سرینگر// میرواعظ کشمیر ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق نے کشمیری سماج کو درپیش گوناگوں مسائل خاص طور پر منشیات کی بڑھتی ہوئی لت پر شدید فکر و تشویش کا اظہار کرتے ہوئے سماج کی اصلاح اور بہتری کیلئے اجتماعی کوششوں کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
ایک تحریری بیان کے مطابق تاریخی عیدگاہ سرینگر کی مسجد علی ثانی میں ایک بڑے اصلاحی اور دعوتی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے جناب میرواعظ نے اعداد و شمار کی روشنی میںبتایا کہ تقریباً 15 لاکھ افراد منشیات کی لت میں بری طرح ملوث ہو گئے ہیں جو انتہائی سنگین صورتحال ہے اور اس لعنت سے نمٹنے کیلئے متحدہ کوششوں کے بغیر کوئی چارہ کار نہیں ہے ۔
میرواعظ نے انتہائی درد و کرب کے ساتھ ملت کشمیر سے اپیل کی کہ وہ اس سنگین اور نازک مسئلہ کے حل اور انسداد کیلئے متحد ہوجائیں ۔انہوں نے کہا کہ پورے جموںوکشمیر میں ہمارے پاس مساجد اور عبادتگاہوںکا ایک وسیع نظام موجود ہے اور ہم انسداد منشیات کی لڑائی میں ان اہم مراکز کو استعمال کرسکتے ہیں ۔ اس ضمن میں مقامی مسجد کمیٹیاں اپنے بھر پور تعاون سے اپنے اپنے علاقوں میں منشیات کی لٹ سے نمٹنے کیلئے موثر اور کارگر حکمت عملیوں کو نافذ کرسکتی ہےں۔
میرواعظ نے منشیات کی اسمگلنگ سے نمٹنے کیلئے پولیس اور انتظامیہ کی جانب سے مثبت کوششوں کی بھی سراہنا کی اور کئی منشیات فروشوں کی حالیہ گرفتاریوں اور ان کی جائیدادوں کی ضبطی کی سراہتے ہوئے کہا کہ انتظامیہ کے یہ اقدامات یقینا قابل قدر ہیں اور مجموعی طور پر سماج اور معاشرہ کی فلاح و بہبود کیلئے جو بھی مثبت اور عوامی اقدامات کئے جاتے ہیںان کی سراہنا کی جائیگی۔
میرواعظ نے کہا کہ منشیات کی وبا کیخلاف اس قومی اور ملی جنگ میں مذہبی اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کا زبردست کردار ہے اور ان کے باہمی اشتراک سے ایک فلاحی اور اصلاحی معاشرہ کی تعمیر و تشکیل ممکن ہے۔اس دوران میرواعظ جب عیدگاہ مسجد علی ثانی پہنچے تو مقامی آبادی خاص طور پر نوجوانوں نے اپنے قائد کا والہانہ اور پرتپاک استقبال کیا ۔