دنیا کے کیتھولک مسیحیوں کے رہنما پاپ فرانسس نے غزہ میں اسرائیل کی جنگی کارروائیوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس بات کی تحقیقات کرے کہ آیا یہ مظالم فلسطینی عوام کی نسل کشی کے زمرے میں آتے ہیں یا نہیں۔
اٹلی کے اخبار “لا استامپا” نے پاپ فرانسس کی آنے والی کتاب کے کچھ اقتباسات شائع کیے ہیں، جن میں انہوں نے کہا: “بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے، وہ نسل کشی کی علامات رکھتا ہے۔”
انہوں نے مزید کہا: “ضرورت اس بات کی ہے کہ ماہرین اور بین الاقوامی تنظیموں کی جانب سے پیش کردہ نسل کشی کی تعریف کی روشنی میں ان حالات کا باریک بینی سے جائزہ لیا جائے۔”
یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب غزہ میں اسرائیلی حملے، جو مغربی ممالک کے فراہم کردہ ہتھیاروں اور بموں سے جاری ہیں، ایک سال سے زائد عرصے سے نہتے فلسطینیوں، خاص طور پر خواتین اور بچوں کی زندگیوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔
عالمی برادری اور بین الاقوامی تنظیمیں اس انسانی بحران پر خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں، جو پاپ کے بیان کے مطابق، دنیا کے لیے ایک بڑا سوالیہ نشان ہے۔