سرینگر// انجمن اردو صحافت کی جانب سے عالمی یوم اردو کے موقع پر آج ٹیگور ہال میں ایک تقریب کا انعقاد کیا گیا، جس میں اردو صحافت کی موجودہ صورت حال، امکانات اور درپیش چیلنجز پر تفصیل سے گفتگو کی گئی۔ تقریب میں روزنامہ عقاب کے ایڈیٹر منظور انجم اور روزنامہ نداے مشرق کے مدیر اعلیٰ عبدالرشید شاہ کو اردو صحافت کے میدان میں نمایاں خدمات پر ’لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ‘ سے نوازا گیا۔ ہفت روزہ رہبر کے بانی مدیر اعلیٰ غلام محی الدین رہبر اور روزنامہ روشنی کے بانی ایڈیٹر عزیز کشمیری کو پس از مرگ اعزازات سے نوازا گیا ۔
اس کے علاوہ روزنامہ زمیندار کے بانی ایڈیٹر محمد شفیع سمنانی کو مرحوم شمیم احمد شمیم ایوارڈ جبکہ اردو صحافت کی ریسرچ سکالر ڈاکٹر روحی جان کو بھی ایوارڈ سے نوازا گیا۔تقریب میںصحافتی حلقوں کی اہم شخصیات بھی موجود تھیں جن میںروزنامہ کشمیر مانیٹر کے ظفر معراج،روزنامہ چٹان کے طاہر محی الدین ،کشمیر نیوز سروس کے محمد اسلم بٹ، کشمیر عظمیٰ کے جاوید آزر،ندائے مشرق کے ہارون رشید،روزنامہ روشنی کے ظہور احمد شوریٰ،ایشن میل کے مدیر اعلیٰ رشید راہل،’ دی ویک‘ کے طارق بٹ،بی بی سی ہندی سروس کے ماجد جہانگیر،آزاد صحافی ہارون ریشی ، قرة العین، حوا بشیر،پروفیسر مسلم جان،اردو کونسل کے جاوید ماٹجی،کشمیر یونیورسٹی کے شعبہ اردو سے وابستہ پروفیسر کوثر رسول ، ڈاکٹر مشتاق حیدر، کالم نگارڈاکٹر جاوید اقبال، محمد سلیم بیگ،پروفیسر حمیدہ نعیم، سابق وزیر نعیم اختر شامل تھے جبکہ شوکت ساحل اور ناظم نذیر نے نظامت کے فرائض انجام دئیے۔
اس تقریب کے مہمان خصوصی بی بی سی کے نامہ نگار ریاض مسرور نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ کئی برسوں سے اردو زبان میں صحافیوں کی ایک بڑی تعداد ڈیجیٹل میڈیا میں سرگرم ہو چکی ہے، جو ایک خوش آئند پیشرفت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ پرنٹ میڈیا میں صحافیوں کی تعداد میں کمی ہو رہی ہے، لیکن ڈیجیٹل میڈیا پر اردو زبان میں مواد کی پیداوار اور صحافت میں دلچسپی برقرار ہے۔کشمیر لائف کے مدیر اعلیٰ مسعود حسین نے صحافت کی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں پر زور دیتے ہوئے کہا کہ نئے صحافیوں کی تربیت اور ان کی صلاحیتوں میں اضافہ کرنا ضروری ہے تاکہ اردو صحافت کے معیار میں بہتری لائی جا سکے۔ پروفیسر ناصر مرزا نے اس موقع پر اردو زبان کے فروغ کی اہمیت پر زور دیا اور کہا کہ اردو ایک وسیع زبان ہے جس کی ترقی کے لیے سنجیدگی سے اقدامات کی ضرورت ہے۔
انہوں نے تبدیلی کو فطرت کا اصول قرار دیتے ہوئے کہا کہ اردو صحافت کو اپنے آپ کو نئے تقاضوں کے مطابق ڈھالنا ہوگا تاکہ وہ اپنے مخاطب تک پہنچ سکے۔ ظفر معراج نے کہا کہ اردو سے ہی صحافت کا آغاز کیاہے اور اردو صحافت بالعموم اور بالخصوص مجموعی صحافت کا معیار بہتر بنانے کیلئے مشترکہ کاوشیں کی جانی چاہئیں۔پروفیسر کوثر رسول نے کہا کہ کشمیریونیورسٹی کا شعبہ اردو کشمیر میں اردو صحافت کے فروغ کیلئے تیار ہے جس کیلئے مستقبل قریب میں انجمن اردو صحافت کے تعاون سے ورکشاپس اور تقاریب کا اہتمام کرنے کی کوشش کی جائے گی۔
تقریب میں اردو صحافت کے موجودہ امکانات اور اس کے مستقبل کے حوالے سے بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ مقررین نے اس بات پر زور دیا کہ ڈیجیٹل میڈیا اور سوشل میڈیا کے بڑھتے ہوئے اثرات کے باوجود، اردو صحافت کی روایات اور پیشہ ورانہ معیار کو برقرار رکھنے کی ضرورت ہے۔تقریب کے آخر پر انجمن کے فوت شدہ رکن اور روزنامہ وادی کشمیر کے بانی مدیر محمد شفیع خان کو پس از مرگ توصیفی سند سے نوازا گیا اور گزشتہ ایک برس کے دوران انتقال ہوئے صحافیوں کو خراج عقیدت ادا کیا گیا۔
جنرل سیکریٹری بلال فرقانی نے استقبالیہ خطبہ پیش کیا، جس میں اردو صحافت کے موجودہ دور کے چیلنجز اور امکانات پر روشنی ڈالی گئیآخر میں، انجمن اردو صحافت کے سربراہ ریاض ملک نے تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔ اس پروگرام کا انعقاد اردو صحافت کے لیے ایک سنگ میل ثابت ہوا اور اس بات کا عزم کیا گیا کہ اردو صحافت کو مزید مضبوط اور موثر بنانے کے لیے مشترکہ کوششیں کی جائیں گی۔