Npic 202312315759 43

مدھیہ پردیش، راجستھان اور چھتیس گڑھ میں بھاجپا نے سبقت حاصل کرلی

بی جے پی کے امیدواروں نے جیت حاصل کرکے پارلیمانی انتخابات میں کامیابی کے دروازے کھول دیئے

سرینگر//بھارتیہ جنتا پارٹی نے چار ریاستوںمیں اسمبلی انتخابات میں نمایاں کاکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کانگریس اور دیگر جماعتوںپر سبقت حاصل کرلی ہے ۔ راجستھان، چھتیس گڑھ اور مدھیہ پردیش میں بھاجپا امیدواروں نے کامیابی حاصل کرتے ہوئے پارلیمانی انتخابات میں بھاجپات کی جیت کیلئے دروازے کھول دیئے ۔ چار ریاستوں کے اسمبلی انتخابات کے لیے ووٹوں کی گنتی جاری ہے اور پہلے کے رجحانات کے بعد اب تصویر واضح ہوتی جارہی ہے۔ مدھیہ پردیش، راجستھان اور چھتیس گڑھ میں بی جے پی آگے ہے جبکہ تلنگانہ میں کانگریس جیت کے رتھ پر سوار نظر آرہی ہے۔ مدھیہ پردیش میں بی جے پی جبکہ راجستھان اور چھتیس گڑھ میں کانگریس برسراقتدار تھی۔ گنتی کے ہر گزرتے دور کے ساتھ یہ صاف نظر آرہا ہے کہ ووٹروں پر پی ایم نریندر مودی کا جادو چل گیا ہے۔مدھیہ پردیش میں کل 230 سیٹیں ہیں جن میں سے 155 سیٹوں پر بی جے پی کے امیدوار آگے ہیں۔ کانگریس 70 سیٹوں پر آگے ہے۔ بی ایس پی چار سیٹوں اور ایک سیٹ پر آگے ہے۔ راجستھان میں 200 میں سے 199 سیٹوں پر انتخابات ہوئے ہیں۔ یہاں ریاست کی روایت کے مطابق اقتدار بدلتا نظر آتا ہے۔ بی جے پی 114 اور کانگریس 68 سیٹوں پر آگے ہے۔ دو سیٹیں بی ایس پی اور 15 سیٹیں دوسرے امیدواروں کے حصے میں جاتی نظر آرہی ہیں۔دوسری طرف چھتیس گڑھ میں بھی تبدیلی کے امکانات نظر آ رہے ہیں۔ بی جے پی نے ریاست کی کل 90 میں سے 52 سیٹوں پر برتری حاصل کر لی ہے۔ حکمراں جماعت کانگریس 36 سیٹوں پر آگے ہے۔ بی ایس پی اور دیگر ایک ایک سیٹ پر آگے ہیں۔اپنی دو ریاستوں میں اقتدار کھونے والی کانگریس کو تلنگانہ میں راحت ملتی نظر آرہی ہے۔ تلنگانہ میں حکمراں جماعت بھارت راشٹرا سمیتی پیچھے رہ گئی ہے اور کانگریس آگے بڑھتی دکھائی دے رہی ہے۔ تلنگانہ میں کانگریس 70 سیٹوں پر، بی آر ایس 38 سیٹوں پر، بی جے پی اور اتحاد 8 سیٹوں پر اور اے آئی ایم آئی ایم 3 سیٹوں پر آگے ہے۔مدھیہ پردیش میں بی جے پی طویل عرصے سے اقتدار میں ہے۔ پچھلے انتخابات میں کانگریس نے بی جے پی سے چھتیس گڑھ چھین لیا تھا۔ راجستھان میں گزشتہ انتخابات میں تبدیلی کی روایت کے مطابق ووٹروں نے بی جے پی کو اقتدار سے بے دخل کردیا تھا۔ اس بار جہاں بی جے پی کے لیے چیلنج چھتیس گڑھ اور راجستھان میں کھوئے ہوئے تختوں کو دوبارہ حاصل کرنا تھا، وہیں کانگریس کے لیے چیلنج ان تختوں کو بچانا تھا۔بی جے پی نے ان اسمبلی انتخابات میں کسی بھی ریاست میں کسی لیڈر کو چیف منسٹر کے طور پر پیش نہیں کیا۔ بہت سے مرکزی وزراء� اور ممبران پارلیمنٹ کو انتخابات میں ضرور اتارا گیا تھا لیکن یہ انتخابات پی ایم نریندر مودی کے چہرے کو سامنے رکھ کر لڑے گئے تھے۔ پی ایم مودی بھی انتخابی مہم میں لگاتار مصروف رہے۔ پی ایم مودی نے مدھیہ پردیش، چھتیس گڑھ اور راجستھان میں کئی ریلیاں اور روڈ شو کیے تھے۔ اس مہم کے دوران ریاستوں کے تمام علاقوں کا احاطہ کیا گیا۔ انہوں نے اہم اپوزیشن کانگریس پر سخت حملہ کیا اور مرکز میں بی جے پی زیرقیادت حکومت کی کامیابیوں کو شمار کیا۔پی ایم مودی نے مدھیہ پردیش میں اسمبلی انتخابات کے دوران 15 ریلیاں کیں۔ اس کے علاوہ اندور میں روڈ شو بھی کیا گیا۔ رتلام، سیونی، کھنڈوا، سدھی، دموہ، مورینا، گنا، ستنا، چھتر پور، نیمچ، بروانی، اندور، بیتول، شاجاپور اور جھابوا میں منعقد ہونے والی ان انتخابی ریلیوں میں ریاست کے تقریباً تمام علاقے شامل تھے۔وزیر اعظم نریندر مودی نے کانگریس کے زیر اقتدار راجستھان میں انتخابی مہم میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ انہوں نے اس ریاست میں 12 ریلیاں کیں۔ پی ایم مودی نے ادے پور سے انتخابی مہم کا آغاز کیا تھا۔ اس کے بعد انہوں نے چتور گڑھ، بھرت پور، جے پور سمیت ریاست کے مختلف علاقوں میں کل 12 جلسوں سے خطاب کیا۔ بی جے پی نے ان میٹنگوں کے ذریعے پی ایم مودی کو راجستھان کی تمام برادریوں سے خطاب کرنے کی حکمت عملی بنائی تھی۔ اس کا اثر نتائج میں نظر آتا ہے۔وزیر اعظم نریندر مودی نے چھتیس گڑھ میں بھی بڑے پیمانے پر انتخابی مہم چلائی تھی۔ پی ایم مودی نے چھتیس گڑھ میں چار انتخابی ریلیاں کیں۔ ریاست کے ہر ڈویڑن میں ان کی ایک ایک ریلی کا انعقاد کیا گیا۔ بی جے پی نے پی ایم کی ریلیوں کے ذریعہ ریاست کے تمام اسمبلی حلقوں کا احاطہ کیا تھا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں