حالات بالکل سازگار ہیں تو افسپا ہٹانے اور فوجی انخلاء میں دیری کیوں؟
سرینگر// مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کے افسپا کو ہٹانے کے بیان کو گمراہ کن قرار دیتے ہوئے جموں وکشمیر نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے کہا ہے کہ جس طرح لداخ کے لوگوں کو ریاست کا درجہ اور چھٹے شیڈول کی بحالی پر دھوکہ دیا گیا ہے، وزیر موصوف لوک سبھا انتخابات سے پہلے جموں و کشمیر کے لوگوں کے ساتھ بھی ایسا ہی کر رہے ہیں۔’’اگر نئی دہلی یہ تسلیم کر رہی ہے کہ جموں و کشمیر میں سب کچھ معمول پر ہے، یہاں تک کہ عسکریت پسندی اور علیحدگی پسندی بھی ختم ہو گئی ہے، تو مجھے یقین ہے کہ یہ AFSPA کو ہٹانے اور فوجیوں کو واپس بلانے کا موزون وقت ہے اور ہمیں مزید انتظار کرنے کی ضرورت نہیں ہے‘‘۔سی این آئی کے مطابق ان باتوں کا اظہار انہوں نے آج ضلع بڈگام کی مجلس عاملہ کے اجلاس کے بعد نامہ نگاروں کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی وزیر داخلہ کے ریمارکس لوک سبھا انتخابات سے قبل جموں و کشمیر کے لوگوں کے ساتھ دھوکہ ہیں۔”ہم گواہ ہیں کہ مرکزی حکومت نے لداخ کے لوگوں کے ساتھ کیا کیا۔ نہ ان کی ریاستی حیثیت بحال ہوئی اور نہ ہی چھٹا شیڈول دیا گیا۔ لوک سبھا انتخابات سے قبل جموں و کشمیر کے لوگوں کے ساتھ بھی یہی عمل دہرایا جا رہا ہے۔اس سے قبل مجلس عاملہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے عمر عبداللہ نے پارٹی سے وابستہ افرا دپر زور دیا کہ وہ ایک جُٹ ہوکر پارلیمانی انتخابات میں پارٹی اُمیدواروں کی کامیابی یقینی بنانے کیلئے تن دہی سے کام کریں۔اجلاس میں پارلیمانی انتخابات کی تیاریوں کا جائزہ لینے کے علاوہ پارٹی امورات، تنظیمی سرگرمیوں ،ضلع سرینگر کے حالات و واقعات، لوگوں کے مسائل و مشکلات، اقتصادی بدحالی اور مستقبل کے لائحہ کے بارے میں تبادلہ خیالات کیا گیا۔ اس کے علاوہ شرکاء نے اپنے اپنے علاقوں کے لوگوں کے گوناگوں مشکلات، تباہ کن اقتصادی بحران ، بے روزگاری، آسمان چھوتی مہنگائی اور پارٹی سرگرمیوں کے بارے میں اجلاس کو آگاہ کیا۔ عمر عبداللہ نے کہا کہ گذشتہ 5برسوں سے جموں وکشمیر کے عوام کو نہ صرف مفلوج انتظامیہ کا خمیازہ بھگتنا پڑ رہا ہے بلکہ تینوں خطوںکے تہذیب و تمدن اور کلچر کو بھی زک پہنچانے کی کوئی کثر باقی نہیں چھوڑی جارہی ہے ۔ ان سنگین چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کیلئے جموں ، کشمیر اور لداخ کے ہر ایک پشتینی باشندے کو اپنا رول نبھانا ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں1977جیسی صورتحال کا سامنا ہے، جب تمام سیاسی جماعتیں بشمول مذہبی تنظیمی نیشنل کانفرنس کیخلاف جتنا کے جھنڈے تلے متحد ہوگئے تھے، اللہ کے فضل و کرم اور عوامی اشتراک سے ہمیں تب بھی کامیابی نصیب ہوئی اور آنے والے انتخابات میں بھی ہم ایسی ہی کارکردگی دہرائیں گے۔نیشنل کانفرنس نے ماضی میں سخت ترین چیلنجوں کا چٹان کی طرح مقابلہ کیا ہے اور موجودہ آزمائشوں کیخلاف بھی ڈٹ کر کھڑی ہے۔