ظلم کا مقابلہ کرنے کے لئے غیرت دینی کا ہونا ضروری ہے: آیت اللہ جوادی آملی
ایران// حضرت آیت الله جوادی آملی نے کہا: ہم امید کرتے ہیں کہ قرآن و عترت کی برکت سے غزہ اور دوسرے مظلوم مسلمان ممالک کے حالات جلد بہتر ہوجائیں گے اور آج کی طرح بچوں کا قتل عام نہیں ہوگا۔
شیعہ مرجع تقلید حضرت آیت اللہ جوادی آملی نے آج فقہ کے درسِ خارج میں گفتگو کے دوران کہا: ہم امید کرتے ہیں کہ قرآن و عترت کی برکت سے غزہ اور دوسرے مظلوم مسلمان ممالک کے حالات جلد بہتر ہوجائیں گے اور آج کی طرح بچوں کا قتل عام نہیں ہوگا اور حضرت ولی عصر (عجل) کی دعائیں ہم سب کے حق میں قبول ہوں گی۔
انہوں نے اپنے درس کے دوران کہا: جنگ کے زمانے میں علماء کرام کا فریضہ کیا ہے؟ وہ جنگ میں کیا کریں؟ کیسے اس میں شامل ہوں؟ مشورہ یا نصیحت کیسے دی جائے؟ معاشرے کو امن و انصاف کی دعوت کیسے دی جائے؟۔
آیت اللہ جوادی آملی نے کہا: مرحوم کاشف الغطا نے اپنی کتاب کے ایک باب میں 30 سے زائد مضامین کا تذکرہ کیا ہے کہ جب کوئی غیر آپ کے ملک پر حملہ کرے تو علماء کا فریضہ کیا ہے؟ یہاں تک کہ اس باب کے چودہویں باب میں کہتے ہیں کہ “رابع عشرها انه یجب علی العلماء إعانة الرئیس المتوجه لدفع الکفار…” یعنی ” علماء پر واجب ہے کہ وہ اس رہبر و رہنما کی حمایت اور مدد کریں جو کفار کا مقابلہ کرنے اور انہیں شکست دینے کے طریقوں سے باخبر ہو…”۔
اس شیعہ مرجع تقلید نےکہا: محرم میں ہمارے دو شعارِ دینی ہوتے ہیں۔ ایک یہ کہ جب ہم ایک دوسرے سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں کہ “أَعْظَمَ اللَّهُ أُجُورَنَا [و اجورکم] بِمُصَابِنَا بِالْحُسَینِ(علیه السلام)” ۔ یہ ثواب کے لیے ہے لیکن دوسرا جملہ یہ ہے کہ “وَ جَعَلَنَا وَ إِیاکُمْ مِنَ الطَّالِبِینَ بِثَأْرِهِ(علیه الصلاة و علیه السلام)”۔ تو محرم اور صفر میں یہی ہمارا دینی و مذہبی حکم بھی یہی ہے۔ ایک جگہ ثواب کی طلب کی درخواست ہے، تو دوسری جگہ ظلم کا مقابلہ کرنے کے لئے دینی غیرت کا سوال ہے ۔ خود حضرت امیر المومنین علیہ الصلوٰۃ والسلام نے بھی فرمایا تھا کہ ” انسانوں میں مجھ سے زیادہ غیرت مند کوئی نہیں”۔ غیرت عدالت و انصاف سے بلندتر چیز ہے، غیرت سخاوت سے بالاتر ہے، بلکہ غیرت ہر چیز سے بلندتر ہے۔