نیویارک// وزیر خارجہ ڈاکٹر حسین امیرعبداللہیان اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں شرکت کے لئے نیویارک پہنچ چکے ہیں۔ ان اجلاس کے موقع پر ان کی پہلی ملاقات روس کے وزیر خارجہ سے ہوئی۔
ایران اور روس کے وزرائے خارجہ نے دو طرفہ ملاقات اور گفتگو کے موقع پر علاقائی، بین الاقوامی اور دوطرفہ دلچسپی کے موضوعات پر غور کیا۔
ڈاکٹر حسین امیرعبداللہیان نے فلسطین کے مسئلے پر روشنی ڈالتے ہوئے غزہ میں صیہونیوں کی شکست کو ذلت آمیز قرار دیا جس کی جھینپ مٹانے اور توجہ ہٹانے کے لئے صیہونی حکومت نے شام اور لبنان کو نشانہ بنایا اور اپنی بے بسی کو چھپانے کے لئے علاقے میں تلاطم اور بدامنی پھیلانے کی کوشش کی۔
اس موقع پر وزیر خارجہ نے اقوام متحدہ کے سیکورٹی کونسل میں روس کی مستقل پوزیشن کی جانب اشارہ کرتے ہوئے، ماسکو سے غزہ کی جنگ روکنے میں موثر کردار ادا کرنے کا مطالبہ کیا۔
وزیر خارجہ ڈاکٹر حسین امیرعبداللہیان نے صدر ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی کے دورہ ماسکو کو کامیاب اور دوطرفہ تعلقات کو خوشایند قرار دیتے ہوئے امید ظاہر کی کہ روس کے صدر کے آئندہ دورہ تہران میں، ایران اور روس کے مابین اسٹریٹیجک تعاون کے معاہدے پر دستخط ہوں گے۔
اس موقع پر سرگئی لاوروف نے بھی تہران اور ماسکو کے دوطرفہ روابط پر خوشی کا اظہار کیا اور مشترکہ معاہدوں پر عملدرامد پر زور دیا۔
انہوں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں امریکہ کے رویے کو خلل انگیز قرار دیا جس کے نتیجے میں غزہ میں جنگ بندی کی قرارداد منظور نہ ہوسکی۔ روس کے وزیر خارجہ نے مسئلہ فلسطین میں عرب ممالک کی جانب سے متحدہ موقف کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
قابل ذکر ہے کہ ایران کے وزیر خارجہ نے غزہ پر صیہونی جارحیت کے سلسلے میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے گزشتہ ہنگامی اجلاس میں بھی شرکت کی تھی۔
یاد رہے کہ فلسطین پر اسرائیلی جارحیت کے سلسلے میں بدھ کے روز اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس طے ہے۔ ان اجلاس میں سلامتی کونسل کے رکن ممالک اور مغربی ایشیا کے اہم ممالک کے وزرائے خارجہ شرکت کریں گے۔