0

شہید سید حسن نصر اللہ محاذ جہاد کی امید اور دلوں کی ٹھنڈک تھے، امام جمعہ تہران

تہران کے امام جمعہ نے سید مقاومت حسن نصر اللہ کی شہادت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ مزاحمتی محاذ میں غزہ اور لبنان کے عوام نے ایک ایسے ہیرو کو کھو دیا جو ایک نور اور مشعل راہ تھے جس سے محاذ جہاد کو حوصلہ اور عزم نو ملتا تھا۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، تہران کے امام جمعہ آیت اللہ کاظم صدیقی نے نماز جمعہ کے خطبوں میں کہا کہ تقویٰ ایک قلعہ ہے جو انسان کی عزت و آبرو کی حفاظت کرتا ہے۔ تقویٰ سے عاری شخص کی زندگی میں خدا نہیں ہوتا اس لئے وہ لاابالی پن کا شکار رہتا ہے، لیکن صاحب تقویٰ شخص کے ہر خیال، ذکر، کام اور ترک امور میں خدا کی تجلی آشکار ہوتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ مسئلہ تبلیغ یا رہبر معظم انقلاب کی تعبیر میں جہاد تبیین مزاحمت و استقامت کے اہم ترین مورچوں میں سے ایک ہے جہاں سے تمام انبیاء نے اپنی تحریک کا آغاز کیا ہے۔

آیت اللہ صدیقی نے کہا کہ رہبر معظم انقلاب اسلامی نے نہایت خوف ناک اور پریشان کن حالات میں نماز جمعہ قائم کی کہ محور مقاومت کے ایک عظیم علمدار کی شہادت سے بعض راہروان مقاومت کے دل زخمی ہوگئے تھے اور ان کے ارادے متزلزل جب کہ قدم ڈگمگانے لگے تھے، ایسے حالات میں رہبر معظم انقلاب نے محور مزاحمت اور مستضعفین جہاں کو امید اور حوصلہ بخشا۔

انہوں نے مزید کہا کہ مزاحمتی محاذ خاص طور پر غزہ اور لبنان کے بہادر عوام نے ایک ایسے عظیم انسان کو کھو دیا جو ایک چراغ راہ اور مشعل مقاومت ہونے کے ساتھ، ایک عظیم ہیرو اور بطل جلیل بھی تھے۔ وہ اپنی فطری صفات کے لحاظ سے ایک تجربہ کار اور اعلیٰ شخصیت تھے اور قیادت کے اعتبار سے وہ لبنان کی خوبیوں کا نچوڑ اور دلاوران محاذ جہاد کے دلوں کی ٹھنڈک اور امید جب کہ دشمن کی آنکھوں میں کانٹے کی طرح کھٹکتے تھے۔

تہران کے امام جمعہ نے مزید کہا کہ آپریشن وعدہ صادق 2 ایک سائنسی اور تکنیکی حملہ تھا جو عسکری اعتبار سے امریکی اور مغربی ٹیکنالوجی پر واضح برتری رکھتا ہے اور اس نے واقعی اسرائیل کی کمر توڑ دی اور امریکہ کی ناک زمین میں رگڑ دی تاکہ کہ وہ آئندہ کوئی حماقت نہ کر سکیں۔

انہوں نے ایران کی مسلح افواج کے اخلاقی طرزعمل کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے ان کی تنصیبات اور بنیادی ڈھانچے پر حملہ نہیں کیا اور نہ ہی عام لوگوں کو نشانہ بنایا، جو کہ فوج کی اعلیٰ عسکری طاقت کی دلیل ہے اور ہماری مسلح افواج نے عملی طور پر ثابت کیا کہ وہ دشمن کے خلاف اخلاقی حدود کے اندر رہتے ہوئے جوابی کاروائی کرتی ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں