غزہ// غزہ کی وزارت صحت نے کہا ہے کہ غزہ میں 60 ہزار سے زائد فلسطینی حاملہ خواتین غذائی قلت کا شکار ہیں کیونکہ دہشت گرد اسرائیلی فوجیوں کے ذریعہ غزہ پر حملوں اور نسل کشی کی کارروائیوں کی وجہ سے صورتحال مزید خراب ہوئی ہے۔
وزارت صحت نے جمعرات کی شام ایک بیان میں کہا کہ غزہ کی پٹی میں 49 فیصد آبادی خواتین پر مشتمل ہے اور ان میں سے زیادہ تر خواتین ایسی ہیں جو حاملہ ہو سکتی ہے، ہر ماہ تقریباً 5 ہزار خواتین بچوں کو جنم دیتی ہیں۔
یونیسیف نے خبردار کیا ہے کہ اگر خواتین میں غذائی قلت کی یہ صورتحال جاری رہی تو اس کے بچوں کی صحت پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔
غزہ کی پٹی میں غاصب اسرائیل کے جانب سے جاری جنگ کے باعث یہ علاقہ غذائی قلت کے دہانے پر پہنچ گیا ہے، یہاں اشیائے خوردونوش اور ادویات کی شدید قلت ہے جب کہ وبائی امراض بہت تیزی سے پھیل رہے ہیں۔
غزہ وزارت صحت نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اقوام متحدہ فوری اقدامات کرے اور صیہونی حکومت کے حملے بند کروائے، وزارت نے خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والے اداروں اور تنظیموں سے بھی کہا ہے کہ وہ صیہونی حکومت پر جنگ بند کرنے کے لیے دباؤ ڈالیں۔
خواتین کے عالمی دن سے ایک روز قبل اپنے بیان میں غزہ کی وزارت صحت نے کہا کہ 7 اکتوبر سے غزہ کی پٹی میں صیہونی حکومت کے حملوں میں 9 ہزار فلسطینی خواتین شہید ہو چکی ہیں۔
(حوزہ نیوز )