✍🏻✍🏻✍🏻 توصیف احمد وانی
ڈائریکٹر سید حسن منطقی اکیڈمی اونتی پورہ پلوامہ کشمیر انڈیا
مسجد اقصیٰ انبیاء کا مسکن مسلمانوں کا قبلہ اول روئے زمین پر اللہ کی طرف سے قائم کی جانے والی
دوسری مسجد ،قران میں جس کا ذکررسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سفر معراج کی عظیم یادگار
اور بہت سارے فضائل کو اپنے اندر سمو ہی ہوئی مسجد اقصی
اتنی فضیلت وبرکت والی جگہ اور یہود ی اس پر قابض ہو مسلمانوں کے بے غیرت بے حس حکمرانوں پر طمانچہ ہے کہ کچھ تو شرم وحیا کرو یہ سب اختیارات اسباب کس لیے رکھے ہوئے ہیں اور فلسطین غزہ کے مسلمانوں کا حال تو دیکھو خون سے نڈھال ہے ہر طرف جنازے ہی جنازے ، ظم وستم کی انتہادنیا کابدترین قصاب سنگ دل گدھ
خونخوار بھیڑیے خبیث ترین یہودی غزہ کے بچوں مسلمانوں سے گوشت نوچ رہےہیں ان کو لگام ڈالنا صرف حماس کا کام نہیں بلکہ ساری امت کی ذمہ داری ہےآبادیوں پر گولہ بارود آبادیوں کو روند جارہا ہے معصوم بچوں کے ٹکڑے، خون میں نہائے ہوئے کپڑے، فرش فلسطین پر بہتا ہوں خون، آگ اگلتی ہوئے توپیں
جلتے ہوئے فلسطین کے مسلمان
یہ ظلم فلسطین کے مسلمانوں پر اور حکمران سب کے سب خاموش تماشائی یہ فلسطین کے شہداء تو سب کے سب کامیاب کامران ہ
جو بھی جانو ں کے نذرانے پیش کررہے ہیں قربان ہوگے ہورہے ہیں حق کےلیے اسلام کے لیے لیکن جو خاموش تماشائی ہے جو کردار نہیں ادا کررہے ان پر تو تف ہےکہ تم نے وہ بھی نہ کیا جو تمہارے اختیار میں تھا اور امت مسلمہ کے باختیار
حکمران کہاں ہے؟؟
عرب کے شہزادے کہاں؟؟
عرب حکمرانوں کی قوت وطاقت کہاں؟؟
اسلامی ملکوں کی فوجیں کہاں ہے؟؟
کیا اب بھی غیر ت مسلم کی بیداری کا انتظار ہے ؟؟
کیا اب اور بھی ظلم کی نظام دیکھنا چاہتے ہو ؟؟
مسلم کی تاریخ میں ایساسناٹا ایسی خزاں،ایسا زنگ کبھی نہیں آیا تھا یاد رکھیں!!!
ہمیں بحیثیت امت مسلمہ کے ایک دوسرے کے درد کو سمجھنا چاہیے
ہم سب مسلمان ایک جسم کی مانند ہونا چاہیے ایک دوسرے کے درد غم پریشانی مصیبت تکلیف دکھ کو محسوس کرنا چاہیے اور اس کے حل کے لیے جو کردار بقدرِ استطاعت کر سکے اس کردار ادا کرنا چاہیے
جان لگانے والے جان لگائےمال لگانے مال لگائےآواز لگائے جس جس فورم پر جو جس قدر بھی آواز فلسطین غزہ کے مسلمانوں کے حق میں اٹھا سکتا اٹھائے بلکہ یہ بھی سعادت ہے خوش نصیبی ہےجابر ظالم کے سامنے کلمہ حق بلند کرنے کی سنت ادا کررہے ہیں یاد رکھیں!!!
مسلمان صرف خونی رشتوں سے نہیں جڑا بلکہ اسلامی رشستو ں اور نسبتوں سے بھی جڑا ہوا ہے
طبیعت ایسی بنے کہ ہمیں ان رشتوں کا ہمیں احساس ہو مسلمان کے اسلامی اخوت ومحبت کے تذکرے احادیث مبارکہ میں بھی ذکر ہوئے
حدیث مبارکہ، مسلمان مسلمان کا بھائی ہے حدیث مبارکہ ،مسلمان ایک آدمی کی طرح ہیں اگر اس کی آنکھ بیمار ہوتی ہے تو سارا جسم تکلیف محسوس کرتا ہےاگر سر بیمار تو سارا جسم تکلیف محسوس کرتا ہے
مفہوم یہ واضح ہو ا کہ مسلمان جہاں بھی بے چین پریشانی ہو امت مسلمہ کا ہر فرد کو بھی اس کا احساس غم فکر ہونا چاہیے نہ کہ وہ بے حس بن جائے
حدیث مبارکہ میں
امت مسلمہ کے تعلق کو سمجھایا گیا
حضرت ابوموسى رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا: “ایک مؤمن دوسرے مؤمن کے لئے عمارت کی طرح ہے کہ اس کا ایک حصہ دوسرے حصہ کو قوت پہنچاتا ہے”۔ اور آپ ﷺ نے ایک ہاتھ کی انگلیوں کو دوسرے ہاتھ کی انگلیوں میں داخل کیا۔
عمارت میں لگی اینٹیں ایک دوسرے کو مضبوطی فراہم کرتی ہیں اور کسی کو بھی گرنے نہیں دیتیں۔ ایک اینٹ کے ٹوٹ جانے کا اثر پوری عمارت کی خوبصورتی اور مضبوطی پر نظر آتا ہے_
امت کو سبق ملتا ہمشہ عالمگیر سوچ ہونی چاہیے سب کے دکھ درد غم تکلیف مصیبت امت کے لیے برابر ہو
آپ جانتے جنگوں میں کاروبار کمائی کے ذرائع ختم ہوجاتے ہیں
فلسطین کے مسلمانوں کا حال
بے گھر ہے بے حال بے سہارا
ان حالات میں ساتھ دینا ہے ہماری مشترکہ زمہ داری ہے
فلسطین کے بھائیوں سے مالی تعاون کرنا ان کو خوراک ادویات
دیگر زندگی کی اہم ضروریات پہنچانا مسلمانوں کی ذمہ داری ہے
غزہ کے مجاہدین مسلمانوں کی فتح کے لیے بھی خوب دعائیں کریں .