222

ماہ مبارک رمضان کی آمد آمد:نمایندہ ولی فقیہ ہند آیت اللہ مہدی مہدوی پور کا علماء، مبلغین اور مومنین کے نام پیغام

ماہ مبارک رمضان کی آمد آمد:نمایندہ ولی فقیہ ہند آیت اللہ مہدی مہدوی پور کا علماء، مبلغین اور مومنین کے نام پیغام

دہلی//ملک ہندوستان میں ولی فقیہ کے نمائیندے حضرت آیت اللہ آقای مہدی مہدوی پور نے علمائے اعلام، مبلغین کرام، ائمہ جمعہ و جماعت، خطباء اور ذاکرین حضرات نیز تمام مومنین کرام کے نام پیغام جاری کیا جس کا متن قارئین کی خدمت میں پیش ہے

بسم اللہ الرحمن الرحیم

قال رسول اللہ (ص) : یا ایھا الناس انہ قد اقبل الیکم شھر اللہ بالبرکۃ والرحمۃ والمغفرۃ

علمائے اعلام،مبلغین کرام، ائمہ جمعہ و جماعات ، خطباء اور ذاکرین حضرات نیز تمام مومنین کرام کی خدمت میں سلام اور عرض ادب پیش کرتا ہوں ۔اس کے علاوہنئےشمشی سال اور ماہ مبارک رمضان کی آمد کی بھی مبارکباد پیش کرتا ہوں۔

اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ ماہ مبارک رمضان قرآن کی بہار، عبودیت ،نفس کی ریاضت اور تربیت، معنویت اور اخلاق کے حصول کا سنہرا موقع ہے ، اس مہینہ میں ارشاد و ہدایت ، احیاء قلوب اور روزہ کے باعث دلوں میں رقت اور نرمی پیدا ہوتی ہے، جس سے دل میں کلام حق کو قبول کرنے اور نصیحتوں پر عمل پیرا ہونے کی امنگ بڑھ جاتی ہے ، اس کے علاوہ احادیث کے مطابق اس مہینہ میں شیطان قید میں ہوتا ہے، جس کے باعث شیطانی وسواس اور نفسانی تسویلات کمزور ہوجاتے ہیں، لہذا مبلغ حضرات کو چاہئے کہ اس مہینہ سے بھرپور فائدہ اٹھائیں، دلوں میں اہل بیت علیہم السلام کی محبت کو بڑھاوا دیں قرآنی معارف سے قلوب کو سرشار بنائیں۔

جیساکہ دہلی میں منعقدہ اہل بیتؑ کانفرنس میں نئے سال کا نام اہل بیتؑ اور زندگی کی راہ و رسم رکھا گیا تھا، علمائے عظام اور ثقافتی مراکز کی جانب سے اسے کافی سراہا گیا گیا، لہذا بہتر ہے کہ اپنی تقریروں اور خطبوں میں اہل بیت علیہم السلام کی تعلیمات کی روشنی میں زندگی کے رسم و رواج کو بیان کریں اور لوگوں کو معصومین حضرات علیہم السلام کی سیرت سے روشناس کرائیں۔

عصر حاضر میں ہماری زندگی بے جا رسم و رواج ، عقائد اور دیکھا دیکھی اور تاک جھانک سے کافی متاثر ہوچکی ہے، حالانکہ ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ ہماری شادیاں، ہمسر داری، تعلیم و تربیت، لوگوں سے تعلقات، ایک دوسرے کے حقوق کی رعایت، کھانا پینا، والدین کے ساتھ سلوک، کھیل کود، زندگی اور کام کاج میں اونچ نیچ ، بلکہ زندگی کے تمام پہلو، دینی اور اسلامی تعلیمات کے زیر اثر ہوتے۔

ہماری اسلامی زندگی کے رسم و رواج حقیقت میں مغربی طاقتوں کی مروجہ رسم و رواج کے خلاف ہیں جس نے لوگوں کی زندگی کو تباہ کردیا ہے، آج مغربی دنیا ہویت اور اپنی پہچان سے بے بہرہ ، گھرانہ اور اس کے ارکان کے تباہی میں مبتلا ہےلہذا اس سال تمام مبلغیں حضرات کو چاہئے کہ وہ اسلامی رسم و رواج کو اپنی تقریروں کا موضوع قرار دیں اور جوانوں کے لئے اسی موضوع پر کلاسیں لگائیں، سمینار منعقد کریں اور اس موضوع پر ائمہ معصومین علیہم السلام سے واردہ ہزاروں روایتوں سے فائدہ اٹھائیں اور ہم بھی اس موضوع پر درسی کتابوں کی تدوین کا کام کریں گے تاکہ لوگ زیادہ سے زیادہ اس امر سے واقف ہوسکیں ۔

خداوند عالم کی بارگاہ میں دعا گو ہوں کہ وہ ہم سب کو کامیابی و کامرانی اور سربلندی عطا فرمائے۔ آمین

والسلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں