دفعہ 370 ایک عارضی اقدام تھا ،بہت ترقی پسند قوانین کو جموں و کشمیر اور لداخ تک توسیع دینے سے روک دیا تھا
علیحدگی پسندی، تشدد اور دہشت گردی کی اخلاقیات کو جنم دیکر پورے ملک کی سلامتی کا مسئلہ بن گیا ، آج ثمرات عیاں
سرینگر // دفعہ 370 ایک عارضی اقدام تھا اور اس نے بہت ترقی پسند قوانین کو جموں و کشمیر اور لداخ تک توسیع دینے سے روک دیا تھا کا دعویٰ کرتے ہوئے وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے کہا کہ ہندوستان اپنے پڑوسی ملک پاکستان کے ساتھ تعلقات بہتر کرنے کی کوشش کرتے ہوئے دہشت گردی کو نظر انداز نہیں کر سکتا ۔ سی این آئی مانیٹرنگ ڈیسک کے مطابق سنگاپور میں ہندوستانی کمیونٹی کے ارکان سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے کہا کہ تبدیلی کے فوائد اب نظر آرہے ہیں۔وزیر نے کہا کہ دفعہ 370 ہندوستانی آئین کا ایک عارضی اقدام تھا اور اسے توسیع دینے سے دو چیزیں ہوئیں، جس سے ہمیں بحیثیت قوم نقصان پہنچا۔انہوں نے کہا ’’ایک، اس نے علیحدگی پسندی، تشدد اور دہشت گردی کی اخلاقیات کو جنم دیا۔ اور یہ پورے ملک کی سلامتی کا مسئلہ بن گیا۔ دوسرا، اس نے بہت ترقی پسند قوانین کو اس وقت جموں، کشمیر اور لداخ تک توسیع دینے سے روک دیا‘‘۔انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ آج آپ اس تبدیلی کے ثمرات دیکھ سکتے ہیں۔پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے ایس جے شنکر نے پاکستان اور چین کو سخت نشانہ بنایا۔ وزیر خارجہ نے زور دے کر کہا کہ ہندوستان اپنے پڑوسی ملک پاکستان کے ساتھ تعلقات بہتر کرنے کی کوشش کرتے ہوئے دہشت گردی کو نظر انداز نہیں کر سکتا۔ اس دوران انہوں نے اروناچل پردیش کے علاقوں پر دعویٰ کرنے پر چین کو بھی آڑے ہاتھوں لیا۔ پاکستان کو نشانہ بناتے ہوئے، انہوں نے کہا’’آپ ایک ایسے پڑوسی سے کیسے نمٹتے ہیں جو اس حقیقت کو نہیں چھپاتا کہ وہ دہشت گردی کو حکمرانی کے ایک آلے کے طور پر استعمال کرتا ہے؟‘‘۔ پاکستان کے ساتھ ہندوستان کے تعلقات کے بارے میں پوچھے جانے پر، وزیر خارجہ نے کہا،‘‘ہر ملک ایک مستحکم پڑوسی چاہتا ہے، اگر اور کچھ نہیں تو آپ کم از کم ایک پرامن پڑوسی چاہتے ہیں، تاہم، بدقسمتی سے ہندوستان کے ساتھ ایسا نہیں ہے۔’’پاکستان کا تذکرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مسئلہ کتنا ہی بڑا کیوں نہ ہو کسی کو فری ہینڈ نہیں دیا جا سکتا۔