ایران // ایرانی حکومت کی پہلی خاتوں ترجمان فاطمہ مہاجرانی نے اپنی پہلی پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ حکومت طبس میں کوئلے کی کان کے حادثے پر سوگوار قوم اور محنت کشوں کے اہل خانہ کے ساتھ تعزیت اور ہمدردی کا اظہار کرتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کام کے حالات اور حفاظتی معیارات کو بہتر بنانے کے لیے سخت محنت کر رہی ہے تاکہ اس طرح کے سانحات کی تکرار کو روکا جا سکے۔
مہاجرانی نے لبنان میں صیہونی حکومت کی حالیہ جارحیت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہم خطے میں جنگ کے پھیلاؤ اور فلسطین، غزہ اور لبنان میں صیہونی حکومت کے جرائم کی شدید مذمت کرتے ہیں اور ہم اس جارحیت کو انسانیت پر حملہ سمجھتے ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ غزہ اور لبنان میں ایک بڑے پیمانے پر نسل کشی جاری ہے اور بدقسمتی سے، ہم اس نسل پرست حکومت کے وحشیانہ سلوک کا خاموشی سے مشاہدہ کر رہے ہیں جو کہ افسوسناک ہے۔
انہوں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے اسرائیلی جرائم کے حوالے سے سنجیدہ مداخلت کا مطالبہ بھی کیا۔
مہاجرانی نے اسرائیلی حملوں کی وجہ سے پیدا ہونے والی علاقائی کشیدگی کے دوران صدر پزشکیان کے دورہ نیویارک کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ایک ایسی صورتحال میں جب اسرائیل نے خطے کی اقوام کو خطرات اور جنگ کی دہلیز پر کھڑا کر دیا ہے، صدر پزشکیان کا دورہ تمام اقوام عالم کے لیے امن کا مستحکم اور منصفانہ پیغام دیتا ہے۔
انہوں نے جوہری توانائی کے استعمال کے حکومتی منصوبے بارے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ حکومت ساتویں ترقیاتی منصوبے پر عمل درآمد کے لیے کوشاں اور قانونی احکامات پر عمل درآمد کی ذمہ دار ہے، اور اس سلسلے میں اقدامات کرے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت سائنسی اداروں سمیت تمام دستیاب صلاحیتوں کو استعمال میں لاتے ہوئے ایٹمی توانائی کی صلاحیت کو 1000 میگاواٹ سے بڑھا کر 3000 میگاواٹ کرنے کی کوشش کرے گی۔