تحریر محمد جواد حبیب
مقاصد الشریعہ (شرعی مقاصد) اسلامی فقہ میں وہ بنیادی اصول اور مقاصد ہیں جن کی بنیاد پر اللہ تعالیٰ نے انسانیت کے لیے شریعت کو نازل کیا۔ ان مقاصد کا بنیادی ہدف انسانیت کی بھلائی، معاشرتی انصاف، اور اخلاقی و روحانی ترقی ہے۔ اسی طرح، پرامن بقائے باہمی مختلف مذاہب اور ثقافتوں کے حامل افراد کے درمیان ہمدردی، احترام، اور باہمی تعاون کو فروغ دینے کا عمل ہے۔ یہ مقالہ مقاصد الشریعہ کی وضاحت اور ان کے انسانی معاشرت میں پرامن بقائے باہمی کے ساتھ تعلق پر روشنی ڈالے گا۔حال ہی میں ایران کلچرل ھاوس نودہلی میں ایک عالیشان کنفرانس، ہندوستان اور ایران کے مختلف مکاتب فکر کے علماء کرام اور برجستہ دانشوروں کی موجودگی میں منعقد ہوا جسمیں “مقاصد الشریعہ اور پرامن بقائے باہمی ” پر تفصیلی گفتگو ہوئی اور مختلف اراء اور نظریات پیش کئے گئے ۔
1. مقاصد الشریعہ کی تعریف:مقاصد الشریعہ بنیادی طور پر پانچ اہم عناصر پر مشتمل ہیں:
• حفاظتِ دین:مذہبی عقائد اور روایات کی حفاظت اور ان کے احترام کو یقینی بنانا۔
• حفاظتِ نفس:انسان کی جان کی حفاظت کرنا، جس میں صحت، سلامتی، اور فلاح شامل ہیں۔
• حفاظتِ عقل:عقل کی حفاظت کرنا، جو کہ انسان کے فیصلے کرنے کی صلاحیت کو برقرار رکھتا ہے۔
• حفاظتِ نسل:نسل کی بقاء اور ترویج کے لیے ضروری اقدامات کرنا۔
• حفاظتِ مال:انسان کی معیشت اور مالی حقوق کا تحفظ کرنا۔
2. اسلامی تعلیمات اور پرامن بقائے باہمی:اسلامی تعلیمات میں باہمی احترام اور ہم آہنگی پر زور دیا گیا ہے۔ قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا:”اے لوگو! بے شک ہم نے تمہیں ایک مرد اور ایک عورت سے پیدا کیا، اور تمہیں قومیں اور قبیلے بنایا تاکہ تم ایک دوسرے کو پہچان سکو۔” (قرآن 49:13)یہ آیت نہ صرف انسانی برابری کا درس دیتی ہے بلکہ مختلف قوموں اور ثقافتوں کے درمیان باہمی تعلقات کی اہمیت کو بھی اجاگر کرتی ہے۔جو عصر حاضر کے ٹکنالوجی اور دیگر وسائل ارتباطات سے آسان ہوچکا ہے آج مشرق اور مغرب ، شمال اور جنوب میں رہنے والے انسان لمحوں میں ایک دوسرے کے ساتھ بات کرسکتے ہیں ایک دوسرے کے کام آسکتے ہیں ۔یہ تاریخ کا بہترین اور سنہرا دور ہے۔
3. مقاصد الشریعہ اور پرامن بقائے باہمی کا تعلق:مقاصد الشریعہ کا بنیادی ہدف انسانیت کی بھلائی ہے، جو کہ پرامن بقائے باہمی کا اہم جزو ہے۔ یہ ذیل میں بیان کردہ طریقوں سے ممکن ہوتا ہے:
• انسانی حقوق کی پاسداری:مقاصد الشریعہ انسانی حقوق کو اہمیت دیتے ہیں۔ ان کی پاسداری سے مختلف مذاہب اور ثقافتوں کے لوگوں کے درمیان احترام اور اعتماد کا ماحول پیدا ہوتا ہے، جو کہ پرامن بقائے باہمی کی بنیاد ہے۔ آج کی دنیا میں لوگوں کے درمیان اعتماد اورا حترام بہت کم ہوچکا ہے جس کے بنا پر اختلافات ، فسادات ،طاغوطیت ، استکباریت اور ظلمت کا ماحول ہر طرف عام ہے ۔
• عدالت اور انصاف:عدالت اور انصاف، انسان کی زندگی مںت بناطدی اصول ہں ، جن کے بغر۔ ایک پرامن، منظم اور خوشحال معاشرہ قائم نہںا ہو سکتا۔ آج کا انسان بھی ان اصولوں کی ضرورت کو پہلے سے زیادہ محسوس کرتا ہے، کوشنکہ جدید دنا۔ کے بہت سے مسائل عدم انصاف اور عدل کے فقدان کی وجہ سے پددا ہوئے ہںک۔ عدالت اور انصاف نہ صرف معاشرتی سکون کا باعث بنتے ہں بلکہ ان سے فرد کی شخصت اور کردار کی تعمرہ بھی ہوتی ہے۔ اسلام میں انصاف کو بنیادی حیثیت حاصل ہے۔ مقاصد الشریعہ کے تحت معاشرتی انصاف کے قیام سے لوگوں کے درمیان ہم آہنگی بڑھے گی، اور یہ ایک دوسرے کے حقوق کا احترام کرنے کا باعث بنے گی۔
اخلاقی تعلیمات:اخلاقاات کا انسان کی زندگی پر گہرا اور دیرپا اثر ہوتا ہے۔ اخلاقارت،یا اچھے اور برے کا شعور اور ان کی بنابد پر عمل کرنے کا عزم، نہ صرف انسان کی انفرادی زندگی کو بہتر بناتا ہے بلکہ معاشرتی سطح پر بھی امن، تعاون اور انصاف کو فروغ دیتا ہے۔اسلامی تعلیمات میں اخلاقیات پر زور دیا گیا ہے۔لوگوں کو ایک دوسرے کے ساتھ حسن سلوک، رحم، اور احترام سے پیش آنے کی تعلیم دی گئی ہے، جو کہ پرامن بقائے باہمی کی بنیاد فراہم کرتی ہیں۔
4. عصرحاضر میں مقاصد الشریعہ کی اہمیت:آج کے دور میں، جہاں مختلف ثقافتوں اور مذاہب کے لوگ ایک دوسرے کے قریب آ رہے ہیں، مقاصد الشریعہ کی اہمیت مزید بڑھ گئی ہے۔ بین الاقوامی تنازعات، نسلی تنازعے، اور مذہبی انتہاپسندی کے دور میں، یہ مقاصد ہمیں ایک دوسرے کے ساتھ پرامن بقائے باہمی کی راہ دکھاتے ہیں۔
• مذاہب کے درمیان مکالمہ:مقاصد الشریعہ کی بنیاد پر مختلف مذاہب کے درمیان مکالمے کی ضرورت ہے، تاکہ لوگوں میں باہمی احترام اور سمجھ بوجھ کی فضاء قائم کی جا سکے۔
• تعلیم اور آگاہی:اسلامی مقاصد کے اصولوں کی تعلیم دینے سے، نوجوان نسل میں باہمی احترام اور محبت کی روح کو پروان چڑھایا جا سکتا ہے۔
• سماجی بہبود:اسلام میں سماجی بہبود کو نہایت اہمیت دی گئی ہے اور یہ تصور اسلامی تعلیمات کے مرکزی اصولوں میں شامل ہے۔ اسلام کا مقصد ایک ایسا معاشرہ تشکیل دینا ہے جہاں ہر فرد کے حقوق محفوظ ہوں، اور معاشرتی انصاف، ہمدردی، اور بھائی چارے کی فضا قائم ہو۔ اسلامی تعلیمات میں فرد اور معاشرے دونوں کی فلاح و بہبود کو اہمیت دی گئی ہے، تاکہ انسان ایک پرامن، خوشحال اور مستحکم معاشرے میں زندگی گزار سکے۔مقاصد الشریعہ کا ایک اہم پہلو سماجی بہبود ہے۔
مقاصد الشریعہ کے عنوان پر کتابیں :
مقاصد الشریعہ اور پرامن بقائے باہمی کا تعلق ایک دوسرے سے گہرا ہے۔ اسلامی تعلیمات کے مطابق، انسانیت کی بھلائی اور احترام کی بنیاد پر امن قائم کرنا ممکن ہے۔ آج کے دور میں، جہاں لوگ مختلف ثقافتوں اور مذاہب کے درمیان رہتے ہیں، مقاصد الشریعہ ہمیں ایک بہتر، پرامن، اور ہم آہنگ دنیا کی طرف لے جا سکتے ہیں۔ ہمیں اپنی معاشرتی ذمہ داریوں کو سمجھتے ہوئے ایک دوسرے کے ساتھ تعاون اور محبت کے ساتھ پیش آنا چاہیے، تاکہ ہم سب ایک خوشحال اور باہمی احترام پر مبنی زندگی گزار سکیں۔مزید تفصیلات کے لئے ان کتابوں کا مراجعہ کریں: مقاصد الشریعہ – الإمام الشاطبی،مقاصد الشریعہ: فلسفہ اور اصول – محمد الطاہر بن عاشور، المقاصد الشريعة: الأسس والمبادئ – نصر فريد واصل ، علل الشرائع (Ilal al-Sharayi) – شیخ صدوق ،مقنعة (Maqni’ah) – شیخ مفید، اصول کافی (Al-Kafi) –کلینی، فقہ الرضا (Fiqh al-Ridha) – علی بن موسی الرضا