک اچھی تاریخ رقم کریں گے۔

ملاقات کے اختتام پر، حوزه ہائے علمیه ایران کے وفد اور جامعہ ملیہ اسلامیہ-دہلی کے عہدیداروں نے دینی اور ثقافتی تعاون کی صلاحیتوں کے تبادلے اور تعامل کا خیرمقدم کرتے ہوئے علوم اسلامیہ کے مختلف شعبوں میں تعاون کا جائزہ لیا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں