انہوں نے کہا: شیطان بزرگ کے ایجنٹ نے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو نشر کیا جس میں رہبر معظم آیۃ اللہ خامنہ ای اور مرجع تقلید شیعیان جہان آیۃ اللہ سیستانی حفظہمااللہ تعالیٰ کی شان اقدس میں نہایت بے ادبی اور گستاخی کر رہا ہے، مومنین سے بھی التماس ہے کہ اس کے کسی بھی ویڈیو اور بیان کو سوشل میڈیا میں ہرگز شیئر نہ کریں علماء و شہداء کی شان میں گستاخی ہرگز ناقابل قبول ہے ۔
امام علی علیہ السلام فرماتے ہیں: انسان اپنی زبان کے نیچے چھپا ہو ا ہے(نہج البلاغہ حکمت ۱۴۸)۔تلوار کا زخم تو بھر جاتا ہے لیکن زبان کا زخم نہیں بھرتا۔ایساہی ایک زبان کا زحم لگانے والا قاتل، ایسا ہی ایک بہروپیہ جو ،کبھی ٹوپی لگاتا ہے ،کبھی عمامہ پہنتا ہے،کبھی پینٹ شرٹ اور ٹائی پہنتا ہے،کبھی ننگے سر رہتا ہے،ایسا ہی ایک بد شکل ، بد زبان،بد اخلاق،بد تمیز،بد طینت ،شیطان صفت انسان ’’حسن اللہ یاری‘‘ نامی ایک افغان نژاد شر انگیز،فتنہ پرور اخباری آجکل جب کہ دنیا کے سیاسی و سماجی منظر نامہ پر اسرائیل و امریکہ اور اس کے وظیفہ خور ممالک کی زبردست رسوائی اور ناکامی کا چرچہ زور و شور سے جاری ہے ۔
غزہ و فلسطیں میں اسرائیل و امریکہ کے جدید ترین ہتھیار فلسطینیوں کے عزم و استقلال کے سامنے ناکارہ ہو رہے ہیں اور دنیا بھر میں امریکہ و اسرائیل کے دعوؤں کی پول کھلنے لگی ہے تو ایسے میں شیطان بزرگ کے چھوٹے بڑے چیلے چمچے زبانی حملے کرنا تیز کردئیے ہیں۔ جن میں اللہیاری نامی شیطانی اخباری ایجنٹ کچھ زیادہ ہی بک بک کر رہا ہے۔حال ہی میں اس ملعون نے ایرانی سابق صدر آیت اللہ ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی اور ان کے ہمراہ چند اعلیٰ ایرانی حکام کی ہیلی کاپٹر حادثہ میں غمناک شہادت پر ہنستے اور خوشی مناتے ہوئے جو ویڈیو کلپ نشر کی ہے اس سے مجروح قلوبِ مومنین کا درد ابھی کم بھی نہ ہوا تھا کہ ظالم نے ایک دوسرا ویڈیو نشر کر دیاہے جس میں رہبر معظم آیۃ اللہ خامنہ ای اور مرجع تقلید شیعیان جہان آیۃ اللہ سیستانی حفظہمااللہ تعالیٰ کی شان اقدس میں نہایت بے ادبی اور گستاخی کر رہا ہے۔ان خیالات کا اظہار حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا علی حیدر فرشتہ سرپرست اعلیٰ مجمع علما۴وخطباء حیدرآباد دکن نے ایک جاری کردہ بیان میں کیا ہے۔
مولانا نے مزید کہا کہ کسی کی شہادت یا موت پرغم اور خوشی کا اسلامی معیار حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کے اس قول سے صاف ظاہر ہوتا ہے:امام صادق (علیہالسلام) نے یہاں پر ایک تاریخی جملہ فرمایا:”أما الباكي فمعه في الجنة، وأما الشامت فشريك في دمه. لیکن جس گروہ نے اس پر گریہ کیا وہ اس کے ساتھ جنت میں ہوگا اور جس نے اس کی شہادت پر خوشی منائی اور اس کو برا بھلا کہا وہ اس کے خون میں شریک ہے!دنیا نے دیکھا کہ شہید آیت اللہ رئیسی و دیگر شہداءکو کس شان سے پوری دنیا میں خراج عقیدت پیش کیا گیا۔اگر ذرہ برابر بھی اللہیاری میں سیاسی،سماجی،مذہبی ،اخلاقی انسانی سوج بوجھ ہوتی تو اپنے بیہودہ و خرافاتی بیانات سے توبہ کرلیتا یا اپنی گندی زبان کو لگام دے لیتا۔مگر یہ تو شَبَث بن ربعی کوفی منافق اور آل مروان و آل زیاد کی ایکٹنگ کرنے کی تنخواہ پر پل رہا ہے۔آخر میں ہماری ایک ادنیٰ رائے ہے کہ اللہیاری ! اگر تم اپنے آپ کو حلالی، شیعہ اثنا عشری،امام حسین ؑ کے عزادار اور امام مہدی ؑ کےماننے والے بنتے ہو تو اپنے آبائی ملک افغانستان جاؤ وہاں شیعوں پر ہونے والے مظالم کا دفاع کرو۔اگر ایسا نہیں کرسکتے تو چپ رہو۔مسلمانوں میں فتنہ و فساد پیدا کرنے کی مذموم کوشش مت کرو۔ مناظرہ کے نام پر کسی نیک اور شریف عالم دین کے خلاف شیعہ و سنی کے درمیان نفرت کی آگ مت بھڑکاؤ۔مناظرہ ہی کا بڑا شوق ہے تو جاؤ طالبان سے مناظرہ بلکہ مباہلہ کرو تو جانیں،داعش سے مناظرہ و مباہلہ کرو تو جائیں۔ خالی خولی مناظرہ کے نام پر عوام کو بھڑکانے کی شیطانی حرکت اور شرارت سے باز آجاؤ۔مناظرہ اور مباحثہ اور مباہلہ کے فرق کا تو علم نہیں رکھتے مناظرہ مناظرہ چلاتے ہو۔مومنین سے بھی التماس ہے کہ اس کے کسی بھی ویڈیو اور بیان کو سوشل میڈیا میں ہرگز شیئر نہ کریں ۔علماء و شہداء کی شان میں گستاخی ہرگز ناقابل قبول ہے ۔
(حوزہ نیوز )