1987601 118

کون جیتا…؟! فلسطینی یا اسرائیلی ؟!

کون جیتا…؟! فلسطینی یا اسرائیلی ؟!

تجزیہ نگار: زین العابدین خوئی

تازہ ترین اطلاعات کے مطابق، اسرائیلی ٹینکوں کی ایک پوری پلٹون کا کمانڈر آج واصل جہنم ہوگیا۔ ایک پلٹون کے ماتحت کم از کم 50 ٹینک ہوتے ہیں… روزانہ حماس قسام اور قدس برگیڈ کے مجاہدین اور شمالی بارڈر سے حزب اللہ لبنان کے جیالے روزانہ کل تعداد کم از کم 5،7 توپیں، ٹینکرز اور بکتربند گاڑیاں تباہ کر رہے ہیں، ہر میرکاوا ٹینکر میں کم از کم 3،4 آفیشل فوجی اور اسکے علاوہ چند مزید فوجیوں کو لانے لے جانے کی گنجائش ہوتی ہے۔ کم از کم ہر ٹینکر میں 5 فوجی بھی ہوں تو روز ،6، 5 ٹینکرز کی تباھی یعنی کم از کم 25،30،35 اسرائیلی فوجی روز واصل جہنم ہو رہے ہیں۔

اسرائیلی پلیس کے آفیشل بیان کے مطابق، ایکپوری پلیس پلٹون طوفان الاقصی کے شروع میں ہی غائب ہوگئی تھی۔

اس کے علاوہ ایک فوجی پلٹون کے غائب یا مرجانے کی بھی اطلاع ملی تھی۔

ایک پلٹون میں کم از کم 40،50 سپاہی تو ہوتے ہی ہیں، زیادہ بھی ہوسکتے ہیں۔

اور یاد رہے یہ صرف جنگ کے پہلے ایک دو ہفتے کی رپورٹ ہے۔

عوامی فوج نے جوائننگ کال ملنے کے باوجود فلسطین کے خلاف زمینی جنگ میں شامل ہونے سے انکار کردیا ہے۔

ایک بڑی تعداد معذوری یا کسی بیماری کا بہانہ کرنے لگے ہیں۔

بعض سپاھی برین سٹروک سے مر رہے ہیں اور ذھنی دباؤ سے گزر رہے ہیں. کچھ رات کو اپنے ہاتھوں قتل کئے ہوئے شھید فلسطینی مجاہدین کو خواب میں دیکھتے ہوئے رات بھر ڈر کے سو نہیں سکتے، خوف کے مارے بستر میں ان کا پیشاب نکل جاتا ہے۔ ذھنی سٹریس اور ڈپریشن کی دوائیں کھا رہے ہیں اور خود کشی کر رہے ہیں۔

موجودہ حالات میں حکومت کی ناکامی اور اسرائیلی قیدیوں کو آزاد کرانے کے بجائے مسلسل جنگ پر اصرار کرتی ہوئی حکومت کے خلاف اسرائیل میں خانہ جنگی کی کیفیت پیدا ہوتی جارہی ہے اور اینٹی حکومت مظاھرے بڑھتے جارہے ہیں۔

یعنی فوجی میدان میں فلسطینی جیت رہے ہیں. مظلوم کا خون جیت رہا ہے اور یہی اللہ کا وعدہ یے. اسرائیل کو ذھنی طور پر مفلوج کردیاہے انکے اعلی افسران کو چڈی بنیان میں قید کرکے لے گئے ہیں 250 کے لگ بھگ قیدی ہیں مجاھدین کے پاس..

دنیا دشمن کے خلاف ہوتی جا رہی ہے. آئے دن کوئی ملک اسرائیل کے خلاف ہوتا جارہا ہے۔

بولیویا نے اسرائیل سے قطع تعلق کرلیا۔

بحرین نے قطع تعلق کرلیا۔

امریکا اور اسرائیل دن بہ دن تنھا ہوتے جارہے ہیں۔

چین نے اپنے سرکاری نقشے سے اسرائیل کو مٹادیا ہے. اپنی تمام تر سائٹس پر اس ملک کا نام ڈیلیٹ کردیا ہے۔

شمالی کوریا جیسا ایک عظیم میزائل اور فوجی طاقت رکھنے والا ملک بھی اب اسرائیل کو دھمکی دینے لگا ہے۔

یمنی حوثی مجاہدین روز اسرائیل پر میزائل اور ڈرون سے حملے کر رہے ہیں۔

حزب اللہ شمالی بارڈر سے اسرائیلیوں کی ایک بہت بڑی تعداد کو اپنی جانب مصروف رکھے ہوئے ہے اور روزانہ انکے دسیوں بھیڑیوں کو واصل جھنم کر رہا ہے۔

عراق و سوریہ میں اور عنقریب اردن میں بھی مجاہدین نے امریکی اڈوں کو صبح شام میزائل اور ڈرون حملے کی ڈوز دینی شروع کردی ہے۔

دنیا اب امریکا کو قبول نہیں کرتی ڈالر میں لین دین ختم ہوتی جارہی ہے۔

سٹاک اکسچینج مارکیٹس سے ڈالر اور شِکِل (اسرائیلی کرنسی) کی حیثیت گرتی جارہی ہے۔

اسرائیلی اعتراف کرچکے ہیں کہ اس موجودہ جنگ میں اب تک کم از کم 30 بلین شِکِل (اسرائیلی کرنسی) کا نقصان ہوچکا ہے۔

دنیا یھودی امریکی پراڈکٹس چھوڑتی جا رہی ہے بہت وسیع پیمانے پر یہ کیمپینز چل رہی ہیں کہ انکا اقتصادی بائیکاٹ کی جائے تاکہ یہ معصوم بچوں کے قاتل اسلحہ نہ چلا سکیں۔

دنیا بھر میں اسرائیلی نسل کُشی کے خلاف مظاھرے غیر متوقع طور پر خود ظلم کے عالمی مرکز یعنی امریکا برطانیہ فرانس جیسے ممالک اور برازیل افریقا یورپ ایران عراق شام پاکستان روس ترکی اور نہ جانے کتنے ہی ممالک میں امریکا اسرائیل کے خلاف اور فلسطین کے حق لاکھوں کی تعداد میں مظاہرے ہو رہے ہیں. کوئی کھیل کا میدان ہو یا عوامی پروگرام ہو ریلوے سٹیشنز ہوں یا میٹرو ہر جگہ فلسطین کے حق میں عوامی غم و غصہ بڑھتا ہوا نظر آرہا ہے۔

تازہ نیوز یہ بھی ہے کہ امریکہ کا کہنا ہے 7 اکتوبر کے بعد سے اسرائیل کے صدر بنیامین نتن یاھو ایک زندہ لاش کی طرح ہیں اور ذھنی طور پر ان میں مزید اس جنگ کو آگے چلانے کی سکت نہیں. (یعنی آغا رھبر کی بات پھر درست ثابت ہوئی کہ اسرائیل نہیں بلکہ اس جنگ کا باقاعدہ طور پر امریکا بذات خود چلا رہا ہے جو اکثر حقوق بشر کا ڈرامائی شور مچاتا رہتا ہے۔

رھبر معظم آیت اللہ سید علی خامنہ ای (دام ظلہ) کے بقول اسرائیل کی صیھونی رژیم اس وقت نزع اور جاں کنی کے عالم میں ہے. اسکا منہ بولتا ثبوت ایک ھفتے میں کتنے ممالک کے حکمرانوں کا اسرائیلی دورہ ہے کہ اس مرتے ہوئے اسرائیل کو آخری سانس دے سکیں، مگر کوئی فائدہ نہیں جو شکست انہیں اب ہوچکی ہے جو ان کا جعلی بھرم تھا کہ یہ نا قابل تسخیر طاقت ہیں وہ ٹوٹ چکا ہے اور ان کی وحشیوں کی طرح غزہ پر بمباری اسی بوکھلاہٹ اور گھبراہٹ اور شکست کا منہ بولتاثبوت ہے مگر اسکاکوئی فائدہ نہیں اب اسرائیل اپنی اس ذلت کو کبھی نہیں دھو سکے گا۔ اسرائیل زوال کے نزدیک یے۔

اب کچھ احمق اور دنیا سے بےخبر لوگ کہتے ہیں حماس نے (اپنی زمین واپس لینے کی) موجودہ جنگ چھیڑ کر غلطی کردی۔

اس موقع پر ساحر لدھیانوی کا شعر یاد آتا ہے کہ: ظلم پھر ظلم ہے، بڑھتا ہے تو مٹ جاتا ہے

خون پھر خون ہے، ٹپکے گا تو جَم جائے گا

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں