157

پاکستان میں شیعوں کی نسل کشی کا مذموم سلسلہ جاری،اقوام متحدہ کاروائی کرے: مولانا کلب جواد نقوی

پاکستان میں شیعوں کی نسل کشی کا مذموم سلسلہ جاری،اقوام متحدہ کاروائی کرے: مولانا کلب جواد نقوی

لکھنؤ// پاکستانی حکومت نے کبھی شیعوں کے قتل عام ،نوجوانوں کے اغوا اور ان کے خلاف جاری دہشت گردی پرکوئی کاروائی نہیں کی ۔افسوس یہ ہے کہ عالم اسلام بھی شیعوں کی نسل کشی پر خاموش ہے ۔

پاکستان کے پاراچنار اور خیبر پختون میں شیعہ اساتذہ پر ہوئے دہشت گردانہ حملے کی مذمت کرتے ہوئے مجلس علمائے ہند کے جنرل سکریٹری مولانا سید کلب جواد نقوی نے کہاکہ پاکستان حکومت اقلیتی طبقے کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام ثابت ہوئی ہے۔پاکستان میں شیعہ نسل کشی کا مذموم سلسلہ جاری ہے جس کو روکنے میں پاکستان سرکار اور عالمی تنظیمیں بھی ناکام ثابت ہوئی ہیں۔مولانانے کہاکہ دہشت گردوں نے ایک اسکول میں گھس کرسات اساتذہ کو شہید کیاہے ،جس سے ان کی علم مخالف ذہنیت اور دہشت گردانہ نظریے کا اظہار ہوتاہے ۔

مولانانے کہاکہ گذشتہ تیس چالیس سالوں میں دنیا کے مختلف حصوں میں شیعوں پر مظالم اور دہشت گردانہ کاروائیوں میں اضافہ ہواہے ۔ایسا صرف پاکستان میں نہیں ہورہاہے بلکہ سعودی عرب،عراق ،نائیجریا،افغانستان ،اور دیگر ملکوں میں بھی یہ سلسلہ جاری ہے ۔خاص طورپر سعودی عرب کے تکفیری نظریات نے شیعوں کے خلاف نفرت کو فروغ دیاہے۔المیہ یہ ہے کہ سعودی عرب اپنے تکفیری نظریات کا برملا اظہار کرتا ہے اس کے باوجود اس پر کوئی کاروائی نہیں ہوتی ،جس سے ظاہر ہوتاہے کہ عالمی طاقتیں بھی اس کے ساتھ ملی ہوئی ہیں ۔مولانا نے اپنے بیان میں کہاکہ شیعوں کے لئے عالمی سطح پر کوئی حفاظتی منصوبہ نہیں ہے اور نہ اقوام متحدہ اس سلسلے میں کوئی مناسب اقدام کرتاہے ۔مولانانے کہاکہ تکفیری نظریات کی بنیادپرشیعوں کا قتل عام ہورہاہے ،اس لئے تکفیریت کو نشان زد کرکے اس پر پابندی عائد کی جانی چاہیے ۔داعش اورطالبان جیسی دہشت گرد تنظیمیں تکفیری افکارونظریات کی علم بردار ہیں ،مگر اس فکر کو کچلنے کے لئے کوئی مناسب اقدام نہیں ہوتا ،جس کے باعث یہ نظریات مکڑی کے جال کی طرح پھیل رہے ہیں۔

مولانا نے کہاکہ پاکستانی حکومت نے کبھی شیعوں کے قتل عام ،نوجوانوں کے اغوا اور ان کے خلاف جاری دہشت گردی پرکوئی کاروائی نہیں کی ۔افسوس یہ ہے کہ عالم اسلام بھی شیعوں کی نسل کشی پر خاموش ہے ۔کبھی کسی مسلمان مولوی کی طرف سے کوئی مذمتی بیان جاری نہیں ہوتا،جو ان کی تکفیری ذہنیت کو ظاہر کرتاہے ۔مولانانے کہاکہ مسلمان خود پر ہورہے ظلم و ستم کے خلاف احتجاج کرتے ہیں اور عالمی حمایت کےخواہاں ہوتے ہیں مگر مسلمان خود اپنے درمیان موجود اقلیتوں پر ظلم کرتے ہیں اور انہیں مسلسل تشدد کا نشانہ بنایاجاتاہے،اس لئے مسلمانوں کو یہ ہرا معیار ختم کرنا ہوگا۔

مجلس علمائے ہند کے تمام اراکین پاراچنار میں شہید ہوئے تمام اساتذہ کےاہل خانہ،ان کے عزیز و اقارب اور پاکستان کے شیعوں کو تعزیت و تسلیت پیش کرتے ہیں ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں