167

کشمیر کے زبرون پہاڑوں کے دامن میں واقع باغ گل لالہ سیاحت کو فروغ دینے میں کار گر ثابت

کشمیر کے زبرون پہاڑوں کے دامن میں واقع باغ گل لالہ سیاحت کو فروغ دینے میں کار گر ثابت

مظفر خان

مشہور ڈل جھیل اور زبرون پہاڑیوں کے درمیان واقع 50 ہیکٹرسے زیادہ اراضی پر مشتمل اندرا گاندھی ٹیولپ گارڈن کشمیر کے دل سری نگر میں مختلف رنگوں کے 16 لاکھ ٹیولپ بلب اور68 اقسام کے کھلتے ہوئے رنگین اور پُررونق منظر پیش کرتا ہے-اس پر کشش باغ کو2007 میں کھولا گیا تھا جس کا مقصد وادی کشمیر میں پھولوں کی زراعت اور سیاحت کو فروغ دینا تھا۔ یہ پہلے سراج باغ کے نام سے جانا جاتا تھا
ایشیا کے سب سے بڑے ٹولپ گارڈن یعنی باغ گل لالہ میں ماہ رمضان المبارک کے باوجود کافی رش پایاجاتاہے ، روزانہ ہزاروں کی تعداد میں مقامی, ملکی وغیر ملکی سیاح اس دلفریب باغ میں کھِلے لاکھوں رنگ برنگے پھولوں کانظارہ کرنے کیلئے آرہے ہیں ۔حکام نے بتایاکہ 10دن پہلے کھلنے کے بعد سے تقریباً ایک لاکھ35ہزار سیاح وسیلانی باغ گل لالہ میں کھلے دلکش پھولوں کا مشاہدہ کرنے کےلئے آ چکے ہیں ۔ باغ گل لالہ یعنی ٹیولپ گارڈن میں اب تک آنے والوں سیلانیوں میں زیادہ تر غیر ملکی اور غیر ریاستی سیاح ہیں۔باغ کا سیر کرنے والے سیلانی پرجوش دکھائ دے رہے ہیں۔پچھلے سال باغ گل لالہ کودیکھنے کیلئے 3لاکھ 60ہزار کے لگ بھگ سیاح وسیلانی آئے تھے ،جو اس خوبصورت باغ کوکھولنے کے بعدیہاں آنے والے لوگوں کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔ اس باغ کی دیکھ بھال کرنے والا محکمہ فلوریکلچر اس ٹولپ باغ سے سیاحت کے فروغ سے پر اُمید ہے۔اس باغ میں 68 اقسام کے16 لاکھ ٹیولپس کے علاوہ موسم بہار میں کھِلنے والے دیگر پھول ہیں، جیسے کہ ہائیسنتھس، ڈیفوڈلز، مسکاری اور سائکلمینز دیکھنے والوں کو قائل کرنے کےلۓ رکھے جاتے ہیں۔ اس سال باغ گل لالہ میں ٹیولپس کی چار نئی اقسام شامل کی گئی ہیں، جس سے کل اقسام کی تعداد 68 ہو گئی ہے۔باغ گل لالہ کے انچارج کاکہنا ہے کہ باغ جو رنگوں کا پر سکون محور پیش کرتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ مرکزی فاونٹین چینل کو اس سال اونچی چھتوں تک بڑھا دیا گیا ہے۔ یہاں بلند و بالا فوارے اور آبشاروں نے باغ کی خوبصورتی میں مذید اضافہ کر دیا ہے۔ شام کو پر سکون بنانے کےلئے آرائشی لائٹس لگائی گئ ہے جس کی وجہ سے بہت سے سیاح دیر شام تک باغ میں ٹھہرتے ہیں۔باغ گل لالہ کانظارہ کرنے والے ملکی وغیر ملکی سیاح کے تاثرات کافی حوصلہ افزاءہیں ،اور بیشتر ملکی سیاح کہتے ہیں کہ وہ ہرسال یہاں آنا پسند کریں گے ،کیونکہ یہاں کی آب وہوا بھی کافی معتدل ہے ۔ممبئی سے آنے والی ایک سیاح نے کہا مجھے یہ جگہ پسند ہونے کی وجہ سے اس باغ سے پیار ہو گیا ہے۔ یہ زندگی کا حیرت انگیز تجربہ رہا ہے۔ ماحول بہت اچھا ہے۔ ممبئی کے مقابلے یہاں موسم ٹھنڈا ہے۔ لوگ بھی بہت اچھے اور ملنسار ہیں۔ باغ بہت بڑا اور خوبصورت ہے اور اس میں چاروں طرف رنگ برنگے پھول ہیں۔ ممبئی کے خاتون سیاح جو وادی کے اپنے پہلے دورے پر ہے نے باغ کی خوبصورتی کو بیان کرنے کےلئے الفاظ کی کمی محسوس کی ہیں۔انہوں نے کہاکہ یہاں ممبئی سے کافی تبدیلی ہے۔ یہاں کے مقامات، موسم، لوگ سب کچھ غیریقینی ہے۔ اتنا خوبصورت باغ ہم نے نہیں دیکھا۔ یہ لفظی طور پر زمین پر جنت ہے۔راجستھان کے جے پور سے تعلق رکھنے والے ایک اور سیاح نے کہا کہ وہ خوش قسمت ہیں کہ وہ وادی میں اس وقت آئے جب ٹیولپس پوری طرح کھِلے ہوئے تھے۔انہوں نے اپنے تاثرات بتاتے ہوئے کہاکہ یہ ہمارا پہلا دورہ ہے۔ ہم نے صرف ٹیولپ باغ کے بارے میں سنا تھا، ہم خوش قسمت رہے ہیں کہ جب ہم یہاں ہیں تو یہ کھلا ہے۔ میں نے ایسا باغ کہیں اور نہیں دیکھا۔انہوں نے مزید کہاکہ یہ ایک شاندار تجربہ ہے۔ ہم نے ٹیولپس کی بہت سی قسمیں نہیں دیکھی ہیں جو یہاں موجود ہیں۔جنوبی افریقہ میں رہنے والے گجرات سے تعلق رکھنے والے ایک سیاح کاکہنا ہے کہ اس نے اتنی خوبصورت جگہ کبھی نہیں دیکھی۔انہوں نے کہاکہ یہ دماغ اڑا دینے والا ہے۔ مجھے یہاں آ کر بہت خوشی محسوس ہو رہی ہے۔ یہ باغ شاندار ہے۔ ارون کمار کاکہناتھاکہ میرے خیال میں یہ دنیا کا سب سے خوبصورت باغات میں سے ایک بہت بڑا باغ ہے۔ بہت سارے ٹیولپس، اتنی خوبصورتی، بہت سے آبشار، اتنا حیرت انگیز واقعی ایک جنت ۔انہوں نے کہاکہ میں یہاں آتا رہوں گا۔جب کہ زیادہ تر زائرین پھولوں کو دیکھ کر مسرور ہو گئے، ایک سیاح نے کہاکہ مجھے امید ہے کہ یہاں مذید فوٹو گرافی کی جگہیں ہوں گی۔ محکمے نے پھولوں کو باڑ سے ڈھانپ رکھا ہے۔ ہم جا کر ٹیولپس کو چھو نہیں سکتے۔ یہ حیرت انگیز ہوتا اگر ہم ایسا کر پاتے۔فلوری کلچر یعنی محکمہ پھولبانی کو امید ہے کہ زائرین کی ایک بڑی تعداد پھولوں کو طویل مدت تک دیکھ سکتے ہیں بشرطیہ کہ موسم خراب نہ ہو۔یہ بات عیاں ہے کہ پچھلے تین دہائیوں سے کشمیر میں نا مسائد حالات نے جہاں سبھی کاروباری حلقے متاثر ہوۓ ہیں وہی سیاحت کا شعبہ بہت زیادہ متاثر ہوا۔اس شعبے کے ساتھ لاکھوں لوگوں کا روزگار وابستہ ہے۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ 5 اگست 2019 جب جموں کشمیر میں ریاست کو مرکزی سرکار کے زیر انتظام یوٹی میں تبدیل کیا گیا تب سے حکومت سیاحت کو فروغ دینے کیلۓ بہت سے اقدامات اٹھانے کے پہل کررہے ہیں ان میں سیاحوں کو کشمیر مدعو کرنے کے لۓ ٹولپ گارڈن بھی اہم رول ادا کررہا ہے۔عوامی حلقوں میں بھی حکومت کے ایسے اقدامات کو پزیرائ مل رہی ہے جو سیاحت کو فروغ دینے کے لۓ کارگر ثابت ہو رہے ہیں۔۔۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں