بڈگام//انجمن شرعی شییعان کے صدر حجت الاسلام والمسلمین آغا سید حسن الموسوی الصفوی نے انسانی حقوق کے عالمی دن پر اپنے پیغام میں کہا کہ دس دسمبر کو دنیابھر میں حقوق انسانی کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔ اس دن عالمی سطح پر تقریبات کا انعقاد کرکے انسانوں کی عزت اور تکریم اور ان کے حقوق کے بارے میں یقین دہانی کی جاتی ہے۔ یہ دن 10دسمبر 1948کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں انسانی حقوق کے عالمی چارٹر سے متعلق ایک مسود ے کی منظور ی دینے پر منایا جاتا ہےبنیادی طور پر انسان نے اس قدر ترقی کی ہے کہ اب انسانوں کے حقوق سے آگے جانوروں اور پرندوں کے حقوق اور ان کے تحفظ کو یقینی بنانے پر توجہ مبذول کرتاہے لیکن عملی دنیا کی اگر بات کی جائے تو عالمی سطح پر انسانی حقوق کا نعرہ تو بلند کیاجاتا ہےاور ان حقوق کے لیے دنیا بھر میں تنظیمیں قائم ہو ئے۔ ان تنظیموں کی فنڈنگ بھی عالمی اداروں اور طاقتور ملکوں کی طرف سے ہوتی رہی۔ میڈیا میں انسانی حقوق کے نعرے بلندکئے جارہے ہیں مگر انسانی حقوق کی پاسداری اور انسانوں کی عزت وتکریم کا معاملہ عمل کی دنیا میں محض ایک خواب، ایک نعرہ اور ایک حسین تصور ہی رہ چکا ہے۔ عملی دنیا میں جابر قوتوں نے بے بس و بے کس قوموں کے بنیادی حقوق سلب کر رکھے ہیں اور جبر و تشدد کے بل پر مظلوم انسانوں کی بر حق آواز دبانے کی راہ پر گامزن ہیں دیگر مسائل کے ساتھ ساتھ مسئلہ فلسطین ایک دیرینہ سیاسی تنازعہ ہے جس کا تعلق براہ راست دنیائے انسانیت کے ساتھ ہےحالیہ دنوں میں غزہ کے فلسطینی انسانی تباہی کا سامنا کر رہے ہیں۔لاکھوں لوگ بے گھر ہو چکے ہیں جن کے لیے کوئی جگہ محفوط نہیں ہےآغا صاحب نے مزید کہاانسانی حقوق کا عالمی دن مغربی دنیا کے لئے جدید قدم ضرور ہوگا مگر مسلمان دنیا کے لیےیہ کوئی نئی بات نہیں تھی چونکہ اسلام کی بنیاد ہی انسانوں کی مساوات اور برابری پر تھی۔ ایک منصفانہ معاشی نظام پر تھی خطبہ حجتہ الوداع انسانی حقوق کا ایک بہترین عالمی چارٹر تھا۔ رسول اکرم ؐ نے اپنے آخری حج کے موقع پر خانۂ خدا میں اہل اسلام کے ایک جمع غفیر کے سامنے تاریخی خطبہ میں فرمایا تھا کہ کسی کالے کو گورے پر اور گورے کو کالے پر اور کسی عربی کو عجمی اور عجمی کو عربی پر برتری حاصل نہیں ہے انسانوں کے درمیان برتری کی بنیاد تقویٰ ہے۔ یہ خطبہ نسلی تفاخر اور برتری کا مزاج رکھنے والے معاشرے میں دیا گیا اور اس سے پہلے مدینہ منورہ میں انسانی مساوات پرمبنی ایک بین الاقوامی سوسائٹی اور ریاست تشکیل پا چکی تھی۔ آغا صاحب نے اُمید ظاہر کی کہ اس سال کا یہ عالمی دن عملی دنیا میں امن و سلامتی کا پیغام لے کر آئے۔آمین
37