0

’’معاشرے کی ترقی میں طلبہ کے کردار‘‘

’’معاشرے کی ترقی میں طلبہ کے کردار‘‘

تحریر محمد جواد حبیب:
علمی و ثقافتی کانفرنس بعنوان “معاشرے کی ترقی میں طلبہ کا کردار” 24 جنوری 2025 کو شام 7 بجے کرگل اسٹوڈنٹس ڈورمیٹری ہال میں منعقد ہوئی۔ اس کانفرنس میں مختلف یونیورسٹیوں اور تعلیمی اداروں کے 150 سے زائد متحرک طلبہ نے شرکت کی۔ پروگرام کا آغاز دعائے کمیل کی تلاوت سے ہوا اور یہ تقریباً رات 9 بجے تک جاری رہا۔


کانفرنس کے مقررین اور ان کے خیالات:
یہ نمایاں کانفرنس پانچ تجربہ کار مقررین پر مشتمل تھی، جنہوں نے طلبہ کے معاشرتی کردار کو مختلف زاویوں سے اجاگر کیا اور اپنے تجربات اور مشاہدات کو سامعین کے ساتھ شیئر کیا۔

1. حجۃ الاسلام والمسلمین ڈاکٹر جواد روحانی
بطور کلیدی مقرر، ڈاکٹر جواد روحانی نے طلبہ کی سماجی ذمہ داری پر روشنی ڈالی اور موجودہ دور کے چیلنجز کا تجزیہ کیا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ علم اور عمل کا امتزاج ہی معاشرے کی ترقی میں بنیادی کردار ادا کر سکتا ہے۔ ڈاکٹر روحانی نے طلبہ کو نصیحت کی کہ وہ صرف ذاتی ترقی تک محدود نہ رہیں بلکہ اپنی اخلاقی اور سماجی ذمہ داریوں کو پہچانیں اور معاشرتی اصلاح میں فعال کردار ادا کریں۔

2. سید احمد رضوی
سید احمد رضوی نے موجودہ علاقائی اور عالمی حالات کا جائزہ لیا اور طلبہ کو درپیش چیلنجز اور مواقع پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے طلبہ کو یہ ترغیب دی کہ وہ معاشرتی بہتری کے لیے متحرک رہیں اور مثبت تبدیلیوں میں اپنا کردار ادا کریں۔ ساتھ ہی، انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ طلبہ کو سماجی مسائل کے حل میں کلیدی کردار ادا کرنا چاہیے۔

3. شیخ جواد حبیب
شیخ جواد حبیب نے طلبہ کے اخلاقی اور روحانی پہلوؤں پر روشنی ڈالی۔ ان کا کہنا تھا کہ تعلیمی ترقی کے ساتھ ساتھ طلبہ کو اخلاقی اور روحانی تربیت پر بھی توجہ دینی چاہیے کیونکہ یہ دونوں عناصر معاشرتی ترقی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ ان کے مطابق، علم و اخلاق کی ہم آہنگی ہی حقیقی ترقی کی بنیاد ہے۔

4. جناب مشتاق (جموں اسٹیوڈینس کے صدر)
جناب مشتاق، جو جموں کے طلبہ کے نیونین کے صدر ہیں ، نے اپنی طلبہ سرگرمیوں کے تجربات بیان کیے اور طلبہ کے درمیان باہمی تعاون اور یکجہتی کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ انہوں نے ان تعلیمی اور سماجی تقاضوں پر بھی بات کی جو طلبہ کو معاشرے میں مؤثر کردار ادا کرنے کے قابل بنا سکتے ہیں۔

5. جناب مختار صدر (کرگل اسٹوڈنٹس ڈورمیٹری کے صدر)
جناب مختار نے اس بات پر زور دیا کہ مختلف خطوں سے تعلق رکھنے والے طلبہ کو اتحاد اور یکجہتی کو فروغ دینا چاہیے تاکہ قومی اور بین الاقوامی سطح پر مثبت تبدیلیاں لائی جا سکیں۔ انہوں نے طلبہ پر زور دیا کہ وہ اپنی سماجی خدمات کو مزید مستحکم کریں اور تعلیمی و فکری میدان میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں۔

کانفرنس کے مقاصد اور مباحث
یہ کانفرنس بنیادی طور پر طلبہ میں سماجی ذمہ داری کا شعور اجاگر کرنے کے لیے منعقد کی گئی تھی۔ مقررین نے اپنے علمی اور تجرباتی تجزیے پیش کیے، جن میں درج ذیل نکات پر خاص زور دیا گیا:
✔ طلبہ کی سماجی اور اخلاقی ذمہ داریوں کو اجاگر کرنا
✔ معاشرتی ترقی میں طلبہ کے علمی و فکری کردار کی اہمیت پر روشنی ڈالنا
✔ تعلیم اور سماجی سرگرمیوں کو یکجا کر کے ترقی کی راہیں ہموار کرنا
✔ عالمی اور مقامی مسائل پر طلبہ کی آگاہی اور شمولیت کو فروغ دینا
✔ طلبہ کی توانائیوں کو معاشرتی فلاح و بہبود کے لیے استعمال کرنے کی حکمتِ عملی وضع کرنا

سوال و جواب کا سیشن:
کلیدی خطابات کے بعد سوال و جواب کا سیشن منعقد ہوا، جس میں طلبہ کو براہِ راست مقررین سے سوالات پوچھنے کا موقع ملا۔ اس مکالمے نے طلبہ کو اپنے علمی و سماجی مسائل پر بات چیت کرنے اور ان کے حل کے لیے راہنمائی حاصل کرنے کا سنہری موقع فراہم کیا۔

 

کانفرنس کے نتائج اور اثرات
یہ کانفرنس طلبہ کے سماجی اور تعلیمی شعور کو بیدار کرنے میں نہایت مؤثر ثابت ہوئی۔ مقررین کے خیالات نے طلبہ کو اپنے کردار اور ذمہ داریوں کو مزید بہتر انداز میں سمجھنے میں مدد دی اور انہیں تعلیمی و سماجی سرگرمیوں میں زیادہ متحرک ہونے کی ترغیب دی۔
مزید برآں، یہ کانفرنس اس بات کا ثبوت بنی کہ اگر طلبہ سماجی و عالمی مسائل کے حل میں فعال کردار ادا کریں تو وہ معاشرے میں مثبت تبدیلیاں لا سکتے ہیں۔ مقررین نے یہ بھی واضح کیا کہ علم اور اخلاق کو بنیاد بنا کر طلبہ اپنی کمیونٹیز میں مثالی ترقی لا سکتے ہیں۔
مستقبل کے لیے سفارشات
کانفرنس کے اختتام پر مستقبل میں ایسے مزید مؤثر پروگراموں کے انعقاد کے لیے درج ذیل سفارشات پیش کی گئیں:
📌 باقاعدہ ورکشاپس اور تربیتی سیشنز کا انعقاد تاکہ طلبہ کی سماجی اور علمی صلاحیتوں کو مزید نکھارا جا سکے۔
📌 دیگر علمی و تعلیمی اداروں سے تعاون بڑھایا جائے تاکہ طلبہ کو زیادہ سیکھنے اور عملی میدان میں حصہ لینے کے مواقع فراہم کیے جا سکیں۔
📌 طلبہ کو سماجی اور عالمی مسائل پر عملی شمولیت کے لیے تیار کیا جائے تاکہ وہ اپنی تعلیمی مہارتوں کو معاشرتی ترقی کے لیے استعمال کر سکیں۔

اختتامیہ
یہ کانفرنس طلبہ کے شعور، تعلیمی و اخلاقی ترقی، اور سماجی ذمہ داری کے احساس کو فروغ دینے میں ایک مؤثر قدم ثابت ہوئی۔ اس سے ثابت ہوا کہ اگر طلبہ علم، اخلاق، اتحاد اور شعور کے ساتھ آگے بڑھیں تو وہ معاشرے میں مثبت اور دیرپا تبدیلیاں لا سکتے ہیں۔
آخر میں، اس کانفرنس کے پیغام کو ایک جملے میں سمیٹا جا سکتا ہے:
“طلبہ ہی معاشرے کا مستقبل ہیں، اور ان کا کردار ترقی، اتحاد اور فلاح و بہبود کا ضامن ہے۔”

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں