0

غزہ کے مظلوموں کی حمایت آج کا ایک حتمی فریضہ ہے

رہبر معظم آيت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای نے ہفتۂ وحدت اور عید میلاد النبی کے آغاز کی مناسبت سے ایران کے اہلسنت علماء، ائمۂ جمعہ اور دینی مدارس کے اساتذہ سے پیر 16 ستمبر کی صبح ہونے والی اس ملاقات میں “امت مسلمہ” کے مضبوط تشخص کی حفاظت کو ضروری بتایا اور وحدت اسلامی کی اہمیت پر تاکید کی اور اسے کمزور بنانے کی دشمنوں کی کوششوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ امت مسلمہ کے موضوع کو کبھی بھی بھلایا نہیں جانا چاہیے۔

انھوں نے کہا کہ امت مسلمہ کے تشخص کا مسئلہ، ایک بنیادی اور قومیت سے آگے کا مسئلہ ہے اور جغرافیائي سرحدیں امت مسلمہ کی حقیقت اور تشخص کو نہیں بدل سکتیں۔

رہبر انقلاب اسلامی نے اپنے اسلامی تشخص کی جانب سے مسلمانوں کو لاپرواہ کرنے کے سلسلے میں دشمنانہ کوششوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ بات اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے کہ ایک مسلمان، غزہ یا دنیا کے کسی دوسرے حصے میں دوسرے مسلمان کی تکلیف سے غافل رہے۔ آيت اللہ خامنہ ای نے علمائے اہلسنت کو اسلامی اور امت مسلمہ کے تشخص پر بھروسہ کرنے کی دعوت دی اور عالم اسلام خاص طور پر ایران میں مذہبی اختلافات کو ہوا دینے کی بدخواہوں کی کافی پہلے سے جاری سازشوں اور کوششوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ فکری، تشہیراتی اور معاشی حربے استعمال کر کے ہمارے ملک میں اور ہر اسلامی خطے میں شیعوں اور سنیوں کے درمیان پھوٹ ڈالنے کے درپے ہیں اور فریقین کے بعض افراد کو ایک دوسرے کے خلاف ہرزہ سرائي کی ترغیب دلانے جیسے اقدامات کے ذریعے اختلافات کو ہوا دیتے رہتے ہیں۔

انھوں نے اتحاد کو ان سازشوں سے مقابلے کا راستہ بتایا اور کہا کہ اتحاد کا موضوع، حکمت عملی نہیں بلکہ قرآن کا ایک بنیادی اصول ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے شیعہ-سنّی اتحاد کو نقصان پہنچانے کے لیے بعض دانستہ یا نادانستہ اقدامات پر افسوس ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اتنی زیادہ سازشوں کے باوجود ہمارے اہلسنت معاشرے نے ان معاندانہ اقدامات کا پوری سنجیدگي سے مقابلہ کیا ہے اور مقدس دفاع اور دیگر مواقع پر اہلسنت کے 15 ہزار شہید اور اسی طرح حق اور انقلاب کی راہ میں بڑی تعداد میں علمائے اہلسنت کی شہادت اس بات کی گواہ ہے۔

انھوں نے کہا کہ امت مسلمہ کی عزت کا اہم ہدف، اتحاد کے بغیر حاصل نہیں ہوگا اور آج کا ایک حتمی فریضہ غزہ اور فلسطین کے مظلوموں کی حمایت ہے اور اگر کوئي اس اس فریضے سے منہ موڑے گا تو یقینی طور پر اسے خداوند عالم کے سامنے جواب دینا ہوگا۔

اس ملاقات میں صوبۂ سیستان و بلوچستان کے ایک اہلسنت عالم دین اور چابہار کے امام جمعہ مولوی عبدالرحمن چابہاری، ہرمزگان صوبے کے ایک اہلسنت عالم دین اور قشم کے امام جمعہ مولوی عبدالرحیم خطیبنی اور مغربی آذربائيجان کے سنّی عالم دین اور مہاباد کے امام جمعہ ماموستا عبدالسلام نے اسلامی جمہوریہ اور رہبر انقلاب کے وحدت آفریں رویے اور موقف اور اسی طرح ان کی جانب سے اہلسنت معاشرے کی حمایت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے وحدت آفریں میدانوں کی تقویت اور مقامی خاص طور پر سنّی اکثریت والے علاقوں کی صلاحیتوں کے ملک کی پیشرفت میں استعمال پر زور دیا اور تکفیری اور انتہا پسند گروہوں سے مقابلے کو بھی ضروری بتایا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں