عرب لیگ کے وزرائے خارجہ نے اردن کے شہر عقبہ میں منعقدہ اجلاس کے بعد ایک مشترکہ بیان جاری کیا، جس میں شام میں پرامن انتقال اقتدار کے عمل کی حمایت اور صیہونی افواج کی جارحیت کی شدید مذمت کی گئی۔
اجلاس میں عرب لیگ کے آٹھ ممالک کے وزرائے خارجہ نے شرکت کی کہ جن میں اردن، سعودی عرب، عراق، لبنان، مصر، امارات، بحرین اور قطر شامل ہیں، مشترکہ بیان میں زور دیا گیا کہ شام کی نئی حکومت میں تمام سیاسی اور سماجی گروہوں کی نمائندگی یقینی بنائی جائے، اور کسی بھی قسم کے نسلی، مذہبی یا فرقہ وارانہ امتیاز سے اجتناب کیا جائے۔
بیان میں کہا گیا کہ شام میں سیاسی عمل اقوام متحدہ اور عرب لیگ کی حمایت سے، سلامتی کونسل کی قرارداد 2254 کے مطابق ہونا چاہیے۔ اس قرارداد میں شام کے بحران کے سیاسی حل کے لیے ایک جامع روڈ میپ فراہم کیا گیا ہے۔
اجلاس میں امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن، اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے گیر پیڈرسن، یورپی یونین کے اعلیٰ عہدیدار کایا کالاس، اور ترک وزیر خارجہ ہاکان فیدان نے بھی شرکت کی۔ اس موقع پر شام کے اندر اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ، دہشت گردی کے خطرے سے بچاؤ، اور ایک جامع حکومت کی تشکیل پر زور دیا گیا۔
صیہونی افواج کی شام پر جارحیت، سرحدی علاقوں میں حملوں، اور اسرائیلی افواج کی موجودگی کی مذمت کرتے ہوئے ان کے فوری انخلا کا مطالبہ کیا گیا۔
اجلاس کے اختتام پر وزرائے خارجہ نے کہا کہ شام میں پرامن انتقال اقتدار کے لیے شام کے عوام کی قیادت میں ایک جامع سیاسی عمل وقت کی اہم ضرورت ہے تاکہ ایک غیر فرقہ وارانہ اور مستحکم حکومت تشکیل دی جا سکے۔