0

مغربی ایشیا کے علاقے کی مشکلات کی جڑ امریکہ اور بعض یورپی ملکوں کی موجودگی ہے

رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای نے بدھ 2 اکتوبر 2024 کی صبح علمی و سائنسی میدانوں سے تعلق رکھنے والے ملک کے سیکڑوں جینیئس اور ممتاز صلاحیتوں کے حامل افراد اور اسٹوڈنٹس سے ملاقات کی۔

انھوں نے اس ملاقات کے آغاز میں مجاہد کبیر سید حسن نصر اللہ کی شہادت کے واقعے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم ان دنوں سوگوار ہیں اور خاص کر کے میں بہت سوگوار ہوں کیونکہ جناب سید حسن نصر اللہ کو کھو دینا کوئي معمولی واقعہ نہیں ہے لیکن ملک میں عام سوگ کے باوجود ہم نے پہلے سے طے شدہ جینیئس اور ممتاز صلاحیتوں کے حامل افراد سے ملاقات کو کسی اور وقت کے لیے ملتوی نہیں کیا۔

رہبر انقلاب نے جینیئس اور ممتاز صلاحیتوں کے حامل افراد سے مقررہ وقت پر ملاقات کی وجہ کے بارے میں کہا کہ اس نشست کا پیغام یہ ہے کہ اگرچہ ہم سوگوار ہیں لیکن ہمارا سوگ، ماتم میں پڑ جانے، افسردہ ہو جانے اور ایک گوشے میں بیٹھ جانے کے معنی میں نہیں ہے بلکہ ہمارا سوگ، سید الشہداء علیہ السلام کے سوگ کی طرح ہے یعنی زندہ کرنے والا، آگے بڑھانے والا اور کام اور پیشرفت کے سلسلے میں ترغیب دلانے والا ہے۔

انھوں نے کہا کہ علاقے کی اصل مشکل اور خطے میں ٹکراؤ اور جنگیں شروع ہونے کا اصل سبب، امریکا اور بعض یورپی ملکوں کی موجودگي ہے جو امن و امان کے جھوٹے دعوے کرتے ہیں اور اگر اس علاقے سے ان کا ناپاک وجود ختم ہو جائے تو ٹکراؤ اور جنگیں بھی ختم ہو جائيں گي اور خود ممالک خطے کا انتظام چلانے کے قابل اور امن و آشتی کے ساتھ مل جل کر رہنے والے ہیں۔

آيت اللہ العظمیٰ خامنہ ای نے ایران پر حملے کے لیے صدام کو ورغلانے اور اس کے بعد کے تلخ اور سخت واقعات کو خطے میں امریکا اور مغرب والوں کی اشتعال انگیزی اور جنگ افروزی کا ایک نمونہ بتایا۔ انھوں نے اس سلسلے میں کہا کہ اس وقت ایران اور عراق کے درمیان جو محبت ہے اور جس کا سب سے اچھا نمونہ عظیم اربعین مارچ میں دکھائي دیتا ہے، ایک واضح مثال ہے جو دکھاتی ہے کہ خطے کی تمام تر مشکلات کی جڑ، امن کے جھوٹے دعویدار ہیں جن کے ناپاک وجود کو اللہ کی توفیق، ایرانی قوم کے عزم راسخ ، اسلامی انقلاب کی تعلیمات سے مدد حاصل کر کے اور دیگر اقوام کے تعاون سے ختم کر دینا چاہیے۔

انھوں نے اس موقع پر اپنے خطاب کے ایک دوسرے حصے میں ملاقات سے متعلق تین موضوعات یعنی ملک میں غیر معمولی صلاحیت کے وجود، جینیئس افراد کی حفاظت اور ان کی تعداد بڑھانے اور غیر معمولی صلاحیت کے حامل افراد کی ذمہ داریوں پر بھی روشنی ڈالی۔

رہبر انقلاب اسلامی نے غیر معمولی صلاحیت اور غیر معمولی صلاحیت والے افراد کو سامنے لانے کی راہوں کو ملک کے اہم ترین سرمایوں میں سے ایک قرار دیا اور طاغوتی شاہی حکومت کے زمانے میں ان چیزوں پر توجہ نہ دیے جانے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ انقلاب کے بعد غیر معمولی صلاحیت کے حامل افراد کی مختلف صلاحیتوں پر توجہ دی گئي لیکن پانی، تیل، گيس، ایٹمی توانائي، نینو اور اے آئي جیسے جدید علوم سمیت مختلف شعبوں میں انھیں شامل کر کے اس توجہ کو بڑھانا چاہیے۔

انھوں نے ملک کے غیر معمولی صلاحیت کے حامل افراد کی ذمہ داریوں کے بارے میں کہا کہ جینیئس افراد کی ذمہ داری عام لوگوں سے زیادہ ہے کیونکہ انھیں علم، عزت اور ثروت جیسی نعمتیں اور الہی فضل و کرم دوسروں سے زیادہ حاصل ہے۔

انھوں نے دنیا میں علم و سائنس میں تیزی سے آنے والی تبدیلی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے جینیئس اور ممتاز صلاحیتوں کے حامل افراد کو ایک نئي علمی و سائنسی تحریک کے لیے اٹھ کھڑے ہونے کی دعوت دی اور کہا کہ ملک کو نئي علمی و سائنسی تحریک کی ضرورت ہے اور یہ غیر معمولی صلاحیت والے افراد کی ذمہ داری ہے، البتہ اس سلسلے میں سائنسی و تحقیقاتی مراکز کی بھی ذمہ داری ہے لیکن اصل کام جینیئس افراد کا ہے۔

آيت اللہ العظمیٰ خامنہ ای نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ نئي علمی و سائنسی تحریک، رقیبوں اور بدخواہوں پر برتری کا سبب بنے گی کہا کہ سائنسی و تکنیکی برتری کا ایک نتیجہ یہ ہوگا کہ دشمن، غزہ اور ضاحیہ کے لوگوں کو نقصان نہیں پہنچا سکے گا اور ان اشتعال انگيز واقعات کی روک تھام ہوگي جو لوگوں اور جوانوں کے دلوں میں آگ لگا دیتے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں