Jk Lg Manoj Sinha 87

لیفٹیننٹ گورنر کا جموں میں آڈِٹ ہفتہ کی اِختتامی تقریب سے خطاب

لیفٹیننٹ گورنر کا جموں میں آڈِٹ ہفتہ کی اِختتامی تقریب سے خطاب
شفاف اور جوابدہ طرز ِحکمرانی کیلئے آڈِٹ کمیونٹی کی کوششوں کو سراہا
کہا،ہفتہ بھر جاری رہنے والے آڈٹ ڈے کی تقریبات ہمیں اچھی حکمرانی اور ملک کے گورننس منظرنامے کو تشکیل دینے میں آڈٹ کمیونٹی کے اہم کردار اور شراکت پر غور کرنے کا موقع فراہم کرتی ہیں
اِصلاحات کے دور میں سرکاری محکموں کو کوتاہیوں پر فوری ایکشن لینا چاہیے۔لیفٹیننٹ گورنر

جموں//لیفٹیننٹ گورنر منوج سِنہانے کنونشن سینٹر جموں میں ’’آڈِٹ وویک‘‘ کی اِختتامی تقریب سے خطاب کیا۔لیفٹیننٹ گورنر نے اَپنے خطاب میں شفاف اور جوابدہ حکمرانی کے لئے آڈِٹ کمیونٹی کی کوششوں کو سراہا۔اُنہوں نے کہا کہ ہفتہ بھر جاری آڈٹ ڈے کی تقریبات ہمیں اس اہم کردار پر غور کرنے کا موقعہ فراہم کرتی ہیں جو آڈِٹ کمیونٹی گڈگورننس میں حصہ اَدا کرنے اور ہمارے ملک کے گورننس کے منظرنامے کو تشکیل دینے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔لیفٹیننٹ گورنر نے کہ کہ عوامی آڈِٹ اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ ترقی لوگوں کی زندگی میں تبدیلی لانے کے مقصد کے لئے ہر روپیہ اَچھی طرح سے خرچ کیا جائے۔اُنہوں نے کہا کہ عوامی زندگی میں شفافیت، جوابدہی اور ایمانداری لانے کے لئے قائم کئے گئے اِبتدائی اِداروں میں سے ایک انسٹی ٹیوٹ آف کمپٹرولر اینڈ آڈیٹر جنرل آف اِنڈیا ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ آئین کا مسودہ تیار کرتے وقت ہمارے آباؤ اجداد کی واضح رائے تھی کہ آڈیٹر جنرل جمہوری عمل میں سب سے اہم افسر ہوگا۔لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ بابا صاحب امبیدکر نے کہا تھا کہ آڈیٹر جنرل کا عہدہ ہندوستانی آئین میں سب سے اہم ہے اور وہ واحد شخص ہوں گے جو اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ پارلیمنٹ نے جس کے لئے ووٹ دیا ہے یا پارلیمنٹ کے تخصیص بل میں جو کچھ فراہم کیا گیا ہے اس سے زیادہ کوئی خرچ نہ ہو۔اُنہوںنے سرکاری محکموں پر زور دیا کہ وہ کوتاہیوں پر فوری کارروائی کریں۔لیفٹیننٹ گورنر نے مزید کہا کہ اِصلاحات کے دور میں آڈِٹ کمیونٹی کی یہ کوشش ہونی چاہیے کہ وہ آڈِٹ رِپورٹ اور ضروری حقائق فوری طور پر پیش کرے تاکہ پالیسیوں اور پروگراموں کے جائزے سے متعلق کارروائی بلا تاخیر کی جا سکے۔اُنہوں نے کہا کہ آڈِٹ مشاہدے اور سفارشات کو ایک رہنما کے طور پر دیکھا جانا چاہئے تاکہ سرکاری خزانے کی ایک ایک پائی عام آدمی کے معیارِ زندگی کو بہتر بنائے۔لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ تمام اَفسران کو آڈِٹ رپورٹس اور آڈِٹ مشاہدات کو اپنے کام کی تنقید کے طور پر دیکھنے کی اَپنی سوچ بدلنی چاہیے۔اُنہوں نے مزید کہا کہ اگر آپ اِن رپورٹوںکو غوراور احتیاط سے پڑھیں اور آڈِٹ کمیونٹی کی سفارشات پر عمل کریں تو گورننس میں ضروری بہتری لائی جا سکتی ہے۔اُنہوں نے تقریب میں اِی۔ گورننس اور ڈیجیٹل رَسائی کی وجہ سے اِنتظامی اور کاروباری عمل میں ہونے والی اہم تبدیلیوں کے بارے میں بات کی۔لیفٹیننٹ گورنر نے کہاکہ یہ تبدیلی آڈِٹ کمیونٹی کے لئے نئے چیلنجوں اور مواقع لے کر آئی ہے کہ وہ آئی ٹی سسٹم کی حفاظت اور سیفٹی پر خصوصی توجہ دے اور پنچایتی سطح اِداروں اور نوجوانوں کو شراکت دار بھی بنائیں۔اُنہوں نے کہا کہ ایک طرف، آرٹیفیشل اِنٹلی جنس اور علم پر مبنی ماہرانہ نظاموں کے اَستعمال نے آڈِٹ رِسک ایویلیوایشن ، اِنٹرنل کنٹرول ایو یلیوایشن اور آڈِٹ پلاننگ میں سہولیت فراہم کی ہے جبکہ دوسری طرف ڈیٹا سیکورٹی اور کم اَز کم اِنسانی کنٹرول کے بارے میں خدشات کی وجہ سے نئے چیلنجز بھی سامنے آئے ہیں۔لیفٹیننٹ گورنرنے مزید کہا کہ ہمیںتوازن قائم کرنا ہوگا اور وسائل کے مناسب استعمال کو یقینی بنانے اور اسکیموں سے مستفید ہونے والوں کی زندگی کو آسان بنانے کے لئے دستیاب ہر ٹول کا اِستعمال کرنا ہوگا۔اُنہوں نے گذشتہ چند برسوں میں جموں و کشمیر کے آڈِٹ اور اکاؤنٹس دفاتر کی کلیدی کوششوں کی سراہنا کی۔ لیفٹیننٹ گورنر منوج سِنہا نے کہا کہ زیرِاِلتوأ آڈِٹ پیراز کی بڑے پیمانے پر تصفیہ،یو ٹی محکموں کے ساتھ مل کر ان کے آپریشنز کو بہتر بنانے کے لئے اصلاحی اقدامات، پنشن عدالتیں اور پنشن معاملوں کی اینڈ ٹو اینڈ کمپیوٹرائزیشن میں پیش رفت جیسے جدت طرازِی اور کارکردگی کے لئے ان کے عزم کو ظاہر کرتی ہے۔اُنہوں نے مزید کہا کہ یہ اَقدامات نہ صرف یوٹی اِنتظامیہ کے محکموں کو فائدہ ہوگابلکہ ہماری یوٹی کے عام شہریوں کی زندگی پر بھی براہ راست اثر پڑے گا۔ پرنسپل اکاؤنٹنٹ جنرل (آڈٹ) جموں وکشمیرپرمود کمار اور پرنسپل اکاؤنٹنٹ جنرل ابھیشیک گپتا نے یو ٹی میں اکاؤنٹنٹ جنرل کے دفتر کے ذریعے کی جانے والی وسیع آڈِٹ مشقوں اور سرگرمیوں کا مختصر جائزہ پیش کیا۔اِس موقعہ پر لیفٹیننٹ گورنر کے مشیرراجیو رائے بھٹناگر،چیف سیکرٹری ڈاکٹر ارون کمار مہتا، پرنسپل سیکرٹری محکمہ خزانہ سنتوش ڈی ویدیا، کمشنر سیکرٹری جی اے ڈی سنجیو ورما، آئی جی پی جموں آنند جین اور سینئر اَفسران بھی موجود تھے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں