93

مبلغ کربلا حضرت سجاد(ع) کے یوم شہادت کے سلسلے میں اتحاد المسلمین کے زیر اہتمام عزاداری کا انعقاد

مبلغ کربلا حضرت سجاد(ع) کے یوم شہادت کے سلسلے میں اتحاد المسلمین کے زیر اہتمام عزاداری کا انعقاد

عاشورہ کو زندہ رکھنے میں سید الساجدین علیہ السلام کا کردار لافانی اور لاثانی : مولانا مسرور عباس انصاری

سری نگر // سفیر کربلا حضرت امام زین العابدین کے یوم شہادت کے سلسلے میں اتحاد المسلمین جموں وکشمیر کے زیر اہتمام وادی کے مختلف مقامات پر عزاداری کی مجلسیں برگزار ہوئیں اور جلوس ہائے عزا برآمد ہوئے۔عزاداری کی سب سے بڑی تقریبات وسطی ضلع بڈگام کے گریند کلاں اور شمالی کشمیر کے میرگنڈ پٹن میں منعقد ہوئیں جن میں عزاداروں کی بھاری تعداد نے شرکت کرکے محافظ کربلا حضرت امام زین العابدین علیہ السلام کو خراج عقیدت پیش کیا۔ میرگنڈ پٹن اور گریند کلاں میں عزاداری کے بھاری اجتماعات سے خطاب کرتے ہوئے جموں وکشمیر اتحاد المسلمین کے صدر اور ممتاز عالم دین حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا مسرور عباس انصاری نے تحریک کربلا کے علمبردار اور مبلغ حضرت امام زین العابدین علیہ السلام کی سیرت طیبہ پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ سردار شہداء، سرکار حضرت ابا عبد اللہ الحسین علیہ السلام اور آپ کے رفقاء کی عظیم قربانیوں کے بعد ناجائز اموی حکومت کے جابرانہ چہرے سے امام سجاد نے نقاب کھینچ کر اتارا ۔اس سے جو تباہ کن اثرات ناجائز اور غاصب حکومت پر مرتب ہوئے اور اس کے جواز پر سوالیہ نشان لگا وہ محافظ تحریک کربلا حضرت امام زین العابدین علیہ السلام کی مجاہدت جرائت اور شجاعت کا نتیجہ ہے ۔مولانا نے کہا کہ امام سجاد علیہ السلام نے شہدائے کربلا پر ڈھائے جانے والے دلسوز مصائب پر گریہ و زاری کرکے تحریک کربلا کے آفاقی پیغام کو عام کیا ۔انہوں نے کہا کہ عاشورہ کو زندہ رکھنے میں سید الساجدین علیہ السلام کا کردار لافانی اور بے مثال ہے تحریک عاشورہ کے اس عظیم مبلغ حضرت امام سجاد علیہ السلام نے اپنے شعلہ بیان خطبات سے سید الشہداء کی صالح تحریک کو تحریف کے حملے سے بچا لیا۔ آج چودہ سو سال گزر جانے کے بعد بھی یہ تحریک ابدی اور رواں دواں ہے۔انہوں نے کہا کہ امام سجاد علیہ السلام پوری بشریت کے لئے نمونہ عمل ہے ضرورت اس بات کی ہے کہ جدو جہدوجہد آزادی پر مبنی آپ کے حیات اقدس کے ایک ایک قیمتی لمحے کا وسیع مطالعہ کیا جائے ۔انہوں نے کہا کہ آج کی تاریخ میں آپ کو جو صرف بیمار کے طور پر پیش کیا جاتا ہے یہ اس عظیم الشان شخصیت کی توہین ہے ۔مولانا نے آٹھویں محرم الحرام کے مرکزی جلوس پر غیر ریاستی عمامہ پوش سرکاری ایجنٹوں اور بھاجپا کی جانب سے کئے جانے والے دعوؤں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ آٹھویں محرم الحرام کی عزاداری ہمارا بنیادی حق تھا ہم نے یہ حق چھین کے لیا ۔انہوں نے کہا کہ سرکار نے ہم پر نہ ہی کوئی مہربانی کی اور نہ کوئی ہم پر احسان کیا بلکہ عزاداروں کی بے مثال اور لازوال قربانیوں کی بدولت ۳۴ سال بعد حق و انصاف کی جیت ہوئی۔ مولانا نے کہا کہ دسویں محرم کے مرکزی جلوس پر پابندی برقرار رہنے سے سرکار کے تمام دعوؤں کی قلعی کھل گئی۔ انصاری نے ۱۵ اگست کے آڑ میں عام شہریوں کی ہراسانی پر شدید ردعمل کا اظہار کیا اور کہا کہ عام لوگوں کو ہراساں کرنا دنیا کے کسی بھی قانون اور دستور میں دور دور تک بھی دکھائی نہیں دیتا لیکن یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے کہ ہمارے یہاں اس طرح کے قوانین کس ادارے میں بنائے جارہے ہیں ۔ مولانا مسرور عباس انصاری کے خطاب کے بعد ایک عظیم الشان جلوس عزاء میرگنڈ سے برآمد ہوا جس میں درجنوں ماتمی دستوں نے سینہ زنی اور نوحہ خوانی کی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں