نئی دہلی// ملک ہندوستان کے موجودہ حالات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا سید ارشد مدنی نے کہا کہ مذہب کے نام پر کسی بھی قسم کا تشدد قابل قبول نہیں ہو سکتا۔ یہ بات انہوں نے مجلس عاملہ کی میٹنگ میں کہی۔ انہوں نے مزید کہا کہ مذہب انسانیت، رواداری، محبت اور یکجہتی کا پیغام دیتا ہے، اس لیے جو لوگ اس کا استعمال نفرت اور تشدد پھیلانے کے لیے کرتے ہیں، وہ اپنے مذہب کے سچے پیروکار نہیں ہو سکتے۔ ہمیں ہر سطح پر ایسے لوگوں کی مذمت اور مخالفت کرنی چاہیے۔
مولانا مدنی نے کہا کہ اگر سیکولر لوگ اب بھی نہ جاگے تو بہت دیر ہو چکی ہوگی۔ آپسی بھائی چارہ اور باہمی اتحاد ہماری طاقت ہے۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے دیگر اہم امور پر بھی روشنی ڈالی، جن کا تعلق اقلیتوں، خاص طور پر مسلمانوں سے ہے، جن میں وقف ترمیمی بل سرفہرست ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ترمیمی بل نیک نیتی پر مبنی نہیں ہے، اس لیے ملک کے مسلمان اسے قبول نہیں کر سکتے۔ وقف مسلمانوں کا ہے اور ہم اس میں کسی قسم کی سرکاری مداخلت کو اوقاف کے لیے تباہ کن اور ایک بڑا خطرہ تصور کرتے ہیں۔
مولانا مدنی نے جمعیۃ علماء ہند کے زیر اہتمام تحفظ آئین ہند کے اغراض و مقاصد سے اراکین عاملہ کو آگاہ کیا اور اس عزم کا اظہار کیا کہ اس کے دوررس نتائج مرتب ہوں گے۔ اجلاس میں مختلف موضوعات زیر بحث آئے، جن میں شرکاء نے ملک میں موجودہ صورتحال پر غور کیا اور بڑھتی ہوئی فرقہ واریت، شدت پسندی، امن و قانون کی ابتری، اقلیتوں اور مسلمانوں کے ساتھ مذہب کی بنیاد پر امتیازی سلوک، وقف املاک کا تحفظ، عبادت گاہوں، مساجد و مقابر کے خلاف فرقہ پرستوں کی جاری مہم، اور فلسطین میں اسرائیل کی جارحانہ دہشت گردی کے معاملے پر سخت تشویش کا اظہار کیا۔
اجلاس میں حالیہ آسام شہریت معاملے پر سپریم کورٹ کے فیصلہ پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے جمعیۃ علماء آسام اور اس کے صدر مولانا مشتاق عنفر کی کوششوں کی ستائش کی گئی۔ مجلس عاملہ کے ممبران نے کہا کہ جمعیۃ اپنی تاسیس سے اب تک ملک میں فرقہ وارانہ یکجہتی اور رواداری کے قیام کے لیے سرگرم و کوشاں رہی ہے اور ملک میں آباد تمام مذہبی، لسانی اور تہذیبی اکائیوں میں محبت کے جذبے کو فروغ دینے کے لیے ہر سطح پر کوششیں کرتی آئی ہے اور کر رہی ہے۔
واضح رہے کہ جمعیۃ علماء ہند کی مجلس عاملہ کا اجلاس مرکزی دفتر میں مولانا ارشد مدنی کی صدارت میں منعقد ہوا۔ مولانا ارشد مدنی نے دستور اساسی جمعیۃ علماء ہند کی دفعہ 44 کے تحت نئے ٹرم کے لیے عہدہ صدارت کا چارج لیا ہے، اسی کے ساتھ موجودہ مجلس عاملہ کو تحلیل کر دیا گیا ہے۔ اب دستور کے مطابق صدر نئی مجلس عاملہ نامزد کر کے بمشورہ مجلس عاملہ ناظم عمومی کو نامزد کریں گے۔ عنقریب جمعیۃ علماء ہند کے مجلس منتظمہ کے اجلاس میں نائب صدور اور خازن کا انتخاب عمل میں آئے گا۔ مجلس منتظمہ نے ممبئی اجلاس میں جمعیۃ علماء متحدہ پنجاب کی علیحدگی کا اختیار مجلس عاملہ کو سپرد کر دیا تھا، آج اجلاس میں مجلس عاملہ نے صوبہ پنجاب کو الگ ریاستی جمعیۃ کے طور پر منظوریدے دی۔