0

طلباء میڈیا اور سائبر اسپیس میں خود کو مضبوط بنائیں

المصطفیٰ انٹرنیشنل یونیورسٹی کے چانسلر حجت الاسلام والمسلمین عباسی نے حجتیہ میں طلباء کے ایک اجتماع سے خطاب میں، انسانی زندگی پر سائبر اسپیس اور میڈیا کے اثرات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ رہبرِ انقلابِ اسلامی کی نظر میں سائبر اسپیس، ایک ایسی حقیقت ہے کہ جہاں دنیا بھر کے لوگ روزانہ کم از کم 6 سے 7 گھنٹے آن لائن گزارتے ہیں، جو کہ مبلغین کے لیے ایک بہت بڑی فرصت کے ساتھ ساتھ ایک خطرہ بھی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ کچھ عرصہ پہلے ممالک کو عسکری طاقت سے فتح کیا جاتا تھا، تاکہ ان ممالک کے وسائل کو لوٹ سکیں۔ استعمار تجارتی اور اقتصادی ذرائع کے ساتھ ممالک میں داخل ہوتے تھے اور پھر ہتھیاروں اور فوجی قوتوں کی مدد سے اپنے مذموم مقاصد حاصل کرتے تھے۔

المصطفٰی انٹرنیشنل یونیورسٹی کے سربراہ نے کہا کہ آج استعماری قوتوں کو ملکوں میں اثر و رسوخ بڑھانے کے لیے فیزیکی طور پر وہاں جانے کی ضرورت نہیں ہے، بلکہ میڈیا اور سائبر اسپیس کے ذریعے لوگوں پر اس طرح اثر انداز ہو رہے ہیں کہ حق کو باطل اور باطل کو حق کے طور پر بیان کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔

حجت الاسلام عباسی نے کہا کہ میڈیا کے ذریعے جو جرائم اس وقت غزہ اور لبنان میں ہو رہے ہیں، دشمن انہیں اسرائیل کے حق کے طور پر اور جائز دفاع کے طور پر پیش کر رہے ہیں۔

انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ جب کوئی کسی فرد کی سوچ پر قابض ہو سکتا ہے تو اس کا جسم بھی اس کے قبضے میں جا سکتا ہے، کہا کہ المصطفیٰ یونیورسٹی کے طلباء پر ضروری ہے کہ وہ سوشل میڈیا اور سائبر اسپیس میں اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے خود کو مضبوط بنائیں اور اس موقع سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھائیں۔

جامعہ المصطفیٰ العالمیہ کے سربراہ نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ بہت سے بین الاقوامی ادارے، دوسری جنگ عظیم کے بعد اور استکباری طاقتوں کے مقاصد کے حصول کے لیے قائم کیے گئے تھے، کہا کہ آج اس چیز کو سب واضح طور پر دیکھ رہے ہیں اگر چند بین الاقوامی ادارے جیسے بین الاقوامی فوجداری عدالت، غاصب اسرائیل کی مذمت کرے تو مغرب اور امریکہ اسے قبول نہیں کرتے اور عدالت کی قانونی حیثیت پر سوال اٹھاتے ہیں۔

انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ میڈیا اور سوشل نیٹ ورکس کے مالکان اپنے صارفین کی سختی سے نگرانی کرتے ہیں اور ان کو اپنے مقاصد تک محدود رکھتے ہیں، مزید کہا کہ المصطفیٰ انٹرنیشنل یونیورسٹی کو مختلف ممالک کے لوگوں میں خالص اسلام کی گفتگو کو فروغ دینے کا اعزاز حاصل ہے۔ روس کو مغرب کا عسکری حریف، چین کو مغرب کا معاشی حریف اور انقلابِ اسلامی کی خالص اسلامی فکر کو مغرب کے ثقافتی حریف کے طور پر جانا جاتا ہے۔

المصطفٰی انٹرنیشنل یونیورسٹی کے سربراہ نے کہا کہ ہم دوسرے ممالک میں مادی فوائد کے خواہاں نہیں ہیں، بلکہ المصطفیٰ عالمی سطح پر افکار الٰہی کی ترویج میں مصروف عمل ہے، اس ترویج کا ذریعہ سائبر اسپیس ہے، لہٰذا ہمیں سائبر اسپیس کا درست استعمال کرنا چاہیے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں